خواتین کی آزادانہ روش - زانی کے لیے مدافعت کا موجب نہیں - سپریم کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-18

خواتین کی آزادانہ روش - زانی کے لیے مدافعت کا موجب نہیں - سپریم کورٹ

کسی خاتون کی آزادانہ روش کا عصمت ریزی کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ایک زانی اس بنیاد پر اپنے گھناونی حرکت کی مدافعت نہیں کرسکتا۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہاکہ ایک بدکردار عورت کو بھی زندگی گذارنے کا بھی حق حاصل ہے۔ عدالت عظمی نے کہاکہ عصمت ریزی صرف خاتون کے خلاف جرم نہیں بلکہ پورے سماج کے خلاف جرم ہے۔ عدالتوں کو چاہئے کہ ایسے معاملات سے سختی کے ساتھ نمٹیں۔ عدالت نے صاف طورپر کہا کہ "حتی کہ اگر عصمت ریزی کا شکار لڑکی یا خاتون اس سے قبل اپنا باکرہ پن کھوچکی ہو تب بھی یہ اس بات کا لائسنس نہیں ہے کہ کوئی شخص اس کی عصمت ریزی کر بیٹھے۔ مقدمہ ملزم کے خلاف زیر دوران ہے متاثرہ کے خلاف نہیں۔ چنانچہ متاثرہ خاتون کا آزادانہ مخلوط کلچر کا کردار اس کی عصمت ریزی کے کیس سے بالکل ہی غیر متعلق ہے۔ جسٹس بی ایس چوہان اور جسٹس ایم ایف آئی خلیف اﷲپر مشتمل بنچ نے آج عصمت ریزی کے ایک ملزم کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا۔ ملزم نے اس بنیاد پر اُسے خاطی قرار دینے کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا کہ متاثرہ خاتون پہلے ہی سے بدکردار تھی اور عادتاً جنسی سرگرمیوں میں ملوث رہی تھی۔ عدالت نے ملزم کو کوئی رعایت دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ متاثرہ خاتون جنسی عمل کی عادی تھی۔ بنچ نے کہا "اگر کوئی عورت بدکردار بھی ہے تب بھی اسے کسی کے بھی سامنے جنسی عمل کیلئے اپنے آپ کو پیش کرنے سے انکار کا حق حاصل ہے کیونکہ وہ کوئی ایسی شئے یا شکار نہیں ہے کہ کوئی بھی کسی بھی وقت اُس پر جنسی حملہ کر بیٹھے۔ عدالت عظمی نے ایسے مقدمات میں عدالتوں کو سختی سے نمٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ جنسی تشدد اور توہین انسانیت کی حرکتیں ایک خاتون کی نجی زندگی اور عفت کے حق میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ یہ اس کی عزت و وقار پر سنگین حملہ ہے۔ ججوں نے احساس ظاہر کیا کہ اس حرکت سے نہ صرف خاتون کی توہین ہوتی ہے بلکہ اگر وہ ایک معصوم یا کمسن مجبور و لاچار بچی ہوتو ایک بھیانک تجربہ سے دوچار ہوتی ہے۔ ایک زانی اُسے نہ صرف جسمانی طورپر زخمی کرتا ہے بلکہ اُس کے وقار، عزت اور عصمت وعفت جیسی خواتین کی خصوصیات کو بھی مجروح کردیتا ہے۔

Promiscuous character of woman can't be ground of defence in rape case: Supreme Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں