--
آل انڈیا اسوسی ایشن آف عربک ٹیچرس اینڈ اسکالرس( اے آئی اے اے ٹی ایس) کے ایک وفد نے رکن پارلیمنٹ محمد ادیب کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ اس خاص ملاقات میں عربی و فارسی زبان کی اہمیت، مقبولیت اور عصری تقاضوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ عربی و فارسی زبانوں کا شمار ہندوستان کی قدیم زبانوں میں ہوتا ہے، یہ زبانیں ہندوستانی مسلمانوکی مذہبی، ثقافی اور لسافی قدروں کی پہچان ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے جذبات اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ بالخصوص عربی زبان تو نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کی دینی، قومی و معاشرتی زبان ہے بلکہ ان کی بقاکی ضامن بھی ہے۔ ایسے میں عربی و فارسی زبانوں کو یوپی ایس سی سے نکال دینا براہ راست ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے اور ان کے مستقل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔ رکن پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ ہندوستان میں عربی زبان کی حیثیت ایک غیر ملکی زبان کی نہیں، بلکہ ہندوستان کی تاریخ و تہذیب سے اس کا بڑا قریبی رشتہ ہے۔ نیز ہندوستان کے شہریوں کی بڑی تعداد مدارس و جامعات میں عربی پڑھتی ہے اور یہ زبان سنسکرت، پالی اور دیگر کلاسیکی زبانوں کی طرح ملک کی ایک قدیم زبان ہے۔ اسے فرنچ اور جرمن زبانوں کی طرح غیر ملکی زبانوں کے زمرے میں ہرگز نہیں رکھا جاسکتا۔ اس سلسلے میں ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا۔ رکن پارلیمنٹ نے وعدہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور یوپی اے کی چےئرپرسن سونیا گاندھی سے بات کریں گے اور پارلیمنٹ میں بحث کے دوران اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔ دوران گفتگو یہ بات بھی آئی کہ ملک کے طول و عرضّ میں پھیلے بے شمار کالجوں اور یونیورسٹیوں میں عربی زبان بطور مضمون پڑھائی جاتی ہے لیکن جب کوئی جگہ خالی ہوتی ہے تو ایک عرصے تک خالی پڑی رہتی ہے اور اس پر اساتذہ کی تقرری نہیں ہوتی۔ رکن پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں بھی وزارت تعیم سے بات کرنے اور ان کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کا وعدہ کیا ہے۔ وفد میں اسوسی ایشن کے صدر پروفیسر محمد نعمان خان (صدر شعبہ عربی، دہلی یونیورسٹی)، نائب صدر پروفیسر حبیب اﷲ خان( شعبہ عربی، جامعہ ملیہ اسلامیہ)، سکریٹری ڈاکٹر حسنین(شعبہ عربی آلہ آباد یونیورسٹی)، جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر نعیم الحسن اثری (استاد شعبہ عربی، دہلی یونیورسٹی) شامل تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں