عشرت جہاں انکاؤنٹر میں ونجارا اور پانڈے ملوث - سی بی آئی دعویٰ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-11

عشرت جہاں انکاؤنٹر میں ونجارا اور پانڈے ملوث - سی بی آئی دعویٰ

عشرت جہاں اور دیگر تین افراد کو انکاونٹر میں گولی مارنے کا حکم اور کسی نے نہیں بلکہ اعلیٰ آئی پی ایس افسر پی پی پانڈے اور ڈی جی ونجارا نے دیا تھا‘ اس موقع پر ان کے دو کمانڈو اور دو باڈی گارڈس بھی موجود تھے ۔ سی بی آئی کے افسران نے دعویٰ کیا ہے کہ فرضی انکاونٹر کے اس معاملے میں جو ثبوت ملے ہیں ان سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پانڈے اور ونجارا جائے وقع کوٹار پور پر موجود تھے ۔ جوکہ احمد آباد کا مضافاتی علاقہ کوٹارپور میں 14جون 2004ء کو پیش آیا تھا۔ پولیس کا الزام تھا کہ یہ چاروں دہشت گرد تھے ۔ ونجارا کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ پانڈے تفتیشی ایجنسی کو جھانسا دے رہے ہیں ۔ حال میں پانڈے نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دی تھی کہ ان کا اس انکاونٹر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور سی بی آئی پر انہیں پھانسنے کا الزام لگایا تھا‘ لیکن سی بی آئی نے جو بیانات وہاں موجود افراد سے لئے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ پانڈے جائے واردات پر موجود تھے ۔ تب وہ کرائم برانچ کے جوائنٹ کمشنر تھے اور ونجارا ان کے جونیر تھے ۔ سی بی آئی افسران کا کہنا ہے کہ کرائم برانچ افسران کی ایف آئی آر میں متعدد خامیاں ہیں ‘ ایف آئی آر میں 7 پولیس اہلکاروں کا ذکر ہے ‘ جنہوں نے ان چاروں کو نشانہ بنایا۔ ان میں تین کمانڈوز موہن نانجی‘ پانڈے کانجی باڈی گارڈ تھا‘ موہن کالسے ‘ وانجارا کا گارڈ اور انجو چودھری نامی اہلکار انکاونٹر اسپشلسٹ ترون باروت کا گارڈ تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ باروت انکاونٹر کی جگہ پر موجو تھے لیکن دو دیگر کمانڈوز کی موجودگی شبہ پیدا کرتی ہے ۔ پانڈے اور ونجارا کو حفاظت کی ڈیوٹی دی جاتی تھی۔ سی بی آئی کے مطابق ونجارا اور پانڈے کا دعوی ہے کہ وہ لوگ جائے واردات پر نہیں تھے لیکن ان کے دونوں باڈی گارڈ کے 14 جون 2004ء کی ڈیوٹی کے ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں پانڈے اور ونجارا کے ہمراہ دن بھر تھے ۔ 2007ء میں ایک گواہ موہن کالساوا کی فطری موت واقع ہو گئی‘ لیکن موہن نانجی زندہ ہے اور اس نے سی بی آئی کو ثبوت اور بیان دیا ہے ۔ کئی افسران نے ان دونوں کا نام بتایا ہے کہ وہ جائے وقع پر موجود تھے ۔ ایف آئی آر کے مطابق جی ایل سنگھل کی سربراہی میں انکاؤنٹر ٹیم نے کار روائی کی‘ لیکن سنگھل کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا اور انہوں نے مبینہ طورپر گولی بھی نہیں چلائی تھی۔ بلکہ سات پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کی جن میں کانسٹبل سے لیکر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ تک موجود تھے ۔ یہ عجیب بات ہے کہ ایک کمانڈر غیر مسلح تھا اور اس نے گولی بھی نہیں چلائی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں