بی جے پی سرکردہ قائد اڈوانی پارٹی کے تمام عہدوں سے مستعفی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-11

بی جے پی سرکردہ قائد اڈوانی پارٹی کے تمام عہدوں سے مستعفی

(پی ٹی آئی)
بی جے پی کے سرکردہ قائد ایل کے اڈوانی نے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو انتخابی مہم کمیٹی کا سربراہ مقرر کرنے کے اقدام کے خلاف پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفی دے دیا ہے جس سے پارٹی حیرت زدہ اور این ڈی اے میں اس کی حلیف جماعتوں میں بے چینی پیدا ہو گئی ہے ۔ بی جے پی کے بانی اور اٹل بہاری واجپائی کے بعد سب سے قدآور قائد 85 سالہ اڈوانی نے پارٹی کے تمام فورمس بشمول پارلیمانی بو ورڈ‘ قومی عاملہ اور الیکشن کمیٹی سے استعفی دے دیا ہے ۔ اس سے ایک دن قبل 2014ء لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی مہم کیلئے نریندر مودی کو سربراہ نامزد کیا گیا تھا۔ پارٹی کے صدر راج ناتھ سنگھ کو جنہوں نے کل بی جے پی کے قومی عاملہ اجلاس میں مودی کو انتخابی مہم کمیٹی کے صدر کی حیثیت سے تقرر کا اعلان کیا تھا‘ موسومہ مکتوب میں انہوں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بی جے پی اب ویسی معیار پسند پارٹی باقی نہیں رہی جسے شیام پرساد مکرجی‘ دین دیال اپادھیائے اور ناناجی دیشمکھ اور واجپائی نے قائم کیا تھا۔ اس واقعہ کے فوری بعد راج ناتھ سنگھ فوری اڈوانی کی رہائش گاہ پہنچے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے استعفیٰ واپس لینے اڈوانی پر زور دیا۔ بعدازاں انہوں نے ٹوئٹر پر بتایاکہ اڈوانی نے ان کی بات کو قبول نہیں کیا۔ اس ڈرامائی واقعہ کے پس منظر میں قائدین‘ اڈوانی کی ناراضگی کو دور کرنے فوری ان کی قیام گاہ پہنچے تاہم اڈوانی اپنے موقف پر اٹل رہے ۔ اڈوانی نے سشما سوراج‘ وینکیا نائیڈو اور اننت کمار کی جانب سے استعفیٰ سے دستبرداری کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ ذرائع نے یہ بات بتائی۔ علاوہ ازیں پارٹی کے سربراہ نے ارون جیٹلی اور دیگر قائدین کے ساتھ اجلاس منعقد کیا تاکہ پارٹی میں شدت سے ظاہر ہوئی پھوٹ سے پیدا بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایک صفحہ کے مکتوب استعفیٰ میں اڈوانی نے بتایاکہ کچھ عرصہ سے وہ پارٹی کی موجودہ کارکر دگی یا جس سمت میں اس کی حرکت جاری ہے اس سے مفاہمت کرنا ان کے لئے دشوار ہوتا رہا۔ ہمارے بیشتر قائدین کو صرف اپنے شخصی مفادات کی فکر لاحق ہے ۔ اڈوانی نے ہفتہ کے اواخر ناسازی صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے گوا میں پارٹی کے سہ روزہ قومی عاملہ اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اڈوانی قومی عاملہ اور اس سے قبل منعقدہ پارٹی عہدیداروں کے اجلاس میں غیر حاضر رہے ۔ یواین آئی کے بموجب ایل کے اڈوانی تقریباً 5دہوں تک بھارتیہ جن سنگھ اور بی جے پی کی خدمات انجام دیتے ہوئے اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ مرکز توجہ رہے جبکہ افسردہ اڈوانی‘ پارٹی کے اہم عہدوں سے مستعفی ہو گئے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب نریندرمودی کو آئندہ لوک سبھا الیکشن کی انتخابی مہم کا سربراہ بنانے کے صرف ایک دن بعد بی جے پی آج تتر بتر ہو گئی۔ سینئر قائد ایل کے اڈوانی نے اعلان کیا کہ وہ پارٹی کے تمام بڑے عہدوں سے مستعفی ہورہے ہیں ۔ انہوں نے بی جے پی قائدین پر شخصی ایجنڈہ پر عمل پیرا ہونے کا الزام عائد کیا۔ اڈوانی کا چونکا دینے والا فیصلہ اگر واپس نہ لیا گیا تو بی جے پی کیلئے نقصاندہ ثابت ہو گا۔ شام میں بی جے پی قیادت انہیں منانے کیلئے ان کی قیامگاہ پہنچ گئی۔ پارٹی نے عجلت میں پارلیمانی بورڈ کا اجلاس بھی طلب کر لیا۔ گجرات کے 62 سالہ نریندر مودی نے 86 سالہ اڈوانی سے پرزور اپیل کی کہ وہ اپنے استعفیٰ واپس لیں لیکن اڈوانی ٹس سے مس نہیں ہوئے ۔ اڈوانی نے 2009ء کے عام انتخابات میں پارٹی کی کمان سنبھالی تھی‘ تاہم گوا قومی عاملہ اجلاس میں انہوں نے علالت کی بناء پر شرکت نہیں کی۔ بی جے پی قائدین پر سخت تنقید میں انہوں نے کہاکہ بیشتر قائدین کو اب اپنے شخصی ایجنڈہ کی فکر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسی لئے میں نے پارٹی کے تین بڑے عہدوں قومی عاملہ پارلیمانی بورڈ اور الیکشن کمیٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اڈوانی بی جے پی کے عام رکن برقرار رہیں گے ۔ آر ایس ایس میں اسے نہایت افسوسناک پیشرفت قرار دیا ہے ۔ راج ناتھ سنگھ نے ٹوئٹ کیا ہے کہ انہوں نے اڈوانی کا استعفیٰ قبول نہیں کیا ہے ۔ اسی دوران پارلیمانی بورڈ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہو گا جس میں اڈوانی کا استعفیٰ قبول نہ کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔ اڈوانی نے بھی تمام قائدین کے منانے کے باوجود اس بات کا اعلان کا کہ وہ ہرگز اپنے فیصلہ پر نظر ثانی نہیں کریں گے ۔

(یو این آئی)
اڈوانی کے استعفیٰ کے نتیجہ میں پیدا شدہ بی جے پی کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس نے کہاکہ پارٹی کے زوال کا یہ محض آغاز ہے ۔ مودی کو اعلیٰ عہدہ پر فائز کئے جانے کے باعث پارٹی میں انحطاط کا عمل شروع ہو گیا ہے ۔ اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری جناردھن دویدی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اب کانگریس کے پاس کچھ کہنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں ۔ یہ مسئلہ بی جے پی کا ہے ‘ پارٹی کو نریندرمودی کے سیاہ کارناموں کا انجام بھگتنا پڑے گا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ این ڈی اے اپنے آئندہ کا لائحہ عمل پر فیصلہ کرے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں