کشمیر میں اموات کی افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-23

کشمیر میں اموات کی افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی

Case filed against those spreading rumour
جموں و کشمیر پولیس نے افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف ایک کیس درج کرلیا ہے جووادی میں حالیہ احتجاج کے دوران ہلاکتوں کے بارے میں سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پر غلط معلومات پیش کررہے ہیں۔ کشمیر کے انسپکٹر جنرل پولیس عبدالغنی میر نے آج پی ٹی آئی کو بتایاکہ پولیس نے ان تمام افراد کے خلاف ایک کیس درج کرلیا ہے جو اموات کے بارے میں افواہیں پھیلاتے ہوئے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کئی افراد بشمول سحت گیر حریت قائد سید علی شاہ گیلانی کے فرزند سید نسیم نے کل سماجی رابطہ کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک لڑکے کی موت کی خبر دی تھی۔ ان کے مطابق شمالی کشمیر کے ضلع باندی پورہ کے سنبل علاقہ میں پولیس کی فائرنگ میں اس لڑکے کی موت واقع ہوئی تھی تاہم بعدازاں یہ خبر جھوٹی ثابت ہوئی تھی۔ انسپکٹر جنرل پولیس نے کہاکہ یہاں کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میں ایسے افراد کے خلاف ایک کیس درج کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ سنبل میں ایک لڑکے کے ہلاک ہونے کی افواہ فیس بک پر بعض غلط شناخت رکھنے والے افراد نے اڑائی تھی۔ فیس بک پر سید نسیم نامی ایک شخص نے مبینہ طورپر صفا پورہ میں ایک نوجوانوں کی موت کی اطلاع بھی دی تھی جو درست نہیں ہے۔ بعدازاں اس نے یہ پوسٹ ہٹادیاتھا۔ عبدالغنی میر نے اس بات کی توثیق کرنے سے انکار کردیا کہ سید نسیم گیلانی کے فرزند ہی ہیں۔ تاہم نسیم نے اس بات کی توثیق کی کہ انہوں نے سنبل میں ایک نوجوانوں کی ہلاکت کے بارے میں فیس بک پر لکھا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے اس پوسٹ کو ہٹادیا کیونکہ انہیں اس خبر کے غلط ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ پولیس نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہاکہ فیس بک پر شرپسندی کرنے والے تمام افراد کی شناخت کی جارہی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس کیس میں آئی ٹی قانون کی دفعہ 67 اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 505 کے تحت ایک ایف آئی آر نمبر 57/2013 درج کی گئی ہے۔ اسی دوران کیس درج کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حریت کانفرنس کے قائد ایاز اکبر نے کہاکہ یہ (فیس بک پر تحریر کرنا) معمول کی بات ہے۔ انہوں (نسیم) نے کچھ لکھا اور بعدازاں اسے ہٹادیا کیونکہ انہیں پتہ چلا تھا کہ یہ غلط خبر ہے۔ یہ کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ پولیس ہمیں ڈرانے کی کوشش کررہی ہے۔

Case against online rumour-mongers in Kashmir

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں