طارق خالد معاملہ - اترپردیش حکومت سے رہائی منچ کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-12

طارق خالد معاملہ - اترپردیش حکومت سے رہائی منچ کا مطالبہ

رہائی منچ نے بارہ بنکی عدالت سے طارق قاسمی اور خالد مجاہد کے مقدمے کی واپسی کی ریاستی حکومت کی درخواست خارج ہوجانے پر ریاست کے کابینی وزیر محمد اعظم خان کی جانب سے دئیے گئے بیان کہ ’ان کی حکومت اپیل کیلئے ہائی کورٹ جائے گی اور وہاں بھی فیصلہ حق میں نہیں آیا تو پھر اﷲ کی عدالت کی پناہ میں جائے گی، کو غیر سنجیدہ اور مسلمانوں کو گمراہ کرنے والا قرار دیا ہے۔ رہائی منچ کے جنرل سکریٹری اور سابق آئی جی پولیس ایس آر دارا پوری نے کہاکہ جب حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی درخواست ہی ادھوری اور ناقص ہے تو اس پر آنے والے فیصلہ کے خلاف اپیل بھی کمزور اور بے معنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی جیسے سنگین الزامات کے مقدمے میں حکومت کی جانب سے مقدمہ واپسی کا فیصلہ مضبوط بنیاد پر ہونا چاہئے جو کہ نمیش کمیشن کی رپورٹ و تمام حقائق اور ثبوت حکومت کو فراہم کراتی ہے۔ جن کی بنیاد پر مقدمہ واپسی کا فیصلہ مفاد عامہ، حقوق انسان اور فرقہ وارانہ خیر سگالی کے لئے مفید ثابت ہوتاہے کیونکہ نمیش کمیشن کی رپورٹ پر عمل نہیں کررہی ہے اسے کیسے ایماندار اور راج دھرم پر عمل کرنے والی حکومت کہا جاسکتاہے۔ رہائی منچ کے سینئر لیڈر اور انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے کہا کہ حکومت اپنا فرض نہیں نبھارہی ہے اور اعظم خان جیسے لوگ مسلمانوں کو اﷲ کا واسطہ دے کر حکومت کو کلین چٹ دینے کا وہی کام کررہے ہیں جیساکہ وہ کوسی کلاں فساد سمیت اس حکومت میں ہوئے 27 بڑے فسادات میں حکومت کو کلین چٹ دے کر کرتے آئے ہیں۔ محمد سلیمان نے کہاکہ حکومت کا راج دھرم یہ تھا کہ وہ کچہری دھماکوں کے الزام میں پھنسائے گئے طارق اور خالد کی بے گناہی کے ثبوت نمیش کمیشن کی رپورٹ کو تسلیم کرکے اسے اسمبلی میں پیش کرتی اور اس کی بنیاد پر قصور وار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرتی جنہوں نے طارق اور خالد پر جھوٹا مقدمہ قائم کیا ہے۔ حکومت کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ وہ نمیش کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر آزادانہ ایجنسی کراکے عدالت کے سامنے عبوری رپورٹ کے تحت دفعہ 173(8) داخل کراکے طارق اور خالد کو رہا کرنے کی درخواست کرتی لیکن حکومت نے نمیش کمیشن کی رپورٹ کو چھپاتے ہوئے اور مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہوئے عدالت میں دفعہ 321 کے تحت درخواست پیش کی جسے عدالت کو خارج کرنا تھا کیونکہ کوئی مضبوط وجہ مقدمہ واپس لینے کی حکومت نے عدالت نہیں بتائی اور نہ ہی ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ حلف نامہ پیش کیاگیا۔ رہائی منچ کے لیڈروں نے کہاکہ اعظم خان کو یاد ہونا چاہئے کہ وہ ضعیف اور کمزور افراد جو دہشت گردی کے معاملوں میں جھوٹے پھنسائے گئے ہیں۔ رہائی منچ کے لیڈروں نے سماج وادی پارٹی کی جانب سے اپنے وزراء، اقتدار کے حامی مبینہ علماء، کارکنوں کی سمیت 254، مسلمانوں پر سے مقدمہ ہٹانے کو دہشت گردی کے نام پر بند بے گناہوں کو چھوڑنے کے وعدے سے منحرف ہونے پر مسلمانوں میں پھیلے غصہ کو قابو میں کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سے مسلمان گمراہ ہونے والا نہیں ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں