--
اترپردیش میں برسر اقتدار سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے نمیش کمیشن کی رپورٹ پر بی جے پی کے رویے کو "غیر آئینی اور فرقہ پرستانہ" قراردیتے ہوئے آج کہاکہ اس بھگوا پارٹی کی چلے تو وہ صوبہ میں مسلمانوں کو رہنے ہی نہ دے۔ سماج وادی پارٹی کے صوبائی ترجمان راجندر چودھری نے یہاں ایک بیان میں کہاکہ بی جے پی، چت بھی میری پٹ بھی میری، کی کہاوت پر یقین رکھنے والی پارٹی ہے اور ریاست میں جب سے سماج وادی پارٹی کی سرکار بنی ہے تب سے بی جے پی کو اس کے ہر کام میں مسلم ووٹ بینک ہی نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’ آزادی کی لڑائی اور ملک کی سکیورٹی میں مسلمانوں کا اہم کردار رہا ہے لیکن اگر بی جے پی کی چلے تو وہ ریاست میں کسی بھی مسلمانوں کو رہنے بھینہ دے۔چودھری نے کہاکہ 2007ء میں ریاست کے لکھنؤ، وارنسی اور فیض آباد کچہری احاطوں میں ہونے والے بم دھماکوں کے ملزم بنائے گئے مدرسہ کے استاذ خالد مجاہد اور حکیم طارق قاسمی کی گرفتاری کی جانچ کے سلسلے میں تشکیل شدہ نمیش کمیشن کی رپورٹ کے سلسلے میں بی جے پی کا رویہ غیر آئینی اور فرقہ پرستانہ ہی کہا جاسکتا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے ترجمان نے کہاکہ "بی جے پی کا نظام انصاف پر یقین نہیں ہے۔ وہ قانون کے اس عالمی بنیادی اصولوں کو بھی نہیں مانتی کہ جب تک قصور ثابت نہیں ہو تب تک کسی کو مجرم نہیں مانا جاسکتا۔ ایسے میں فرقہ پرستی کی کالک پوتنے کی کوشش کرنا کہاں سے مناسب ہے،۔ چودھری نے کہاکہ بی جے پی چاہتی ہے کہ مسلم نوجوان بھلے ہی بے قصور ہوں لیکن انہیں جیل میں غیر آئینی طریقے سے بند رکھا جائے۔ ان کے ائینی حقوق چھین لئے جائیں ۔ ایسا تو فاسسٹ حکومت میں ہی ہوتاہے۔ شاید بی جے پی کو ایسا ہی نظام پسند ہے۔ واضح رہے کہ ریاستی کابینہ نے نمیش کمیشن کی رپورٹ کو کل قبول کرکے اسے اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا اعلان یا تھا۔ بی جے پی نے اسے مسلمانوں کو خوش کرنے والا اور دباؤ میں لیا گیا فیصلہ قرار دیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں