عصری تعلیم کے میدان میں علمائے کرام کا تعلیمی انقلاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-08

عصری تعلیم کے میدان میں علمائے کرام کا تعلیمی انقلاب

مختلف تحقیقات میں ایک طرف یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ہندوستان کے مسلمان زندگی کے ہر شعبہ میں برادران وطن کے پسماندہ طبقات سے بھی زیادہ پسماندہ ہوگئے ہیں۔ اب یہ احساس زیاں اس قدر شدید ہوگیا ہے کہ مشائخین اور علمائے اکرام انقلاب کے جذبہ سے سرشار ہوگئے۔ عصری تعلیم میں ہندوستانی نوجوانوں کو آگے بڑھانے کیلئے علماء اور مشائخین کی خدمات قابل رشک بن گئے ہیں۔ اس کا اعتراف میڈیا میں بھی کیا جارہا ہے۔ چنانچہ آئی اے ایس، آئی ایف ایس، آئی پی ایس جیسے سیول سرویسس اور انجینئرنگ ، میڈیکل و آئی آئی ٹیز کے کئی کالجس ہندوستان کے مختلف شہروں میں علماء اور مشائخین کی جانب سے قائم کئے گئے ہیں ان میں مولانا محمد فضل الرحیم مجددی اور مولانا ولی رحمانی کے علاوہ گلبرگہ میں قائم خواجہ ایجوکیشن سوسائٹی کی تعلیمی خدمات نہایت قابل رشک رہی ہیں۔ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے نئی دہلی میں چند سال قبل کریسنٹ سیول سرویس اکیڈیمی قائم کی ہے جہاں مسلم نوجوانوں کو سیول سرویسس کیلئے رہنمائی کی جارہی ہے۔ اس ادارہ سے ہر سال 3فیصدطلبہ سیول سرویسس کیلئے کامیاب ہورہے ہیں۔ اکیڈیمی سے فارغ التحصیل 30 طلبہ پہلے راونڈ میں کامیاب ہوئے اور 19 آئی پی ایس مین امتحان میں کامیاب ہوئے۔ مولانا ولی رحمانی ۔30 ادارہ کی جانب سے ملک بھر میں تعلیمی انقلاب برپا کیا جارہا ہے۔ پٹنہ میں 5سال قبل مولانا ولی رحمانی نے کوچنگ سنٹر قائم کیاتھا۔ اب اس ادارہ کی جانب سے مسلم نوجوانوں کو آئی آ’ی ٹیز کی تربیت دی جارہی ہے۔ 30 طلبہ کے منجملہ جاریہ سال انہیں کے ادارہ سے آئی آئی ٹی جی امتحان میں 24 طلبہ کامیاب ہوئے۔ گذشتہ سال کے 4 طلبہ جاریہ سال کامیاب ہوئے اس طرح 28 طلبہ آئی آئی ٹی میں داخلہ کیلئے اہل قرار دئیے گئے۔ گلبرگہ میں خواجہ بندہ نواز گیسو دراز انجینئرنگ کالج، انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس قائم ہے۔ خواجہ ایجوکیشن سوسائٹی کی جانب سے گلبرگہ میں عظیم الشان تعلیمی خدمات انجام دی جارہی ہیں۔ اب اس ادارہ کے تحت 15 تعلیمی ادارے سرگرم عمل ہیں۔ 1980ء میں سب سے پہلے انجینئرنگ کالج قائم کیا گیا تھا۔ 2000ء میں میڈیکل کالج قائم کیا گیا۔ عصری تعلیم میں سابق سجادہ نشین درگاہ سید شاہ محمد محمد حسینی کی خدمات ناقابل فراموش رہی ہیں۔ یہ مشائخین اور علمائے کرام ہندوستانی مسلمانوں کیلئے عصری تعلیم میں مشعل راہ بن گئے ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں