گجرات فسادات کے شواہد مٹانے ہرین پانڈیا کا قتل - اہلیہ کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-14

گجرات فسادات کے شواہد مٹانے ہرین پانڈیا کا قتل - اہلیہ کا الزام

گجرات کے سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا کی بیوہ جاگرتی پانڈیا نے آج الزام عائد کیا کہ مرکز کی سابق این ڈی اے حکومت نے ان کے شوہر کے قتل کے واقعہ کی تحقیقات میں سی بی آئی کا استعمال بے جا کیا تھا۔ آج صبح یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاگرتی نے بتایاکہ انہوں نے اپنے شوہر کے مبینہ قاتل اصغر علی سے ریاست آندھراپردیش کی وشاکھاپٹنم جیل میں ایک دن قبل ملاقات کی تھی جس کے دوران اصغر علی نے اپنے بے قصور ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پانڈیا کے قتل میں اس کا ہاتھ نہیں ہے۔ جاگرتی نے بتایاکہ اصغر علی نے ان سے کہاکہ گجرات اور حیدرآباد پولیس نے وشاکھاپٹنم سے اسے گرفتار کرتے ہوئے احمد آباد منتقل کیا تھا۔ سی بی آئی نے چند سادہ کاغذات پر دستخط حاصل کرنے اسے ایذا پہنچائی تھی اور اس پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ پانڈیا کے قتل کا اعتراف کرے۔ اتفاق کی بات ہے کہ بی جے پی کے سینئر قائد ایل کے اڈوانی اُس وقت مرکز میں بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت میں وزیر داخلہ تھے۔ 26؍مارچ 2003ء کو اصغر علی کو پانڈیا کے قتل میں ملوث قراردیا گیا تھا جبکہ مناسب ثبوت کے فقدان پر اگست 2011 ء میں گجرات ہائی کورٹ نے اسے رہا کردیا تھا۔ قبل ازیں اصغر علی نے جیل میں 8سال گذارے تھے۔ جاگرتی نے بتایاکہ اصغر علی نے ان کے شوہر کے قتل کے سلسلہ میں متعدد انکشافی تفصیلات فراہم کئے تھے جس سے اس یقین کو تقویت پہنچتی ہے کہ قتل کیس کی سی بی آئی تحقیقات گمراہ کن تھیں۔ جاگرتی نے اپنے شوہر کے قتل کیس کی ازسر نو تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے پھر سے عدالت سے رجوع ہونے کا ارادہ کیا۔ جاگرتی نے مکمل یقین کے ساتھ کہا کہ ان کے شوہر کے قتل کے ایک دہے کے بعد بھی آج بھی انہیں اس بات کا یقین نہیں کہ اصغر علی نے ہرین پانڈیا کا قتل کیا تھا۔ اسی دوران سی بی آئی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سہراب الدین شیخ اور عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر کیس میں گرفتار پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے ہرین پانڈیا قتل کیس میں سنسنی خیزانکشافات کئے ہیں۔ جاگرتی پانڈیا سے ملاقات کے دوران اصغر علی نے کہاکہ سی بی آئی، گجرات پولیس اور آندھراپردیش پولیس نے ایک سازش کے تحت انہیں اس کیس میں پھنسایا ہے۔ اصغر علی نے اس سازش میں گجرات پولیس کے 3آئی پی ایس عہدیداروں کے نام ظاہر کئے ہیں جو اس وقت احمد آباد کرائم برانچ میں برسر خدمت تھے۔ ان تینوں پولیس عہدیداروں نے گہری سازش کے تحت سی بی آئی کو تحقیقات میں گمراہ کرنے کی کامیاب کوشش کی۔ اصغر علی آئندہ 2ماہ کے بعد ویزاگ جیل سے رہا ہونے والے ہیں۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ رہا ہونے کے بعد بھی ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ 2003ء کے بعد پہلی مرتبہ اصغر علی نے ہرین پانڈیا کی بیوہ جاگرتی سے ملاقات کرنے سے اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ ہرین پانڈیا اور چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کے درمیان اختلافات اس وقت شروع ہوئے جب مودی کے کہنے کے باوجود ہرین پانڈیا نے اسمبلی سے استعفیٰ دینے سے انکار کیا۔ اس واقعہ کے بعد دونوں کے اختلافات دشمنی میں تبدیل ہوگئے۔ ہرین پانڈیا گجرات کے وہ پہلے لیڈر ہے جنہوں نے ایک ٹریبونل میں بیان دیتے ہوئے کہاتھا کہ نریندر مودی کا گجرات فسادات میں اہم رول تھا۔ ان کا فون ریکارڈ گجرات کی انٹلیجنس بیورو نے حاصل کیا تھا جس سے ان کے بیان کا پتہ چلا۔ دیگر ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ نریندر مودی نے ہرین پانڈیا کے قتل کی تحقیقات پر پردہ پوشی کیلئے سی بی آئی کے عہدیداروں پر اس وقت کے وزیر داخلہ ایل کے اڈوانی کے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے دباؤ ڈالا تھا۔ اصغر علی نے جاگرتی سے ملاقات کے دوران اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ سابرمتی کی جیل میں حراست کے دوران انہوں نے ایک مکتوب جیل سپرنٹنڈنٹ سنجیو بھٹ کے حوالہ کیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ہرین پانڈیا کو گولی نہیں ماری تھی بلکہ تلسی پرجا پرتی نے گولی چلائی تھی۔ ثبوت مٹانے کی غرض سے تلسی پرجا پتی کا بھی انکاونٹر کیا گیا۔ ہرین پانڈیا کے تمام ارکان خاندان قتل کے اس کیس میں نریندر مودی کو ہی قصور وار ٹھہرا رہے ہیں۔

Jagruti Pandya meets man acquitted in Haren Pandya murder case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں