20/جون نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
جھارکھنڈ میں متبادل سرکار بنانے کیلئے کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ نزدیک آتے نظر آرہے ہیں۔ گذشتہ 8جنوری کو ارجن منڈا سرکارکے گرنے کے بعد سے صدر راج نافذ ہے۔ ریاست میں کانگریس کے نومنتخب انچارج بی کے ہری پرساد اس سلسلہ میں رانچی میں کل کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے لیڈروں سے بات کریں گے۔ یوپی اے۔II سرکار کو باہر سے حمایت دے رہی شیبو سورین کی پارٹی ریاست میں کانگریس کے ساتھ اتحاد قائم کرتے ہوئے متبادل سرکار بنانے کی خواہش مند نظر آرہی ہے۔ بی جے سے پی جھارکھنڈ مکتی مورچہ کا رشتہ ٹوٹ جانے کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کرنا پڑا تھا۔ ریاست میں کانگریس کے کئی لیڈر جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی حمایت سے سرکار بنانے کے حق میں ہیں۔ ریاستی اسمبلی کی موجودہ مدت کو ختم ہونے میں ابھی 18مہینے کا وقت باقی ہے۔ کانگریس نے ریاست میں آزاد مدھوکوڑا کی قیادت والی سرکار کی حمایت کی تھی اور بدعنوانی کے کئی معاملوں میں کوڑا کے ملوث پائے جانے کے بعد پارٹی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس کے علاوہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے چند لیڈروں کے خلاف اب بھی کئی معاملے التوا میں ہیں۔ اس لئے کانگریس اعلیٰ کمان ریاست میں اس طرح کے اتحاد کو قائم کرنے کو لے کر کشمکش میں ہے۔ 2009ء کے اسمبلی الیکشن کیلئے کانگریس کے ساتھ اتحاد قائم کرنے والے جے وی ایم (پی) نے گذشتہ سال اپریل میں ایف ڈی آئی کے ایشو پر کانگریس سے رشتہ توڑ دیا تھا۔ اب لگتاہے کہ کانگریس اگلے لوک سبھا الیکشن کیلئے کسی پارٹی سے اتحاد قائم کرنے کے بارے میں بہت ہی سوچ سمجھ کر قدم اٹھائے گی۔ جھارکھنڈ میں 14 لوک سبھا سیٹوں میں سے کانگریس کے ایک ہی ممبر پارلیمنٹ سبودھ کانت سہائے ہیں۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے 2ممبران ہیں۔ دونوں نے گذشتہ لوک سبھا الیکشن الگ الگ لڑا تھا۔ 2004ء کے لوک سبھا الیکشن میں جب دونوں پارٹیوں نے اتحاد قائم کرکے الیکشن لڑا تھا تو کانگریس نے 6 اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے 4سیٹیں جیتی تھیں۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں