اقلیتی ذیلی کوٹہ پر فوری عمل آوری کے لیے حکومت کی کوششیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-06

اقلیتی ذیلی کوٹہ پر فوری عمل آوری کے لیے حکومت کی کوششیں

لوک سبھا انتخابات اور اس سال 5ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل حکومت نے آج کہا کہ اقلیتوں کیلئے 4.5 فیصد ذیلی کوٹہ پر تیزی سے عمل آوری کیلئے کوشش جاری ہے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کو مسترد کردیا تھا۔ اقلیتی امور کے وزیر کے رحمن خان جن کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ نے اقلیتی سب کوٹہ کے فیصلے کو میرٹ کی بنیاد پر سوال نہیں اٹھایا ہے بلکہ اس کے اعتراضات فنی بنیادوں پر ہے کہاکہ حکومت اس مسئلہ کو جلد سے جلد حل کرنے کیلئے عدالت میں مقدمہ کی عاجلانہ سماعت کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔ رحمن خان نے کہاکہ مسلمانوں میں پسماندہ طبقات کیلئے تحفظات سے متعلق ہماری پارٹی کے منشور میں جو وعدہ کیا گیا ہے ہم اس پر پابند عہد ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کیلئے 4.5 ذیلی کوٹہ ایک دن نافذ العمل ہوجائے گا۔ ہم سپریم کورٹ میں اس کیس کی عاجلانہ سماعت کی کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلہ میں اٹارنی جنرل سے مشاورت کی جارہی ہے۔ ان کا احساس ہے کہ اقلیتی ذیلی کوٹہ کو سپریم کورٹ کی جانب سے مسترد کردئیے جانے میں کوئی خاص بنیاد نہیں ہے۔ ایسی کارروائی نئی بھی نہیں ہے۔ پسماندہ مسلمانوں کو منڈل کمیشن سفارشات کے مطابق 27فیصد پسماندہ طبقات تحفظات زمرہ کے تحت پہلے ہی تحفظات حاصل ہورہے ہیں۔ ہم صرف اس میں سے ذیلی کوٹہ قائم کررہے ہیں۔ یہ کوٹہ اوبی سی گروپ کے اندر پسماندہ اقلیتوں کیلئے ہوگاجو اپنا مناسب حق حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ کے خلاف مرکز کی درخواست کو قبول کرلیا ہے لیکن 4.5 فیصد کوٹہ مقرر کرنے کیلئے حکومت کے اقدام پر تفصیلات طلب کی ہیں۔ اقلیتوں کیلئے ذیلی کوٹہ کا فیصلہ یوپی اے حکومت نے 2012ء میں منعقد ہونے والے اترپردیش اسمبلی انتخابات سے قبل دسمبر 2011ء میں کیا تھا۔ اقلیتی امور کے وزیر نے مرکزی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمہ مقصدی شعبہ جاتی ترقیاتی منصوبہ کے بعض اصولوں کو ازسر نو مرتب کیا گیا ہے۔ اقلیتوں کی ترقی کیلئے ریاستوں میں روبہ عمل لائی جانے والی قومی اسکیموں تک رسائی حاصل کرنے کیلئے یہ اصول مرتب کئے گئے ہیں۔ ضلع سطح سے بلاکس سطح تک زائد از 6 ریاستوں آندھراپردیش، چھتیس گڑھ، گجرات، پنجاب، راجستھان اور تریپورہ کا احاطہ کیا جائے گا کیونکہ اس سال چھتیس گڑھ اور راجستھان اور 2014 میں آندھراپردیش اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ رحمن خان نے مزید کہاکہ نریندر مودی زیر قیادت حکمرانی والی ریاست گجرات میں پہلی مرتبہ اس پر عمل کیا جارہا ہے۔ رحمن خان نے مزید کہاکہ نریندر موی زیر قیادت حکمرانی والی ریاست گجرات میں پہلی مرتبہ اس پر عمل کیا جارہا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا ان کی وزارت مسلمانوں اور عیسائیوں میں دلت طبقہ کیلئے تحفظات پر زور دے گی۔ رحمن خان نے کہاکہ اس کیلئے دستوری ترمیم کی ضرورت ہوگی۔ حکومت کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں دو تہائی اکثریت حاصل ہونا ضروری ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ہمیں دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے۔ رحمن خان نے اس استدلال کو بھی مسترد کردیا کہ قومی کمیشن برائے درج فہرست ذاتوں میں دلت مسلم اور دلت عیسائیوں کیلئے تحفظات کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ موجودہ ایس سی ایس ٹی کوٹہ کے خطوط پر کیا گیا ہے تاکہ یہ کوٹہ متاثر نہ ہو اور حکومت ضرورت پڑنے پر مجموعی کوٹہ میں اضافہ کرے گی۔ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن سپریم کورٹ کی ہدایت کے تحت فی الحال ممکن نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے 50فیصد سے زائد تحفظات کی اجازت نہیں دی ہے۔ انہوں نے اقلیتوں کی شکایت کے ازالہ کیلئے 25 جون سے قومی ہیلپ لائن قائم کرنے کا اعلان کیا تاکہ اقلیتیں اپنی شکایات اس ہیلپ لائن کے ذریعہ درج کراسکیں۔ اس خیال پر کہ اقلیتیں کانگریس سے ناراض ہیں، انہوں نے کہاکہ ہم ان کی ناراضگی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ حکومت پری میٹرک اسکالرشپ کو مؤثر بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ وقف جائیدادوں کو عوامی مقامات قرار دینے کیلئے ایک نیا قانون بنایا جارہا ہے تاکہ وقف جائیدادوں پر غیر مجاز قبضوں کا پتہ چلایا جاسکے۔ انہوں نے اس قانون کی تیاری کیلئے وقت کے تعین سے انکار کیا۔

Govt working for quick implementation of minority subquota

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں