SP government to withdraw cases against Amar Singh
الہ آباد ہائیکورٹ نے تاحال سماج وادی پارٹی کے سابق قائد اور رکن راجیہ سبھا امر سنگھ، بالی ووڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن کے خلاف فوجداری اور دھوکہ دہی مقدمات سے دستبرداری کا فیصلہ نہیں کیا ہے جبکہ اکھلیش یادو حکومت نے لوگوں کے خلاف مقدمات سے دستبرداری کیلئے کانپور کے سرکاری عہدیداروں سے تازہ رپورٹ طلب کی ہے۔ اپوزیشن پارٹی نے حکومت یوپی کے تازہ ترین اقدام پر اعتراض کرتے ہوئے الزام لگایاکہ عدالتی امور میں یہ راست مداخلت ہوگی۔ ذرائع نے بتایاکہ ریاستی محکمہ داخلہ نے سنگھ، ان کی بیوی پنکجا، امتیابھ بچن اور دیگر 4کے خلاف بابو پوروا پولیس اسٹیشن میں درج کردہ مقدمات پر کانپور کے ایس ایس پی اور ڈی ایم سے تازہ رپورٹ طلب کی ہے۔ قانون داں شیوا کانت تروپتی جو کانپور کے رہنے والے ہیں 16اکتوبر 2009ء کو انہوں نے دھوکہ دہی، غیر قانونی طورپر رقومات کی منتقلی اور دیگر فوجداری جرائم کے تحت مقدمات دائر کئے ہیں۔ سنگھ کے کیس کی سماعت حکومت نے کانپور میں چند دیگر سماج وادی پارٹی قائدین کے خلاف مقدمات سے دستبرداری پر بھی رپورٹ طلب کی ہے تاہم الہ آباد ہائیکورٹ شیوکانت تروپتی کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کررہا ہے جس کے ذریعہ سنگھ اور دیگر افراد کے خلاف 3نومبر 2012ء کو کانپور کی ایک عدالت میں بابو پوروا پولیس اسٹیشن کی کیس مزدوری رپورٹ کو چیلنج کیا ہے۔ بی جے پی کے ریاستی ترجمان پاٹھک نے الزام لگایا کہ ایس پی حکومت عدلیہ کے امور میں مداخلت کررہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دہشت گردوں کے حلاف مقدمات سے دستبرداری کے احکامات کے بعد سیاستداں جو غیر قانونی رقومات کی منتقلی اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں، فائدہ حاصل کررہے ہیں۔ پاٹھک نے اس بات پر اعتراض کیا کہ سنگھ کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے لہذا کس طرح سے حکومت ضلع ارباب مجاز سے رپورٹ طلب کرسکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ دہشت گردی مقدمات میں بھی حکومت نے اس وقت مقدمات سے دستبرداری کی کارروائی کی تھی جبکہ ان کی سماعت جاری تھی۔ ایس پی حکومت نے 2012ء میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد سنگھ کو راحت فراہم کرنے کی کارروائی کا آغاز کیا تھا جبکہ نومبر 2012ء میں 3سالہ دھوکہ دہی اور غبن پر کانپور ضلع عدالت میں مقدمے کو مسدود کردینے کی رپورٹ داخل کی گئی تھی جبکہ اس معاملہ میں ثبوت کے فقدان کا حوالہ دیا گیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں