حیدرآباد میٹرو ریل کے تعمیراتی کام تعطل کا شکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-29

حیدرآباد میٹرو ریل کے تعمیراتی کام تعطل کا شکار

میٹرو ریل پراجکٹ کا زورشور سے آغاز ہونے کے بعد اس کے انجینئرس کو کام کرنے میں دشواریاں شروع ہوگئی ہیں۔ اندازے کے مطابق میٹرو ریل کے کاریڈار پر زیر زمین ڈرینج پائپ لائن، واٹر پائپ لائن، ٹیلی فون کیبل اور الیکٹرسٹی کیبل کی موجودگی سے میٹرو ریل پراجکٹ کے انجینئرس کو کام کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ان کے یہاں سے ہٹانے کیلئے متعلقہ واٹر ورکس، جی ایچ ایم سی، بی ایس این ایل اور پی سی پی ڈی سی ایل کو اطلاع دی گئی تھی مگر ان محکموں کی جانب سے نہ ہی معلومات فراہم کی جارہی ہیں اور نہ ہی اس کا نقشہ فراہم کیا جارہا ہے اور نہ ہی میٹرو ریل پراجکٹ کے راستہ میں آنے والی رکاوٹوں کو ہٹایا جارہا ہے جس سے میٹرو ریل کے کام میں مزید رکاوٹیں بڑھتی جارہی ہیں اور ان محکمہ جات کے وظیفہ یاب ملازمین کی مدد سے میٹرو ریل کاریڈار کے راستہ میں آنے والی پائپ لائن، کیبل اور الیکٹرسٹی کیبلس کا پتہ چلانے اور اسے ہٹانے کیلئے مختلف تدابیر اختیار کرنے کے باوجود میٹرو ریل پراجکت کیلئے کام کررہے ہیں ایل اینڈ ٹی کے انجینئرس کو دشواروں میں کمی ہوتی نظر نہیں آرہی ہے بلکہ مزید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کسی بھی پائپ لائن کے ٹوٹنے، کیبل کے ٹوٹنے سے عوام اور متعلقہ محکموں کے عہدیداروں کا غصہ ان پر نکالا جارہا ہے۔ اگر محکمہ عمارت و شوارع کے انجینئرس اس کام کو کرنا ہے تو ان کے پاس صرف 2راستے ہیں ایک میٹرو ریل کاریڈار کے راستہ میں آنے والی پائپ لائن اور کیبل کو ہٹایا جائے یا پھر کاریڈار کے راستے میں آنے والی تمام پائپ لائنوں اور کیبل کو ایل اینڈ ٹی انجینئرس خود ہی ہٹائے اور اس کام کیلئے بھی ایل اینڈ ٹی کے انجینئرس تیار نہیں ہیں اور دوسرے محکمہ اور حکومت بھی یہ کام ایل اینڈ ٹی ہی کے ذریعہ کروانے یا پھر اس کام کو ان کے کندھوں پر ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔ میٹرو ریل کاریڈار اس کے کام کے آغاز سے اب تک جی ایچ ایم سی، واٹر بورڈ، محکمہ برقی کے اعلیٰ عہدیداروں سے حیدرآباد میٹروریل کے عہدیدار ربط رکھے ہوئے ہیں۔ مگر ان کے پاس پرانی پائپ لائنوں کے نقشے نہ ہونے سے یہ دشواری پیدا ہوگئی ہے اور محکموں کا یہ کہنا ہے کہ ایل اینڈ ٹی کے انجینئرس کاریڈار کے راستے میں آنے والے پائپ اور کیبل کو ہٹائیں تاکہ جن راستوں میں پائپ لائنس اور کیبل ہوں گے کھدائی کے وقت پتہ چلنے پر ہٹانے سے ہی کام آسان ہوگا۔ ورنہ مزید دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ جن راستوں پر رکاوٹیں ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ ای ایس آئی ہسپتال کے پاس سے پانی کی پائپ لائن ہٹانا، دلسکھ نگر سے 11کے وی کے کیبل، ایسے اﷲ گڈا، سکندرآباد چلکل گوڑہ میں رکاوٹیں ہیں۔ الیکٹرسٹی کے 820برقی کھمبے، 138 ٹرانسفارمرس اور 100مختلف برقی فراہم کرنے والے چھوٹے یونٹ 41مقامات سے ہٹانا ہے۔ محکمہ بلدیہ کے 98ہورڈنگس، 522 اسٹریٹ لائٹس کے کھمبے اور 157بس شیلٹرس ہٹانا ہے اور جی ایچ ایم سی، واٹر ورکس، اے پی سی پی ڈی سی ایل اور محکمہ پولیس کو میٹرو ریل پراجکٹ کے ختم ہونے تک حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں اور ایل اینڈ ٹی کے عہدیداروں کے ساھت جہاں بھی کاریڈارس کا کام چل رہا ہے تعاون کرنا چاہئے۔ میٹرو ریل پراجکٹ کی شروعات حیدرآباد کے گنجان آبادی والے علاقے اور ٹریفک مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے جس میں میاں پور سے ایل بی نگر تک 29.87 کیلو میٹر ناگول سے شلپارامم تک 26.51کلو میٹر اور جوبلی بس اسٹانڈ سے فلک نما تک 14.78 کلو میٹر کی مسافت طے کی جائے گی۔ میٹرو ریل ایک گھنٹے میں 40 ہزار پاسنجرس کو اپنی منزل تک پہنچائے گا یہ سوچ کر منصوبہ بنایا گیا تھا مگر اب یہاں کی آبادی کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہے کہ ایک گھنٹے میں 60ہزار پاسنچرس اپنی منزل تک پہنچیں گے۔ آبادی کے حساب سے اب آبادی 7.8ملین ہے جو 2020 اور 2021 میں 13.64ملین تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ اے پی ایس آر ٹی سی 20ہزار تک بسیں چلاتی ہے۔ اس کے باوجود عوام کو اپنی منزل تک پہنچنے میں دشواریاں ہوتی ہیں۔میٹرو ریل سے 50تا70 فیصد مسافرین مستفید ہوں گے کیونکہ سڑکوں کا راستہ طئے کرنے کیلئے کئی کلو میٹر طئے کرنا پڑرہا ہے اور جو دھنواں کاربن ڈائی اکسائڈ کی شکل میں نکلتاہے وہ ہر سال میٹر رول کی وجہہ سے 3100 ٹن کم ہوجائے گا جو انسانی صحت کیلئے بہتر ثابت ہوگا۔ میٹر ریل کے فےئر چارجس 8کلو میٹر 2روپے ہوں گے۔ 10کیلو میٹر کیلئے 2تا6روپئے، 16کیلو میٹر کیلئے 12تا15روپئے، 17 کیلو میٹر کیلئے 15تا18 روپئے اور 19کیلو میٹر کیلئے 18 روپئے ہوں گے۔ میٹرو ریل کا کام 16مرحلوں میں پائے تکمیل کو پہنچے گا۔ ناگول سے میٹو گوڑہ 8 کلو میٹر، میاں پور سے امیر پیٹ 11کلو میٹر، مٹو گوڑہ سے امیر پیٹ10 کلو میٹر، امیر پیٹ سے شلپارامم9.51کلو میٹر، امیر پیٹ سے ایل بی نگر 17.87 کلو میٹر اور جوبلی بس اسٹانڈ سے فلک نمبر 14.78 کلو میٹر کا کام 6مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔

Hyderabad Metro Rail Project

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں