بہادر شاہ ظفر ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار - جسٹس راجندر سچر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-12

بہادر شاہ ظفر ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار - جسٹس راجندر سچر

1857ء کی جنگ میں وطن پر جاں نثار کرنے والے جان بازوں کی یاد کو تازہ کرنے کی غرض سے سوشلسٹ پارٹی کے اراکین نے "کوچہ آزادی" کے نام سے دہلی کی منڈی ہاؤس سے جنتر منتر تک پیدل مارچ کیا، جہاں جسٹس راجندر سچر کی صدارت میں ایک جلسہ کا انعقاد کیاگیا۔ جسٹس سچر نے اپنے بیان میں کہاکہ سوشلسٹ پارٹی بہادر شاہ ظفر کے جسد خاکی کو منگانے کا جو مطالبہ کررہی ہے وہ حق بجانب ہے، کیونکہ بہادر شاہ ظفر ہمارے ملک میں ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔ وہ ایسے عظیم بادشاہ تھے، جن کی بادشاہ پر تمام مذاہب کے لوگ متفق تھے، مگر یہ ہم لوگوں کی بد نصیبی ہے کہ ہمارے سیکولر بادشاہ کی قبر بھی ہمارے ملک میں نہیں ہے۔ اس موقع پرڈاکٹر پریم سنگھ، سندیپ پانڈے، اردون ترپاٹھی، قربان علی، رام گوپال سسودیہ، مسعود خان، راکیش کمار دوبے اور سنیتا کے علاوہ نامور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ 10/مئی 1857ء کو ہندوستان کے جاں باز سپاہیوں نے میرٹھ میں انگریزی حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا۔ ملک کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کیلئے ان جاں باز سپاہیوں نے دہلی کی طرف کوچ کیا۔ 11/مئی1857ء کو یہ قافلہ دہلی پہنچا اور مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر سے جنگ آزادی کی قیادت کرنے کی گذارش کی۔ بہادر شاہ ظفر نے 82 سال کی عمر میں سپاہیوں کا دل رکھتے ہوئے جنگ آزادی کی قیادت کی۔ جنگ ناکام ہونے کے بعد بہادر شاہ پر انگریزوں کی فوجی عدالت میں مقدمہ چلایاگیا، جس کے بعد 1858ء میں مغل تاجدار کو انگریزی حکومت نے دہلی سے رنگون بھیج دیا، جہاں 7 نومبر 1862ء کو 87سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔ سوشلسٹ پارٹی کے میڈیا انچارج نیرج کمار نے بتایاکہ جنگ آزادی کے سیکولر بادشاہ کے جسد خاکی کو ہندوستان واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشلسٹ پارٹی نے صدر جمہوریہ ہند کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ بہادر شاہ ظفر کے جسد خاکی کو حضرت قطب الدین بختیارکاکیؒ کے آستانہ یا پھر لال قلعہ میں دفن کیا جائے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں