علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مجوزہ کشن گنج مرکز کیلیے مالی امداد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-15

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مجوزہ کشن گنج مرکز کیلیے مالی امداد

مرکزی وزیر مملکت برائے فروغ انسانی وسائل ڈاکٹر ششی تھرور نے یقین دہانی کرائی کہ اگر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کل یعنی 15جون تک وزارت کو ڈی پی آر(ڈیولپمنٹ پروجیکٹ رپورٹ) پیش کردی تو آئندہ 6ہفتے کے اندر بہار کے کشن گنج میں قائم ہونے والے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سنٹر کیلئے فنڈ جاری کردیاجائے گا۔ تھرور نے یہ یقین دہانی آج ہیومن چین کے ایک وفد کو ملاقات کے دوران کرائی۔ ششی تھرور نے وفد کے اراکین سے بات کرتے ہوئے کہاکہ فنڈ جاری کرنے میں تاخیر اس لئے ہورہی ہے کیوں کہ ابھی تک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے ڈی پی آر موصول نہیں ہوئی ہے اور جب تک یہ رپورٹ ہمیں نہیں مل جاتی تب تک اے ایم یو کی کشن گنج شاخ کیلئے فنڈ جاری کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے اس معاملے میں ذاتی دلچپسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس معاملے کو ترجیحی طورپر دیکھیں گے۔ وفد کی موجودگی میں ہی انہوں نے فروغ انسانی وسائل کے جوائنٹ سکریٹری سے فون پر اس سلسلے میں ہوئی پیشرفت کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں اور اس مسئلے کو جلد حل کرنے کی ہدایت دی۔ تھرور نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ملاپور شاخ کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہاں فنڈ جاری کرنے میں کافی دقتیں پیش آئیں کیونکہ وہاں کے لوگوں نے مجریہ فنڈ کا حساب کتاب پیش نہیں کیا تھا اور جب تک فنڈ کا حساب کتاب پیش نہیں کیا جاتا اس وقت تک دوسرا فنڈ جاری کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ہیومن چین کے وفد کی قیادت کررہے انجینئر محمد اسلم نے وزیر موصوف کو کشن گنج سنٹر کے بارے میں تمام صورتحال، مسائل اور پیش رفت سے آگاہ کیا۔ واضح رہے کہ حکومت بہار نے تقریباً دیڑھ سال قبل دسمبر 2011ء میں ہی سنٹر کیلئے زمین الاٹ کردی تھی۔ مرکزی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ زمین ملتے ہی سنٹر اپنا کام کرنا شروع کردے گا لیکن اتنا طویل عرصہ گذر جانے کے بعد بھی فنڈ جاری نہ ہونے کی وجہہ سے معاملہ لٹکا ہوا ہے۔ وفد نے تھرور سے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے 31مئی تک ڈی آر پی سونپ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن تاحال انہوں نے مرکزی حکومت کے پاس اس کی رپورٹ نہیں پہنچی ہے۔ وفد میں بہار کانگریس کے اقلیتی سیل کے ترجمان منت رحمانی، طارق سفیان اور وسیم احمد وغیرہ شامل تھے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں