ماہ رمضان المبارک ہمیں کیا عطا کرنے آیا؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-20

ماہ رمضان المبارک ہمیں کیا عطا کرنے آیا؟

Ramadan came to purify us
اﷲ رب العزت نے یہ وسیع متنوع اور رنگ برنگی کائنات انسان کیلئے بنائی ہے۔ وہ اس کے حکم کے مطابق جائز طورپر اسے برتے اور استعمال کرے، چنانچہ انسان اپنی زندگی میں خدا وند کریم کی عطا کردہ نعمتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے، یہ نعمتیں اتنی ہیں کہ انسان اگر شمار کرنا چاہے تو شمار نہیں کرسکتا، لیکن کیا انسان دنیا میں صرف اس کی لذتو ں سے لطف اٹھانے کیلئے آیاہے، کہ وہ خوشگوار اور مزیدار چیزوں کو جتنا اس سے ہوسکے استعمال کرے، عمدہ سے عمدہ کھانا اور بہترین مشروات سے شکم سیر ہو، اور اپنی زندگی کے شب و روز اسی فکر میں گذارے کہ کتنا کمالیں اور کتنا بڑھیا کھالیں، معلوم نہیں ہے صرفت عمر کب تک ہے، لہذا جی کی کوئی حسرت باقی نہ رہنی چاہئے اور گویا اس کی زندگی اس کی مصداق بن جائے کہ:
بابر بعیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست۔
اﷲ رب العزت نے انسان کو صرف اپنی عبادت اور یاد کیلئے پیدا کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وما خلقت الجن والإنس إلا ليعبدون
ہم نے جناب اور انسان کو صرف اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا ہے۔
( الذاريات:51 - آيت:56 )

دنیا امتحان گاہ ہے کہ کون نیک اعمال کرتا ہے، اپنے خالق و مالک کی مان کر چلتا ہے، اور کون اس کے احکام سے سرتابی کرتا ہے، اور صرف اپنی خواہشات کے پیچھے مڑتا ہے، انسان کی تخلیق اس لئے ہوئی ہے کہ وہ اپنے خدا سے لو لگائے، اس کی عبادت کرے، اس کے آگے سرنگوں ہو، اس کی عظمتوں پر اپنے عجز و نیاز کی پونجی نچھاور کرے، اس کی یاد اس کیلئے سرمایہ حیات ہو، وہ ہمیشہ اسے راضی رکھنے کی فکر رکھے، اس کا کوئی قدم اس کے حکم کے خلاف نہ اٹھے، اگر وہ ایسا کرے گاتو دنیا و آخرت دونوں میں سرخرو ہوگا۔ اسے سکون و قرار ملے گا اور دل کو ٹھنڈک نصیب ہوگی، لیکن اگر ا س نے صرف دنیاوی لذتوں اور منافع کو اپنا مقصد زندگی جانا، تو وہ ساری دنیا کے خزانے اپنے قدموں میں ڈھیر کرنے اور سارے وسائل راحت حاصل کرلینے کے باوجود بے سکونی اور اضطراب کا شکار رہے گا اور شاندار مکان اور نرم بستروں پر بھی بے قراری کیسا تھ کروٹیں بدلتا رہے گا۔ خدا کی یاد اور اس کی عبادت کے بغیر چین و سکون کی دولت نہیں مل سکی۔
ألا بذكر الله تطمئن القلوب
یاد رکھو کہ اﷲ کے ذکر ہی سے دلوں کواطمینان نصیب ہوتا ہے۔
( الرعد:13 - آيت:28 )

ماہ رمضان المبارک اس لئے آتا ہے کہ عام طورپر سال کے گیارہ مہینے بڑھتی ہوئی مادی مصروفیات کی وجہہ سے جو عبادت اور خدا کی یاد کیلئے کچھ فرصت اور اوقات نہیں نکل پاتے، اس ماہ میں اس کی تلافی ہوجائے، اب ان کے روزے، رات کی تراویح، کثرت سے قرآن کریم کی تلاوت، نوافل و تسبیحات کے ذریعہ دل کی صفائی ہو، اس پر جو غفلت کے پردے پڑ گئے ہیں، وہ ہٹ جائیں، اس پر لگے زنگ صاف اور بیٹری پھر سے چارج ہوجائے۔

ماہ رمضان المبارک میں یہی ہوتا ہے، سخت گرمی ہے، پیاس سے حلق سوکھی جارہی ہے، تنہائی ہے، فرج میں ٹھنڈا پانی موجود ہے لیکن روزہ دار مسلمان اسے ہاتھ نہیں لگاتا، صرف اس لئے کہ جس خدا کیلئے میں نے روزہ رکھا ہے اور جس کے حکم کی تعمیل میں یہ صبر و برداشت سے کام لے رہا ہوں وہ مجھے دیکھ رہا ہے، اور وہ مجھے اس کا صلہ اپنی رضا شاندار جنت اور دائمی راحت سے دے گا۔ درحقیقت رمضان المبارک ایک تربیتی کورس ہے، جس سے ایک مسلمانوں کو گذارا جاتا ہے، کہ جس طرح وہ اﷲ کے حکم پر کھانا اور پینا چھوڑ دیتاہے اسی طرح وہ اپنی زندگی کے تمام معاملات میں اﷲ ہی کی طرف رجوع کرے، ریاضت و مجاہدے کے ذریعہ، بری عادتیں اس کے اندر سے نکل جائیں، اس کے اندر پاکیزہ اخلاق و اوصاف پیدا ہوجائیں، وہ نیکیوں کی طرف بڑھنے والا اور گناہوں سے پرہیزکرنے والا بن جائے، اس کے دل میں خوف خدا اور فکر آخرت کی وہ شمع روشن ہو جو اسے رات کی تاریکی اور تنہائی سے تنہائی میں بھی غلط کاموں سے محفوظ رکھے۔

ماہ رمضان المبارک بڑی فضیلت و برکت کا حامل ہے، نوافل کا ثواب فرائض کے برابر، اور فرائض کا ثواب ستر گناہ زیادہ کرکے ملتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
ابن آدم کا ہر عمل کئی گنا بڑھا دیاجا تاہے اور نیکی دس گناہ سے لے کر سات سو تک بڑھادی جاتی ہے، اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ سوائے روزہ کے اس لئے کہ بیشک وہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ میری خاطر اپنا کھانا اور خواہش نفس چھوڑ دیتا ہے، روزہ دار کیلئے دوخوشیاں ہیں، ایک افطار کے وقت اور ایک اپنے رب سے ملاقات کے وقت اور بے شک روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک سے زیادہ اچھی ہے، اور پاکیزہ ہے۔
(بخاری ومسلم)

ماہ رمضان المبارک میں حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کثرت سے صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے، لہذا ہمیں بھی صدقہ و خیرات، دوسروں کی ہمدردی اور ایک دوسرے کی معاونت کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ:
رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سختی تھے لیکن رمضان المبارک میں جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے آتے تو اس زمانہ میں سخاوت کا معمول اور بڑھ جاتا۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس آتے اور قرآن مجید کا دور کرتے، اس وقت جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے ملتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت، دادو دہش اور نیکی کے کاموں میں تیز ہواؤں سے بھی تیز نطر آتے۔

ماہ رمضان المبارک میں خاص طور سے تمام لا یعنی اور ناجائز امور سے اپنے کو بچاناضروری ہے، جھوٹ، غیبت، دلآزاری، بدنگاہی، باہمی جھگڑا، اور آنکھ، زبان، کان اور جسم کے تمام اعضا کو گناہوں سے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔اور اگر اس کا اہتمام نہیں کیاگیا اور تمام ناجائز اور حرام کام بدستور ہوتے رہے تو روزہ کے فوائد و برکات حاصل نہ ہوں گے اور بھوک و پیاس کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔
اور اگر ماہ رمضان المبارک کو ٹھیک طور سے گناہوں سے پرہیز اور اس کے آداب کی رعایت کیساتھ گذارا جائے تو حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہ خوش خبری عطا فرمائی ہے کہ :
جس شخص کا رمضان سلامتی سے گذر جائے اس کا پورا سال سلامتی کیساتھ گذرے گا۔

حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ اپنے مکتوب میں تحریرفرماتے ہیں اگر اس مہینہ میں کسی آدمی کو اعمال صالحہ کی توفیق مل جائے تو پورے سال یہ توفیق اس کے شامل حال رہے گی اور اگر یہ مہینہ بے دلی، فکر و تردد اور انتشار کے ساتھ گذرے تو سارا سال اسی حال میں گذرنے کا اندیشہ ہے۔
(مکتوب امام ربانی۔ 1/8)

ماہ رمضان المبارک ہمیں پورے سال کی سلامتی اوردلی چین و سکون سے ہمکنار کرنے کیلئے آیا ہے، لہذا ہمیں دل سے اس کا استقبال اور اعزاز و اکرام کرنا چاہئے، اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

Ramadan came to purify us. Article: Anwaarul Haq Haleemi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں