--
اڈوانی کے ڈرامہ کے بعد جنتادل یو اور بی جے پی کے درمیان اس قدر دراڑ پیدا ہوگئی ہے کہ یہ اتحاد کب ٹوٹے کا کہا نہیں جاسکتا۔ این ڈی اے کو انتشار سے بچانے کیلئے بی جے پی قائدین مایوسی کے عالم میں بڑی شدت کے ساتھ سرگرم ہوگئے ہیں۔ تیسرے محاذ کو سماج وادی پارٹی کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ غیر بی جے پی اور غیر کانگریسی اتحاد تشکیل دینے نتیش کمار کی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے چیف منسٹر اترپردیش اکھلیش یادو نے ان کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ خطرہ کو محسوس کرتے ہوئے حواس باختہ بی جے پی لیڈر اڈوانی، راجناتھ، ایم ایم جوشی، گڈکری اور نقوی نے آج نتیش کمار سے فون کرتے ہوئے انہیں مٹانے کی بھرپور کوشش کی اور اس بات پر زور دیا کہ وہ عجلت پسندی میں کوئی قطعی فیصلہ نہ کریں۔ تاہم جے ڈی یو نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کو انتخابی کمیٹی کا سربراہ بنائے جانے کے بعد اب بی جے پی سے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نتیش کمار نے کہا تھا کہ اگر جے ڈی یو، ترنمول کانگریس اور بی جے ڈی تیسرا محاذ تشکیل دیتے ہیں تو ملک کے حق میں بہتر ہوگا۔ نتیش کمار نے ممتا بنرجی اور نوین پٹنائک سے کل فون پر بات چیت کی اور وفاقی محاذ تشکیل دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اتحاد میں سماج وادی پارٹی بھی شامل ہونے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اسی دوران حیدرآباد میں صدر تلگودیشم این چندرابابو نائیڈو نے آج واضح کیا کہ ان کی پارٹی کانگریس اور بی جے پی کے متبادل کے طورپر تشکیل دئیے جانے والے فیڈرل فرنٹ کا ضرور حصہ بنے گی۔ عمارت اسمبلی کے روبرو گن پارک پر ایک انگریزی نیوز چیانل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ خود بھی یوپی اے اور این ڈی اے مخالف جماعتوں سے ربط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ علاقائی جماعتوں سے بات چیت جاری ہے کیونکہ مستقبل علاقائی جماعتوں کا ہی ہے۔ واضح ہو کہ چیف منسٹر مغربی بنگال اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے کل ہی فیڈرل فرنٹ کے قیام کا اعلان کیا تھا جو یو پی اے اور این ڈی اے کا متبادل ہوگا۔ ممتا بنرجی کے اعلان پر چندرا بابو نائیڈو سے اظہار خیا ل کی خواہش کی گئی تو صدر تلگودیشم نے کہاکہ یہ خوش آئند اقدام ہے اور تلگودیشم پارٹی، فیڈرل فرنٹ کا ضرور حصہ بنے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مناسب وقت پر اپنے حتمی فیصلہ کا اعلان کریں گے۔ اسی دوران صدر تلگودیشم کے اس اعلان سے پارٹی قائدین میں نئے اندیشوں اور مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں