Ishrat Jahan family alleges threat; writes to Centre for security
عشرت جہاں کے ارکان خاندان نے آج یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں اور انہوں نے خاطر خواہ سکیورٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکز سے تحریر نمائندگی کی ہے۔ 19سالہ کالج طالبہ عشرت جہاں کو 2004ء میں گجرات پولیس نے انکاونٹر میں ہلاک کردیا تھا۔ عشرت جہاں کی والدہ شمیمہ کوثر نے اپنے وکیل کے ذریعہ مرکزی معتمد داخلہ انیل گو سوامی کو مکتوب تحریر کیاکہ ان کی زندگی، آزادی اور سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ نہ صرف انہیں بلکہ ان کے بچوں اور رؤف لالہ اور معین الدین اسمعیل سید کو بھی خطرات ہیں جنہوں نے انصاف کیلئے اس لڑائی کی تائید و حمایت کی تھی۔ انہوں نے ان تمام کو سکیورٹی فراہمکرنے کا مطالبہ کیا۔ نئی دہلی میں سرکاری ذرائع نے بتایاکہ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے عشرت جہاں کے ارکان خاندان کی درخواست کا جلد ازجلد جائزہ لینے کی ہدایت دی۔ عشرت جہاں ممبئی میں ممبرا کی رہنے والی تھی جسے 9 سال قبل احمد آباد کے قریب دیگر 3 افرادکے ہمراہ گولی مارکر ہلاک کردیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے گذشتہ ہفتہ 7گجرات پولیس عہدیداروں کے خلاف اس فرضی انکاونٹر کے سلسلے میں چارج شیٹ پیش کی ہے۔ عشرت جہاں کی بہن مسرت جہاں نے آج ممبئی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ان کے خاندان اور ان کی تائید کرنے والوں کو خطرات لاحق ہیں۔ وہ لوک جو نہیں چاہتے کہ ہم انصاف کیلئے جدوجہد کریں، وہ ہمیں دہشت زدہ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایاکہ کئی پولیس اہلکاروں کو کل ہماری عمارت کے باہر متعین کیا گیا،لیکن تقریباً 2:30 بجے چند افراد پر مشتمل ایک گروپ نے پولیس ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دروازہ کھٹکھٹیا اور پوچھا کہ کیا وہ سب محفوظ ہیں۔ وہ مسلسل دروازے کھٹکھٹارہے تھے اور آپس میں چہ میگوئیاں کررہے تھے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ ہمیں نقصان پہنچانے کیلئے آئے تھے۔ آج صبح جب ہم نے ممبرا پولیس سے یہ جاننا چاہا کہ کل رات انہوں نے کسی کو ہمارے مکان بھیجا تھا تو پولیس نے نفی میں جواب دیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں