متحدہ جنتا دل اور بی جے پی کا اتحاد بالآخر ختم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-06-17

متحدہ جنتا دل اور بی جے پی کا اتحاد بالآخر ختم

آئندہ سال لوک سبھا انتخابات سے قبل این ڈی اے کو دھکا پہنچاتے ہوئے جے ڈی یو نے نریندر مودی کی ترقی کے خلاف بہار میں بطور احتجاج بی جے پی سے علیحدگی اختیار کرلی ہے جس کے نتیجہ میں 17 سالہ اتحاد کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ ریاست میں 8 سالہ اتحاد کی قیادت کرنے والی جے ڈی یو جسے حکومت کیلئے بی جے پی کی تائید درکار نہیں ہے اس نے ریاستی کابینہ سے 11 زعفرانی وزراء کو علیحدہ کرتے ہوئے نئی صورتحال کے پیش نظر 19 جون کو خط اعتماد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج کا واقعہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کیلئے ایک بڑا دھکا ہے۔ جے ڈی یو کے صدر شرد یادو نے بھی بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے کے کنوینر کی حیثیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہم اتحاد کے خاتمہ کے ذمہ دار نہیں۔ ہمیں ایسے حالات کا شکار بنایا گیا ہے جن میں ہم بنیادی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں۔ ہمیں نہ تو کوئی تشویش ہے اور نہ ردعمل کی کوئی پرواہ۔ جے ڈی یو کے صدر شردیادو اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے پریس کانفرنس میں اتحاد میں پھوٹ کا اعلان کیا۔ اس سے ٹھیک ایک ہفتہ قبل مودی کو بی جے پی کی انتخابی کمیٹی کا صدرنشین مقرر کیا گیا جبکہ اس کارروائی کو عام طورپر مودی کو وزارت عظمی کا امیدوار بنانے کی کارروائی سے کچھ ہی کم تر اقدام سمجھا جارہا ہے۔ یادو نے این ڈی اے کے کنوینر کی حیثیت سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے بنیادی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہمیں نتائج کی کوئی پرواہ نہیں۔ نتیش کمار نے نصف گھنٹہ طویل پریس کانفرنس میں مودی کا نام لئے بغیر بتایا کہ بی جے پی ایک نئے مرحلہ سے گذر رہی ہے جب تک بہار کے اتحاد میں بیرونی مداخلت نہ ہو وہ خوشگوار انداز میں جاری رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جب بھی بیرونی مداخلت ہوتی ہے تب مسائل اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ تاہم انہوں نے مودی پر تنقیدیں بھی کیں۔ اگرچیکہ مودی کی گوا میں ترقی کے ایک ہفتہ بعد جے ڈی یو نے یہ فیصلہ کیا ہے جبکہ پارٹی کی قومی کونسل نے چند ماہ قبل دسمبر کی تاریخ کا تعین کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پارٹی نے متعدد مرتبہ واضح طورپر مودی کی مخالفت کا اظہار کیا تھا۔ تین سال قبل کمار نے ایل کے اڈوانی کے بشمول دیگر سینئر بی جے پی قائدین کے ساتھ مودی کی موجودگی کی وجہہ سے عیشائیہ میں شرکت نہیں کی تھی۔ اس سوال پر کہ آیا وہ مودی کا حوالہ دے رہے ہیں، کمار نے جواب میں بتایاکہ جو سمجھ سکتے ہیں وہ سمجھ گئے ہیں جو نہیں سمجھ سکتے ہیں وہ بھولے بھالے ہیں۔ بی جے پی میں مودی کے نئے تقرر کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے کمار نے بتایاکہ ماضی میں متوفی پرمود مہاجن اور ارون جیٹلی کو انتخابی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا جس سے کوئی مسائل پیدا نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر شخص ہمارے بنیادی اندیشوں سے واقف ہے۔ انہوں نے بظاہر مودی کو منظر عام پر لانے پارٹی اور خود ان کی شدید ذہنی تحفظات کا حوالہ دیا۔ ان کے اصرار پر بی جے پی نے بہار میں انتخابات کی مہم کی فہرست سے مودی کا نام حذف کردیا تھا۔ 243 اراکین اسمبلی میں جے ڈی یو کے ارکان کی تعداد 118 اور بی جے پی کے ارکان کی تعداد 91 ہے۔ جے ڈی یو کو اکثریت حاصل کرنے کیلئے صرف 4 ارکان اسمبلی کی تائید درکار ہے۔ آزاد و دیگر ارکان کی تعداد 8 ہے۔ اصل اپوزیشن آرجے ڈی کے 22 اور کانگریس کے 4 ارکان ہیں۔ این ڈی اے سے، جے ڈی یو علیحدگی پر بی جے پی کے نائب صدر مختار عباس نقوی نے کہاکہ ہم نریندر مودی پر ایسی کئی حلیف جماعتوں کو قربان کرنے پر تیار ہیں۔ بہار بی جے پی نے جنتادل (یو) پر دھوکہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے منگل کے دن بند منانے کا اعلان کیا ہے۔ بہار کے ڈپٹی چیف منسٹر سشیل کمار مودی نے جنتادل (یو) کے لیڈروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ جے ڈی یو کے لیڈر بی جے پی کو موقع کی نزاکت سے کبھی سیکولرقرار دیتے ہیں اور کبھی فرقہ پرست۔ نریندر مودی کے تعلق سے جنتادل (یو) کے ذہنی تحفظات پر مودی نے کہاکہ بعض لوگ نریندر مودی سے حاسد ہوگئے ہیں کیونکہ وہ کسی سیاسی خاندان سے تعلق نہیں رکھتے اور وہ چائے فروخت کرنے والے باپ کے بیٹے ہیں۔ غربت کی تہہ مجیں رہنے والا ایک معمولی انسان ترقی کرتے ہوئے اس قدر بلندی پر پہنچ گیا اس پر کئی لیڈروں میں حسد کا جذبہ پیدا ہوگیا ہے۔

JD(U) announces end of 17-year-long alliance with BJP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں