خطیر سرمایہ کاری پراجکٹس کے لیے مانیٹرنگ گروپ کا قیام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-14

خطیر سرمایہ کاری پراجکٹس کے لیے مانیٹرنگ گروپ کا قیام

وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج بڑے پیمانہ کے سرمایہ کاری پراجکٹس کی نگرانی کیلئے پراجکٹ مانیٹرنگ گروپ تشکیل دیا ہے۔ سرکاری اور عوامی شعبوں میں تعطل کے شکار سرمایہ کاری پراجکٹس پر نظر رکھنے اور تیزی کے ساتھ ان پراجکٹس پر عمل آوری میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے ادارہ جاتی طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیلئے اس ماہ کے اوائل میں وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے آج کابینی سکریٹریت میں فوری خصوی سل کے قیام کی ہدایت دی ہے۔ وزیراعظم کے دفتر کے ذرائع نے یہاں بتایا کہ سل، عوامی اورخانگی دونوں شعبوں کے تمام بڑے پراجکٹس کیلئے پراجکٹ نگران کار گروپ ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ ان پر عمل آوری کیلئے پیشگی اقدامات روبہ عمل لائے گا تاکہ سرمایہ کاری پراجکٹس بروقت کارکرد ہوسکیں۔ عاجلانہ طورپر موزوں عہدیداروں کی شناخت کی جائے گی اور ترجیحی پراجکٹس کی عاجلانہ شناخت کی جاسکتی ہے تاکہ ان پر نظر رکھی جاسکے۔ انتظامی وزارتیں، وزارت فینانس سے مشاورت کریں گی جبکہ وزارت فینانس کو بھی مماثل ترجیحی پراجکٹس کی شناخت کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ کابینی سکریٹریٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ریاست کے چیف سکریٹریز کا اجلاس طلب کرے تاکہ نئے طریقہ کار پر ریاستی حکومتوں کو اتفاق رائے کی ترغیب دی جاسکے۔ انہوں نے بتایاکہ وزارتنے تقریباً215 مماثل پراجکٹس کی فہرست تیار کی ہے جن میں قبل ازیں زائد از 7لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پراجکٹس کے وقت اور مقررہ سے متجاوز اخراجات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ عمل آوری میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کیلئے درکار کارروائی بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ چند درپیش رکاوٹوں میں مرکزی سطح پر ریگولیٹری عہدیداروں کا دائرہ کار بھی شامل ہے جبکہ بڑی تعداد میں رکاوٹیں ریاستی حکومتوں اور مجالس مقامی کے دائرہ کار سے تعلق رکھتی ہیں۔ وزیر تجارت آنند شرما نے بتایاکہ ان کی وزارت نے مصنوعات کی تیاری کے شعبہ میں ان پراجکٹس کی فہرست مرتب کی ہے جن میں متعدد بین ایجنسی رکاوٹوں کی وجہہ سے تعطل پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں سے تعاون کے حصول کیلئے انہیں حساس بنانے کی ضرورت پر زوردیا۔ وزیر کوئلہ پرکاش جیسوال اور وزیر روڈٹرانسپورٹ وہائی ویز سی پی جوشی نے سرمایہ کاری پراجکٹس کیلئے مماثل باہمی تال میل طریقہ کار کی تجویز کا خیرمقدم کیا ہے۔ وزیر برقی جیوتر آدتیہ سندھیا نے اعلیٰ سطح پر پراجکٹ انصرامی گروپ کی ضرورت سے اتفاق کیا ہے جو عوامی اورسرکاری شعبوں میں سرمایہ کاری پراجکٹس کی رہبر ہوں گی۔ وزیر ماحولیات و جنگالت جینتی نٹراجن نے اجلاس کو بتایاکہ ان کی وزارت میں ایک ایسا ویب سائٹ موجود ہے جس میں ان تمام پراجکٹس کے موقف کا پتہ چلایا جاسکتا ہے جنہیں وزارت کو منظوری کیلئے پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مختلف ماحولیاتی و جنگلاتی منظوریوں کی بناء پر زیر التوا پراجکٹس میں بڑی حد تک کمی ہوئی ہے اور مماثل منظوری اقدامات کی کارروائی کو مزید بہتر بنادیا گیا ہے۔ منصوبہ بندی کمیشن کے نائب صدرنشین مونٹیک سنگھ اہلوالیہ نے بتایاکہ مجوزہ ادارہ جاتی طریقہ کار (میکانزم) عاجلانہ طورپر قائم کیا جائے گا جبکہ عاجلانہ یکسوئی کیلئے شعبہ کے 20تا30 سرکردہ پراجکٹس کو منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس کے نتیجہ میں سرمایہ کاری رجحان کی حوصلہ افزائی ہوگی اور اس مسئلہ پر حکومت کے سنجیدہ رویہ کا اشارہ ملے گا۔ وزیراعظم کے پرنسپال سکریٹری پلوک چٹرجی نے بتایاکہ کوئلہ، برقی اور جہاز رانی جیسی مختلف وزارتوں کے عوامی شعبہ کے پراجکٹس کی فہرست پہلے ہی تیار کرلی گئی ہے۔ ایف آئی سی سی نے بھی زائد ایک ہزار کروڑ روپئے سرمایہ کاری کے ساتھ خانگی شعبہ میں 52پراجکٹس کی فہرست داخل کردی ہے۔

PM sets up project monitoring group to track large investment projects

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں