عدلیہ میں اقلیتوں کو بھی تحفظات کی ضرورت - نامزد چیف جسٹس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-07-08

عدلیہ میں اقلیتوں کو بھی تحفظات کی ضرورت - نامزد چیف جسٹس

ہندوستان کے نامزد چیف جسٹس پی ست شیوم دیگر پسماندہ طبقات، درج فہرست ذاتوں و قبائل اور اقلیتوں کو مزید نمائندگی دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ میں ججس کے تقررات میں تحفظات کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کیلئے ججس کے تقررات میں دیگر پسماندہ طبقات، ایس سی، ایس ٹی اور اقلیتوں کو تحفظات دینا پڑے گا۔ حالانکہ تحفظات کا کوئی قانون نہیں ہے مگر تقررات یا انتخاب کی اتھارٹی کو یہ ذہن نشین رکھنا چاہئے۔ ہمارے ملک میں جہاں مختلف طبقات اور مخلتف کلچر موجود ہیں انہیں کچھ نمائندگی دینی چاہئے۔ جسٹس شیوم نے کہاکہ اس طرح کے تقررات کیلئے کوئی نیا قانون بنانے کی ضرورت نہیں ہے اور معیار کی بنیاد پر یہ کام انجام دیا جاسکتا ہے۔ تاہم نچلی سطح کے افراد کو سامنے لانا پڑے گا اور انہیں کچھ نمائندگی دینی پڑے گی۔ اگر وہ اقل ترین ضروریات پوری کرتے ہیں تو آپ ان پر غور کرسکتے ہیں۔ اسی دوران ست شیوم نے کہاکہ رحم کی درخواستوں جیسے مسائل پر چھوٹی بنچوں کی متضاد آراء سے بچنے کیلئے "حاکمانہ اعلانات" کے سلسلہ میں کم سے کم ایک دستوری بنچ تشکیل دی جائے گی۔ 64سالہ ست شیوم اندرون 15روز 40 ویں چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی ) کی ذمہ دارایاں سنبھالنے والے ہیں۔ وہ محسوس کرتے ہیں کہ 5 ججس پر مشتمل مستقل دستوری بنچ مختصر بنچوں کی متضاد رائے کے نتیجہ میں زیر التواء ہزاروں مقدمات کی یکسوئی کرسکتی ہے۔ نامزد سی جے آئی سماعت کے دوران مقننہ اور عاملہ کے خلاف ریمارکس کرنے والے ججس پر روک لگانے کے ضمن میں قانونی تجویز پر سخت رائے رکھتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ عدالتوں میں ریمارکس پر ججس محتاط رہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ فریقین سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش تک محدود رہنا چاہئے۔ پہلے میں کم سے کم ایک ماہ کیلئے پانچ ججس پر مشتمل ایک دستوری بنچ تشکیل دینے کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ رحم کی درخواستوں جیسے معاملات میں علیحدہ 2یا3 ججس پر مشتمل بنچس کی متضاد آراء سے بچنے میں یہ معاملات حاکمانہ اعلانات کیلئے 5ججس پر مشتمل دستوری بنچ کے حوالے کرنے پر غور کررہا ہوں۔

CJI-designate favours reservation in higher judiciary

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں