ہندوستانی سفارتخانوں کی امریکہ جاسوسی - ہندوستان نے اہمیت دینے سے گریز کیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-03

ہندوستانی سفارتخانوں کی امریکہ جاسوسی - ہندوستان نے اہمیت دینے سے گریز کیا

ہندوستان نے آج ان اطلاعات کی اہمیت گھٹاکر پیش کرنے کی کوشش کی کہ امریکہ اس ملک میں قائم بیرونی سفارتخانوں کی جاسوسی کررہا ہے جن میں واشنگٹن میں قائم ہندوستانی سفارتخانہ بھی شامل ہے۔ وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہاکہ یہ محض کمپیوٹر کے ذریعہ کال پیٹرن کا تجزیہ ہے جس کے بارے میں انہوں نے امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کے گذشتہ دورہ ہند کے موقع پرتبادلہ خیال کیا ہے۔ سلمان خورشید نے جو آسیان ممالک کے اجلاس میں شرکت کیلئے برونی میں ہیں کہاکہ میرے خیال میں اس مسئلہ کو اتنی اعلیٰ سطح تک نہیں لے جانا چاہئے کہ یہ ایک سنگین مسئلہ بن جائے۔ یہ تو صرف کمپیوٹر تجزیہ ہے اور اسے جاسوسی نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ کوئی جانچ پڑتال یا اصل پیامات تک رسائی نہیں ہے بلکہ کمپیوٹر کے ذریعہ مطالعہ اور کال پیٹرن کا تجزیہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ مختلف مسائل کا جائزہ لے رہا ہے۔ ہم نے سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کے دورہ ہند کے موقع پر اس مسئلہ پر تبادلہ کیا ہے۔ کیری اور امریکی صدر بارک اوباما نے یہ وضاحت کی کہ جانچ پڑتال کے دوران انہیں کچھ معلوم حاصل ہوتی ہیں اور وہ انہیں دہشت گردی (کے انسداد) کے مقاصدکیلئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان اور امریکہ نے سائبر سکیورٹی پر مذاکرات کئے ہیں جن کے دوران یہ مسائل زیر بحث آئے۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے ہمیں کوئی جوکھم لاحق نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیر ٹیلی کام کپل سبل نے کہاکہ حکومت اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ کس قسم کی معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ پہلے وزارت خارجہ کو اس کا پتہ چلانے دیں۔ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق امریکی جاسوسوں نے واشنگٹن میں یورپی یونین کے سفارتخانوں اور سفارتکاروں کے بارے میں جاسوسی کی ہے۔ جرمن میگزین ڈیر اسپیجل نے اطلاع دی ہے کہ کمپیوٹر کی بھی ہیکنگ کی گئی تاکہ امریکہ کمپیوٹر فائلس اور ای میلز تک رسائی حاصل کرسکے۔ امریکہ کے سابق مفرور سی آئی نے ایجنٹ ایڈورڈ اسنوڈن نے چند دن قبل یہ انکشاف کیا تھا کہ امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی(این ایس اے) اپنے انتہائی خفیہ پریزم پروگرام کا استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانہ پر معلومات اکٹھا کررہی ہے۔ ہندوستان نے قبل ازیں کہا تھا کہ اگر یہ بات سامنے آئے کہ نجی زندگی کے حق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندوستانی شہریوں کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی ہیں تو یہ ناقابل قبول ہوگا۔

Salman Khurshid waters down US snooping, calls it cyber scrutiny

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں