ماہ رمضان کا خصوصی تحفہ - ترقئ باطن اور تزکیہ نفس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-23

ماہ رمضان کا خصوصی تحفہ - ترقئ باطن اور تزکیہ نفس

Ramadan internal purification
رمضان کا مبارک مہینہ پھر ایک مرتبہ ہمارے درمیان اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ سایہ فگن ہے۔ یہ ایسا بابرکت مہینہ اور ایسی عظیم نعمت ہے جس کے پانے کیلئے خود آنحضرت ﷺ نے دعائیں اور تمنائیں کی ہیں۔ ہمارے بڑوں نے بھی اس ماہ کی سعادتوں سے پوری توجہ کے ساتھ اپنے دامن کو بھرلینے کی سعی کی ہے۔ اسی لئے قرآن وحدیث میں اس ماہ کی قدر کرنے کی ترغیب اور اس کی ناقدری کرکے محروم رہ جانے والوں کیلئے وعید ناکامی اور نامرادی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم خصوصاً اس ماہ مبارک کے ہر چھوٹے بڑے آداب کی بھرپور رعایت رکھیں اور چند خاص امور پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔
(1) اس مہینہ کا عظیم اور بابرکت ہونا۔
(2) اس میں ایسی رات کا پایا جانا جو شب قدر کہلاتی ہے جو ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے۔
(3) اس ماہ مبارک میں روزوں کا فرض کیا جانا۔
(4) اس کی راتوں میں ایک زائد خصوصی نماز یعنی تراویح کا عطا کیا جانا۔
(5) نفل کاموں کے اجر کو فرض کے اجرتک اور فرض کے اجروثواب کو ستر فرضوں کے اجر تک بڑھایا جانا۔
(6) اس ماہ میں ایسے اعمال دئیے جانا جن میں صبر کی ضرورت ہوتی ہے اور اس صبر کے ذریعہ جنت کا موعود ہونا۔
(7) اس مہینہ میں ایک دوسرے خصوصاً غرباء و فقراء کی ہمدردی اور غمخواری کے جذبہ کو عام کیا جانا۔
(8) مسلمانوں کی روزی کا بڑھایا جانا۔
(9) دوسرے روزہ داروں کو افطار کرانے پر ان کے ثواب میں کمی کئے بغیر افطار کرانے والے کو بھی اتنا ثواب عطا کیا جانا۔
(10) اس ماہ کے ابتدائی، درمیانی اور آخری عشروں کو علی الترتیب، باعث رحمت، باعث مغفرت اور جہنم کا وسیلہ قرار دیاجانا۔
(11) اپنے خادموں اور ماتحتوں کے کاموں اور ذمہ داریوں میں تخفیف اور کمی کرنے پر مغفرت کا وعدہ فرمانا وغیرہ۔
ہمارے لئے بھی ضروری ہے کہ اس ماہ کا صحیح استقبال کریں اور اس کی سعادتوں برکتوں اور رحمتوں سے بہریاب ہونے کیلئے چند باتوں کا خاص اہتمام اور التزام کریں۔

اول:
ہر مسلمان اپنے کو غلام سمجھ کر ایک ضرورت مند اور محتاج غلام کی طرح اس جشن شاہی کی آمد پر خوشی کا اظہار کرے، اس ماہ کے فضائل اور اعمال سے متعلق خوب سنے اور کتابوں کے ذریعہ پوری معلومات حاصل کریں تاکہ اس مبارک ماہ کی قدر کی جاسکے۔

دوم:
رمضان کے اعمال روزہ، تراویح، تلاوت اور ذکر و اذکار کیلئے وقت کو فارغ کریں اور اس ماہ کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ کریں۔

سوم:
یوں تو ساری زندگی رزق حلال کی تگ و دو میں مصروف رہیں خاص کر بہت اہتمام و احتیاط کے ساتھ حلال روزی کا اہتمام کریں۔

چہارم:۔
رمضان المبارک کیلئے اپنی سہولت کی خاطر ہر کام کا ایک نظام الاوقات طئے کریں، مثلاً تلاوت کیلئے ایک خاص مقدار متعین کرلیں کہ مجھے روزانہ اتنی تلاوت ضرور کرنی ہے، اتنی مقدار کلمہ طیبہ کی ضرور پڑھنی ہے، درود شریف پڑھنا ہے، اتنا استغفار روزانہ کرنا ہے، اتنا وقت دعاء کیلئے خاص کرنا ہے، یہ مہینہ اللہ کے یہاں قبولیت کا ہے، جب ہمارے سارے کام بننے کا فیصلہ اللہ کے ہاتھ ہے تو پھر منظوری کے جشن کا یہ زمانہ ہاتھ سے جانے دینا بڑی محرومی کی بات ہے۔ اس موقع پر خصوصی کے ساتھ دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہئے۔

پنجم:
اس بات کا ارادہ کریں کہ اس مبارک مہینہ میں مجھے اپنی زندگی میں کچھ تبدیلی لانا ہے، کچھ خاص برائیاں اور منکرات جو زندگی میں داخل ہوچکی ہیں ان کو چھوڑنے کی اور کچھ اچھائیاں جو عمل سے چھوٹ رہی ہیں ان کی پابندی کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ بالخصوص اس امر کی کوشش ضرور کریں کہ جن لوگوں کے حقوق معاف کرواسکتے ہیں تو ان کے حقوق معاف کروالیں اور جن کے حقوق ادا کرنے ضروری ہیں ماہ مبارک سے ان کی شروعات کریں۔ اگر صاحب نصاب ہیں تو باقاعدہ حساب لگاکر زکواۃ ادا کریں اگر صاحب نصاب نہیں ہیں تو بھی راہ خدا میں جو کچھ خرچ کرنا ممکن ہو خرچ کرنے کی نیت کریں، اگر بالفرض کسی کی مالی خدمت سے معذور ہیں تو کچھ جانی خدمت کا ہی ارادہ کرلیں۔ اگر ممکن ہوتو عشرہ آخر میں اعتکاف کو بڑی نعمت سمجھیں اور موقع کو غنیمت جان کر کم ازکم آخری عشرہ میں اعتکاف کا اہتمام کریں۔

اے مسلمانو! رمضان تو درحقیقت ایک تربیتی کورس ہے جو ہمارے لئے سال بھر شرعی تقاضوں کے مطابق زندگی گذارنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ رمضان تو ہماری دینی اور اسلامی تربیت کرنے کیلئے آتا ہے تاکہ ہم اس کی آمد سے اپنے اسلامی مزاج کو تازہ کرتے ہیں اور اس تازگی کا احساس سال کے بقیہ ایام میں بھی محسوس کریں۔ اگر ہم نے رمضان المبارک کو ان تمام چیزوں کی تربیت حاصل کرنے اور اس کو سال بھر اپنی زندگی میں اتارنے کی مشق کرنے کیلئے گزار تو گویا ہم نے رمضان کا حق ادا کیا۔ اس کی مقدس ساعتیں ہمارے ہوئے پیغام بیداری کا ذریعہ ہوں گی۔ اس موسم بہار کا خصوصی تحفہ "ترقی باطن اور تزکیہ نفس" ہمیں حاصل ہوسکے گا اور ہم عنداللہ حقیقی روزہ دار اور رمضان کے قدر دان شمار ہوں گے۔ ورنہ حیف اور افسوس اور بھوکے پیاسے رہنے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔

کاش ہم اس مبارک مہینہ کا یہ پیغام خود بھی سمجھیں اور امت مسلمہ کے افراد کو بھی سمجھا سکیں، اللہ ہم سب کو رمضان کی سچی قدر دانی نصیب کرے اور ناقدری سے بچائے۔ آمین۔

Ramadan special gift- internal purification. Article: Mohammad Mujeebuddin Qasmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں