این۔ڈی۔اے سے جی۔ڈی۔یو کی علیحدگی کے اشارے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-11

این۔ڈی۔اے سے جی۔ڈی۔یو کی علیحدگی کے اشارے

جے ڈی(یو) نے این ڈی اے سے علیحدہ ہونے کا آج پہلا اشارہ دیتے ہوئے کہاکہ اب اس اتحاد میں ہمارا برقرا رہنا دشوار ہو گیا ہے ۔ کیونکہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کیلئے بی جے پی کی جانب انتخابی مہم کمیٹی کی قیادت گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کو سونپے جانے اور بی جے پی کے تمام کلیدی عہدوں سے ایل کے اڈوانی کے استعفیٰ کے بعد این ڈی اے اب وینٹلیٹر کی مدد پر باقی و برقرار رہ گیا ہے ۔ جنتادل (یونائٹیڈ) کے صدر شرد یادو نے اڈوانی کے استعفیٰ کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور کہاکہ ان کی پارٹی جو این ڈی اے کی ایک کلیدی حلیف ہے بہت جلد اپنا اجلاس طلب کرے گی جس میں تازہ ترین سیاسی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ مسٹر شرد یادو نے کہاکہ ’’اڈوانی جی کے استعفی سے مجھے بے حد تکلیف ہوئی ہے کیونکہ اٹل جی اور اڈوانی جی کی کوششوں سے ہی این ڈی اے کا وجود عمل میں آیا تھا اور اٹل جی کی صحت ناساز ہونے کے سبب وہ (اڈوانی) اس اتحاد کے کارگذار صدر تھے چنانچہ میرے نظریہ میں ان کا استعفیٰ ایک سنگین مسئلہ ہے ‘‘۔ مسٹر شرد یادو نے جو این ڈی اے کے کنوینر ہیں کہاکہ ان کی پارٹی کا ایم اہم اجلاس بہت جلد طلب کیا جائے گا جس میں اس صورتحال پر غور کیا جائے گا۔ بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار نے پٹنہ میں کہاکہ جے ڈی (یو) نے بی جے پی میں وزارت عظمی کے امیدوار کی حیثیت سے مودی کو پیش کرنے کی مخالفت کی تھی لیکن کل کے واقعہ سے پیدا شدہ تمام تبدیلیوں پر تفصیلی غور و خوص کے بعد وہ (جے ڈی یو) اپنے موقف کا اعلان کرے گی۔ مسٹر نتیش کمار نے صحافت کے ایک گوشہ میں گشت کرنے والی ان خبروں کی تردد کی کہ مودی کو مہم کمیٹی کا سربراہ مقرر کرنے کے فیصلہ سے قبل بی جے پی کے صدر راج ناتھ سنگھ نے ان (نتیش) سے بات چیت کی تھی۔ مسٹر نتیش کمار نے آج پھر یہ واضح کر دیا کہ وزارت عظمی کیلئے بی جے پی کو ایک ایسے امیدوار کا اعلان کرنا ہو گا جو تمام حلیفوں کیلئے قابل قبول ہو سکے ۔ جے ڈی (یو)‘ این ڈی اے میں شامل دوسری بڑی جماعت ہے ۔ این ڈی اے نے 2009ء کے انتخابات میں بہار میں 40 کے منجملہ 34 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ جے ڈی (یو) کے قومی ترجمان شیوانند تیواری نے بی جے پی قیادت پر اڈوانی سے بدسلوکی کرنے کا الزام عائد کیا اور کہاکہ بی جے پی قیادت نے ہندوستانی کلچر سے انحراف کیا ہے جس میں بزرگوں کا احترام کیا جاتا ہے ۔ مسٹر تیواری نے کہاکہ یہ مسئلہ انتہائی تشویشناک ہے کہ بی جے پی کے قیام اور استحکام کیلئے جس قائد(اڈوانی) نے انتھک محنت کی تھی آج خود ان کی پارٹی کے سینئر قائدین نے ہی ان کے ساتھ انتہائی اہانت آمیز سلوک کیا ہے ۔ اس کے علاوہ شیوسینا نے بھی اس مسئلہ پر محتاط ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ شیوسینا کے ایگزیکٹیو صدر ادھوٹھا کرے نے کہاکہ اڈوانی بی جے پی کے قدآور لیڈر ہیں اور ان کی موجودگی اتحاد کیلئے ضروری ہے ۔ انہوں نے بھی بالواسطہ اندازمیں این ڈی اے کی برقراری پر سوال اٹھایا ہے ۔ این ڈی اے کی ایک اور حلیف شرومنی اکالی دل نے تاہم اس کو بی جے پی کا داخلی معاملہ قرار دیتے ہوئے تبصرہ سے گریز کیا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں