سربجیت اور قتیل صدیقی کا قتل - دو نظریاتی قانون کے خلاف شاہی امام کی تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-04

سربجیت اور قتیل صدیقی کا قتل - دو نظریاتی قانون کے خلاف شاہی امام کی تنقید

پاکستانی جیل میں ساتھی قیدیوں کے حملے میں مارے گئے ہندوستانی قیدی سربجیت سنگھ کی جس شان و شوکت اور سرکاری اعزازکے ساتھ آخری رسومات ادا کی گئی، مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے 125کروڑروپئے کے معاوضے کا اعلان کیا گیا، بیٹیوں کو سرکاری نوکری دینے کا وعدہ کیا گیا، اس کی ستائش ملک گیر پیمانے پر کی جا رہی ہے نیز پاکستان کی ظالمانہ حرکت کے خلاف مذمت کا سلسلہ بھی جاری ہید لیکن اب یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ ہندوستانی جیلوں میں قید بے گناہ مسلم نوجوانوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس کا جواب کون دے گا؟ ان کے ساتھ انصاف کب ہو گا؟ ان کی سکیورٹی کی ذمہ داری کون لے گا؟ سربجیت کے ساتھ اب 27سالہ مسلم نوجوان محمد قتیل صدیقی کے قتل کا معاملہ بھی اٹھایا جا رہا ہے ۔ اس سوال کو پرزور طریقہ سے اٹھاتے ہوئے شاہی امام سید احمد بخاری نے سوال کیا کہ جب ایک سال پہلے پونہ کی جیل میں محمد قتیل صدیقی کا قتل ہوا، اس وقت ہندوستان خاموش کیوں تھا؟ نمازجمعہ سے قبل شاہی امام نے اپنا خطبہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستانی شہری کا پاکستان کی جیل میں جس بے رحمی سے قتل کیا گیا اس کی جتنی مذمت کی جائے گی کم ہے ۔ سربجیت کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا ہمیں افسوس ہے ۔ ان کے اہل خانہ سے پوری ہمدردی ہے کیونکہ انسانیت کا تقاضہ ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی جائے اور مظلوم کی حمایت کی جائے ۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پاکستان کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی گئی اور سربجیت کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، پورے ملک میں کہرام مچ گیا، یہ ہونا چاہئے تھا، پاکستان کے خلاف نعرے لگنے چاہئے ، اس کے ظلم کے خلاف ملک گیر آواز بلند ہونی چاہئے لیکن میرا سوال یہ ہے کہ جب پونہ کی جیل میں مبینہ طورپر دہشت گردی کے الزام میں قید دربھنگہ کے مسلم نوجوان محمد قتیل صدیقی کا قتل کیا گیا تو اس وقت ہندوستان خاموش کیوں تھا؟ سربجیت پر تو اینٹوں اور بلیڈوں سے حملہ کیا گیا جبکہ قتل کا گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا۔ اس نوجوانوں کا قتل 8!جون 2012 کو ہوا تھا، اس معاملہ کو ایل سال ہورہے ہیں لیکن ابھی تک اس کے اہل حانہ کو معاوضہ کے طورپر ایک روپیہ نہیں ملا اور نہ ہی اب تک اس سلسلہ میں کوئی گرفتار کیا گیا؟

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں