کھنڈر نما عمارت میں گورنمنٹ اسپتال گولکنڈہ کا ٹی بی سنٹر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-21

کھنڈر نما عمارت میں گورنمنٹ اسپتال گولکنڈہ کا ٹی بی سنٹر

ہندوستان میں تپ و دق (ٹی بی) کے سب سے زیادہ مریض آندھراپردیش میں ہیں جب کہ دونوں شہریوں حیدرآباد و سکندرآباد میں بھی ٹی بی کے بہت زیادہ مریض پائے جاتے ہیں لیکن افسوس کہ دونوں شہروں میں جو ٹی بی سنٹرس چلائے جارہے ہیں وہ انتہائی ابتر حالت میں ہیں جب کہ وہاں ڈاکٹروں کی عدم دستیابی بھی ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔ شہر میں ہم نے ایک ایسا ٹی بی سنٹر بھی دیکھا ہے جہاں لیاب ٹکنیشن اور ان کا اسسٹنٹ ٹی بی سے متاثرہ مریضوں میں ادویات تقسیم کررہے ہیں۔ گولکنڈہ قلعہ میں ایک قدیم سرکاری ہاسپٹل ہے اس ہاسپٹل کے ایک کونے میں موجود کھنڈر نما کمرہ میں گذشتہ 12 سال سے ایک ٹی بی سنٹر چلایا جارہا ہے۔ہم نے دیکھا کہ ٹی بی سنٹر کی عمارت انتہائی شکستہ ہوگئی۔ عمارت، عمارت نہیں بلکہ کوئی بھوت بنگلہ لگ رہی تھی۔ قطب شاہی دور کی تعمیر کردہ اس عمارت میں چلایا جارہا یہ ٹی بی سنٹر کبھی بھی خاک چاٹ سکتا ہے۔ طرفہ تماشہ یہ کہ ٹی بی سنٹر کے بالکل روبرو بجلی کا ایک کھما گرگیا ہے تاہم وہ برقی تاروں کے سہارے جھول رہا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ مریض ڈرتے ڈرتے ٹی بی سنٹرمیں داخل ہورہے ہیں۔ انہیں اپنی بیماری سے کہیں زیادہ جھولتے برقی تاروں اور شکستہ و بوسیدہ دیواروں سے ڈر لگتا ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ گولکنڈہ قلعہ گورنمنٹ ہاسپٹک کے اس بوسیدہ ٹی بی سنٹر سے ہر روز 15مریض رجوع ہوتے ہیں لیکن ان لوگوں کی شکایت ہے کہ ڈاکٹر دستیاب رہتا ہے اور نہ ہی ادویات موجود رہتی ہیں۔ حالت مجبوری میں جو ادویات ملتی ہیں اس پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ جبکہ ہاسپٹل کے عملہ نے بتایاکہ بجلی کا کھمبا گرے 20یوم گذر چکے ہیں لیکن محکمہ برقی نے اس جانب کوئی توجہ ہی نہیں دی۔ اگر ٹی بی سنٹرس کا اسی طرح حال رہا تو مریضوں کی حالت کیا ہوگی۔ اس بارے میں سوچ کر ہی دل کانپ جاتاہے۔ شہر کے ٹی بی سنٹرس میں برسر کار عملہ کا کہنا ہے کہ ٹی بی کے علاج کیلئے دی جانے والی بنیادی اور ضروری ادویات کی عدم دستیابی کے نتیجہ میں بھی مریضوں کے علاج میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ویسے بھی ڈاکٹروں اور ماہرین کا خیال ہے کہ سارے ملک میں آندھراپردیش ایک ایسی ریاست ہے جہاں ٹی بی کے زیادہ مریض پائے جاتے ہیں۔ ادویات کی قلت کے بارے میں چھان بین پر پتہ چلا کہ ٹی بی کے علاج میں انتہائی موثر ثابت ہوئے انجکشن اسٹریٹیو مائیسن Streptomycin کی بازار میں بہت زیادہ قلت ہے۔ اسٹریپٹیو مائیسن ان مریضوں کو دیا جاتا ہے جن پر بنیادی یا ابتدائی قسم کی اودیات اثر نہیں کرتیں۔ جہاں تک ادویات بالخصوص اسٹریپٹیو مائیسن کی قلت کا سوال ہے مریضں کے موثر علاج کیلئے اس قلت کو دور کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق ہماری ریاست میں ہر ماہ 45تا50 ہزار مریضوں کےئلے اسٹرپٹیو مائیسن ضروری ہے ورنہ ڈاکٹروں کے مطابق ان مریضوں سے دوسرے افراد متاثر ہوسکتے ہیں اور یہ ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔ مرکزی وزارت صحت اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ ملک میں ٹی بی پر کنٹرول کیلئے فنڈز کی کوئی قلت نہیں ہے۔ حال ہی میں گورنمنٹ چیسٹ ہاسپٹل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور ریاستی ٹاسک فورس آر این ٹی سی پی کے سربراہ ڈاکٹر کے سباراؤ نے ریاست میں ٹی بی کے مریضوں سے متعلق اعدادو شمار پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا تھا کہ ریاست میں ہر ایک لاکھ افراد میں 258 ٹی بی سے متاثر ہیں اور سالانہ 1.2لاکھ نئے کیسیس منظر عام پر آتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹی بی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اس عارضہ کا کامیاب علاج کیا جارہا ہے۔ صرف احتیاط علاج اور پرہیز کی ضرورت ہے۔ گولکنڈہ گورنمنٹ ہاسپٹل پر حکومت وزارت صحت کلکٹر اور عوامی نمائندوں کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس ٹی بی سنٹر کو محفوظ اور پختہ عمارت میں بھی کمنتقل کیا جانا ضروری ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں