مودی کے انتخاب پر این۔ڈی۔اے پھوٹ کا شکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-13

مودی کے انتخاب پر این۔ڈی۔اے پھوٹ کا شکار

گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کے اطراف میں گذشتہ چند دنوں سے جاری سیاسی ڈرامہ ایک نئی شکل اختیار کرچکا ہے جیسا کہ جنتادل یو نے بی جے پی کے ساتھ اپنے 17سالہ قدیم تعلقات کو ختم کرنے کے امکانات کااظہار کیا ہے۔ وہیں دوسری جانب مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی کی جانب سے وفاقی محاذ کی تشکیل کے اشارے نے آئندہ سال منعقد شدنی لوک سبھا انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کیلئے ایک نیا مسئلہ پیدا کردیا ہے۔ قومی جمہوری محاذ (این ڈی اے) سے جے ڈی یو کی علیحدگی کے امکانات کے پیش نظر بی جے پی کے سینئر قائد ایل کے اڈوانی نے شرد یادو اور بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار سے رابطہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ اڈوانی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور جے ڈی یو کو متحدہ طورپر مقابلہ کرنا چاہئے۔ کیونکہ اس سے قومی جمہوری محاذ (این ڈی اے) کو ہی فائدہ پہنچے گا۔ تاہم ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نتیش کمار نے اڈوانی کے موقف پر اتفاق کا اظہار نہیں کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی کے انتخاب سے بی جے پی اور ان کی پارٹی کا اتحاد ٹوٹ سکتا ہے۔ دریں اثناء جنتادل یو کے ایک سینئر قائد شیوانند تیواری نے کہاکہ گجرات کے چیف منسٹر نریندر موی کا سردار پٹیل سے تقابل بالکل ہی ٹھیک نہیں ہے اس سے مجاہد آزادی کی شبہہ کو نقصان پہنچتا ہے۔ نریندر مودی ایک متنازعہ شخصیت ہے۔ بی جے پی نے اس وقت اپنی پارٹی کی قیادت ایک داغدار فرد کو سونپ دی ہے، کیونکہ یہ پارٹی اپنے بنیادی اصولوں سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتی ہے جبکہ جے ڈی یو قطعی اسے برداشت نہیں کرے گی۔ تیواری نے کہاکہ ایل کے اڈوانی کا دور اب ختم ہوچکا ہے اور ان کی پارٹی بی جے پی کے ساتھ اپنے اتحاد کے بار ے میں جلد ہی کوئی فیصلہ کرے گی۔ پیر کے روز بی جے پی کے تمام عہدو ں سے استعفیٰ دینے کے بعدصرف ایک ہی دن میں ان عہدوں کیلئے دوبارہ اپنی (اڈوانی کی) منظوری ظاہر کرنے کے بارے میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تیواری نے کہاکہ اڈوانی ایک سینئر قائد ہیں لیکن اب ان کا سیاسی قد کم ہوچکا ہے۔ اس وقت اڈوانی ایک ایسی عمر میں ہے جہاں انہیں مستعفی ہوجانا چاہئے۔ تیواری نے کہاکہ بی جے پی نے گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کو 2014ء میں منعقد شدنی انتخابات کیلئے پارٹی کی انتخابی مہم کا صدرنشین منتخب کرتے ہوئے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ وزیراعظم کے عہدہ کیلئے مودی ہی پارٹی کے امکانی امیدوار ہوں گے۔ یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے اور اب ہمیں این ڈی اے کے ساتھ اپنے اتحاد کے بارے میں ازسر نو غور کرنا ہوگا۔ اب تمام معاملات واضح ہوچکے ہیں اور ایک یا دو دن میں ہماری جانب سے قطعی فیصلہ آپ کے سامنے آئے گا۔

JD(U) split with BJP looks imminent

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں