بے قصور مسلم نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے- تمل ناڈو مسلم فیڈریشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-12

بے قصور مسلم نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے- تمل ناڈو مسلم فیڈریشن

بے قصور مسلم نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے- تمل ناڈو مسلم فیڈریشن کا مطالبہ
بنگلور بم دھماکہ معاملہ میں بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے، کل یہاں چنئی چیپاک اسٹیڈیم کے قریب تمل ناڈو مسلم فیڈریشن کی قیادت میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔ اس مظاہرہ میں ریاست کی تقریبا تمام سیاسی اور سماجی تنظیموں کے کارکنا ن نے حصہ لیا۔ جس میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا، ایم ایم کے، ایس ڈی پی آئی، ٹی ایم ایم کے ، انڈین توحید جماعت، انڈین نیشنل لیگ پارٹی، اور دیگر کئی تنظیموں کے لیڈران اور کارکنان کثیر تعداد میں موجود رہے۔ واضح رہے کہ احتجاجی مظاہرے سے قبل انٹلی جنس پولیس افسران نے حتی الامکان کوشش کی کہ یہ مظاہرہ کامیاب نہ ہوسکے۔ اور اس کے لیے مظاہرین کو ڈرانے دھمکانے کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ لیکن مظاہرین نے پولیس کی اس چال کو ناکام کرکے اس مظاہرے کو کامیاب کردیا۔اس احتجاجی مظاہرے میں شریک رہے مسلم لیڈران نے اپنے تقریر میں کہا کہ گذشتہ ماہ 17 اپریل کو بنگلور بی جے پی آفس کے قریب ہوئے بم دھماکے کے بعد ریاست تمل ناڈو اور کرناٹک پولیس ملکر تمل ناڈو سے بے قصور مسلمانوں کو گرفتار کرنے میں لگی ہوئی ہے۔مقررین نے کہا کہ بم دھماکہ حاد ثہ قابل مذمت ہے، لیکن اس معاملہ میں بے قصور مسلمانوں کو نشانہ بنا کر گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔مقررین نے کہا کہ بم دھماکے معاملے میں پولیس غیر ذمہ دارانہ اور جانبدارانہ رویہ اپنا رہی ہے۔اور بم دھماکے معاملے میں ترونیل ویلی کے ساکن کچان بخاری اور دیگر مسلم نوجوانوں کو تمل ناڈو پولیس نے گرفتار کرکے کرناٹک پولیس کے حوالے کیا ہے۔ مسلم لیڈروں نے اپنے تقریر میں کہا کہ محکمہ پولیس کی کوئی بھی تحقیقات حقائق کی بنیاد ہونی چاہئے، لیکن بم دھماکے معاملوں میں ملک کی پولیس ہمیشہ ابتدائی طور پر یہ نتیجہ اخذ کرلیتی ہے کہ ان بم دھماکوں کے پیچھے مسلم نوجوانوں یا گمنام مسلم تنظیموں کا ہاتھ ہے۔ جو سراسر ناانصافی اور سیکورٹی ایجنسیوں کی نااہلی ہے۔مقررین نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی پولیس کی جانبدارانہ رویہ کی کئی مثالیں ہندوستانی مسلمانوں کے سامنے ہیں۔مالیگاؤں بم دھماکہ، حیدر آباد مکہ مسجد بم دھماکہ، سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ، جئے پور بم دھماکہ نیز ایسے کئی بم دھماکوں میں سب سے پہلے مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا، اور ان کو کئی سال جیل کی صعوبتیں جھیلنی پڑی،اور کئی سال جیل کی سزا کاٹنے کے بعد ان بم دھماکے معاملوں میں سنگھ پریوار کے ملوث ہونے کا جب انکشاف ہوا، تو گرفتار کئے گئے مسلم نوجوانوں کی کئی سال بعد رہائی ہوئی، اور بعد میں سنگھ پریوار کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور فی الحال وہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔کانپور اور تینکاسی میں سنگھ پریوار اور آر ایس ایس اور ہندو منانی کے کارکنان بم نسب کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔تمل ناڈو مسلم فیڈریشن میں موجود تنظیموں کے لیڈروں نے میڈیا،محکمہ پولیس، اور خفیہ پولیس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جہاں کہیں بھی بم دھما کے ہوں ہمیشہ تینوں کا نشانہ مسلم نوجوان ہی بنتے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ پچھلے دو سال سے تمل ناڈو میں محکمہ پولیس اور انٹلی جنس مسلمانوں کے ساتھ جانبدارانہ رویہ اپنا رہی ہے۔ مقررین نے کہا کہ تمل ناڈو وزیر اعلی جئے للیتا کے زیر ماتحت محکمہ پولیس اور انٹلی جنس کام کر رہا ہے، لیکن غیر جانبدارنہ طریقے سے بم دھماکوں کی جانکاری کرنے کے بجائے مسلم نوجوانوں کی تمل ناڈو محکمہ پولیس اور انٹلی جنس نشانہ بنا رہی ہے۔ محکمہ پولیس اور انٹلی جنس کے اس رویہ پر وزیر اعلی جئے للیتا کو سخت نوٹس لینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔اور ان پر مناسب کاروائی کرنا وزیراعلی جئے للیتا کی ذمہ داری ہے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ بنگلور بم دھماکے میں گرفتار کئے گئے مسلم نوجوانوں کی فوری رہائی کے لیے وزیر اعلی فوری اقدامات اٹھائیں،جس سے ریاست کے مسلمانوں میں جوغم وغصہ اور حکومت اور محکمہ پولیس کے تئیں جو نفرت کا ماحول بنا ہوا ہے، اسے دور کیا جاسکے۔اس احتجاجی مظاہرے میں کئی ہزار کی تعداد میں مظاہریں جمع تھے۔ اور جب اختتام میں پولیس نے مسلم فیڈریشن کے لیڈران کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے بھی سڑک پر دھرنا دیکر پولیس کو اصرار کیا کہ وہ انہیں بھی گرفتار کریں۔ لہذا پولیس نے اس مظاہرے میں جمع تمام کو گرفتار کرکے بعد میں رہا کردیا۔
کچان بخاری کو جرم کا اعتراف کرنے کے لیے پولیس نے دئے بجلی کے جھٹکے : بنگلور بم دھماکے میں ملوث بتاکر تمل ناڈو سے گرفتار کئے 9مسلم نوجوان ، فی الحال کرناٹک پولیس کی تحویل میں ہیں۔ ان 9نوجوانوں کی تمل ناڈو سے مقدمے کی پیروی کرنے والے اڈوکیٹ پگژینتی اور اڈوکیٹ زین العابدین نے نمائندہ راشٹریہ سہار اکو بتا یا کہ کرناٹک پولیس نے کچان بخاری کو جرم کا اعتراف کرنے کے لیے طرح طرح کی اذیتیں پہنچائی ہیں۔ اور خاص طور پر کچان بخاری کو بجلی کے جھٹکے دئے گئے ہیں۔ جب کچان بخاری نے پولیس اہلکاروں سے یہ پوچھا کہ انہیں کیوں جھوٹے مقدمے میں شامل کرکے اس طرح اذیتیں دیا جارہا ہے ، تو پولیس اہلکار نے مجھے دوبارہ مارنا شروع کردیا۔خاص طور سے کچان بخاری کو رات بھر بجلی کے جھٹکے دئے گئے۔ اور ان کے ساتھیوں کو بھی ذہنی اور جسمانی اذیت پہنچانے میں پولیس اہلکاروں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ اڈوکیٹ پگژینتی نے کہا کہ اس سلسلے میں بنگلور کورٹ میں وکیلوں نے عدالت سے بحث کی اور کچان بخاری سمیت ، دیگر آٹھ مسلم نوجوانوں کو میڈیکل جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اڈوکیٹ پگژینتی نے مزید اطلاع دی کہ پولیس کی اس کاروائی پر انسانی حقوق تنظیموں اور اس مقدمہ کی پیروی کرنے والے وکیلوں نے پولیس کی اس غیر انسانی سلوک کے خلاف مقدمہ درج کریں گے۔ انہوں نے مزید بتا یا کہ جن 9 نوجوانوں کو پولیس اپنے تحویل میں لیکر اذیتیں دے رہی ہے، ان میں ایک نوجوان معذور ہے۔ اور اس نوجوان کو بھی پولیس نے سخت اذیتیں دئے جانے کی شکایت انہیں موصول ہوئی ہے۔ جبکہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ اس بم دھماکے میں بھی آر ایس ایس کا ہاتھ ہے۔ کرناٹک میں ہوئے بم دھماکے میں تمل ناڈو کے مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنا کر گرفتار کرکے پولیس نے یہ ثابت کردیا ہے کہ پولیس کی ابتدائی تفتیش ہمیشہ اندھیرے میں تیر چلانے اور مسلمانوں پر الزام تھوپنے کی عادی ہوچکی ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں