جموں و کشمیر - احتجاجیوں پر فائرنگ - تشدد پھیل گیا - کرفیو نافذ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-19

جموں و کشمیر - احتجاجیوں پر فائرنگ - تشدد پھیل گیا - کرفیو نافذ

Protests rock JK Ramban killings
جموں و کشمیر میں احتجاجیوں پر بی ایس ایف کی فائرنگ اور 6افراد کی ہلاکت کے خلاف ساری وادی میں تشدد پھوٹ پڑا ہے۔ جموں علاقہ کے ضلع رام بن میں شادی گول جو تقریباً 210 کیلو میٹر دور واقع ہے، بی ایس ایف نے ایک مسجد کے امام کو زدوکوب کیا اور ان کے ساتھ انتہائی بدسلوکی کی۔ اس واقعہ کے خلاف عوام کی کثیر تعدادیہاں جمع ہوئی تھی جن پر بی ایس ایف نے فائرنگ کردی۔ اس واقعہ کے بعد وادی کشمیر میں تشدد کے پیش نظر تمام بڑے ٹاونس میں امتناعی احکامات نافذ کردئیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی بڑے ٹاونس میں کرفیو نافذ کردیاگیا ہے۔ علیحدگی پسندوں نے کل بروز جمعہ بند کا اعلان کیا ہے۔ جموں و کشمیر حکومت نے اس واقعہ کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دیا جبکہ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے بی ایس ایف کے رول کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ بی ایس ایف جوانوں کو یہاں علاقہ میں واقع ریلوئے تنصیبات کے تحفظ کیلئے تعینات کیا گیا تھا۔ چیف منسٹر عمر عبداﷲ نے کہاکہ بی ایس ایف کی اس کارروائی کو کسی صورت منصفانہ یا معقولیت پسند قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ اس کارروائی کی سخت مذمت کی جانی چاہئے۔ انسپکٹر جنرل بی ایس ایف جموں و فرنٹےئر راجیو کرشنا نے کہاکہ جوانوں نے خود کے دفاع کیلئے فائرنگ کی۔ انہوں نے تشدد پر آمادہ ہجوم کو روکنے حتی الامکان مزاحمت کی لیکن وہ کیمپ میں گھسنے کی کوشش کررہے تھے۔ جہاں اسٹور ہاوز میں اسلحہ اور گولہ بارود رکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ بی ایس ایف کا ایک جوان گولی لگنے سے اس وقت زخمی ہوگیا جب احتجاجیوں نے سنگباری کی اور زبردستی گھسنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ بی ایس ایف جوانوں کی فائرنگ کے بعد ہجوم تشدد پر آمادہ ہوگیا اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر پر سنگباری شروع کردی، اس کے علاوہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور دیگر عہدیداروں کی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ برہم احتجاجیوں نے قریبی علاقوں بٹوٹ اور چندرا کوٹ میں بھی مظاہرے شروع کرئیے۔ جب ان سے مقامی عوام کے اس الزام کے بارے میں پوچھا گیا کہ بی ایس ایف نے ایک امام کی توہین کی تو انہوں نے بتایاکہ بی ایس ایف ایک پروفیشنل فورس ہیل ہم ہر مذہب اور مذہبی کتابوں کا احترام کرتے ہیں۔ یہاں بی ایس ایف کئی سال سے تعینات ہے اور کبھی اس طرح کی حرکت یا ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہم پر عائد نہیں کیا گیا۔ ریاستی وزیر داخلہ سجاد احمد کچھلوا نے کہاکہ امام کے ساتھ ناروا سلوک کے الزامات پر ہی یہ گڑ بڑ ہوئی ہے۔ بی ایس ایف نے دہلی میں ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعہ کی تفصیل بتائی اور کہاکہ ایک بی ایس ایف گاڑی کو نقصان پہنچایا گیا اور کئی بی ایس ایف جوان زخمی ہوگئے۔ یہ بھی کہا گیا کہ بی ایس ایف پوسٹ تک جانے والے تمام راستوں کو احتجاجیوں نے بند کردیا ہے جس کی وجہہ سے بی ایس ایف جوان اسی پوسٹ میں محصور ہیں۔ جموں میں کھاتی کا تالاب علاقہ میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جہاں مخالف حکومت اور مخالف بی ایس ایف نعرے لگائے گئے۔ سرینگر تا جموں 300 کیلو میٹر طویل شاہراہ پر ٹریفک مسدود کردی گئی ہے اور امرناتھ قافلہ کو بھی آگے بڑھنے سے احتیاطی اقدام کے طورپر روک دیا گیا ہے۔ انسپکٹر جنرل (ٹریفک) منیر خان نے بتایاکہ آج رات سے تا حکم ثانی جموں یا سرینگر تک ٹریفک بند رہے گی۔ 44 زخمیوں میں دو بی ایس ایف جوان بھی شامل ہیں۔ 16 زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعہ جی ایم سی ہاسپٹل منتقل کیاگیا۔

Protests rock Jammu and Kashmir over Ramban killings, curfew in Valley

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں