آسٹریلیا کی انٹیلیجنس عمارت پر ہیکرز کا حملہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-30

آسٹریلیا کی انٹیلیجنس عمارت پر ہیکرز کا حملہ

آسٹریلیا میں ملک کی نئی خفیہ ایجنسی کی عمارت پر ہیکرس کے حملے کی اطلاع ہے۔ آسٹریلیاکے اے بی سی ٹیلی ویژن کے مطابق چین سے تعلق رکھنے والے ہیکرس نے آسٹریلین سکیورٹی کی عمارت کے بلیو پرنٹ چرالئے ہیں۔ ہیکرس نے آسٹریلین سکیورٹی انٹلی جنس آرگنائزیشن کی عمارت کے نقشہ بھی چوری کرلئے ہیں۔ یہ عمارت 600 ملین ڈالرس کی لاگت سے تیار کی جارہی ہے۔ کینبرا حکام کی جانب سے ابھی تک اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔ وزیراعظم جولیا گیلارڈ نے تفصیل میں گئے بغیر اے بی سی کی اس پورٹ کو ناقص قراردیا۔ اسی دوران آسٹریلیاء کے وزیرخارجہ باب کار کا کہنا ہے کہ چینی ہیکروں کی جانب سے آسٹریلیاء کیلئے انٹلی جنس مرکز کے منصوبے کو چوری کرنے کی اطلاعات سے آسٹریلیاء کے چین کے ساتھ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ پیر کو آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن یعنی اے بی سی نے خبر دی تھی کہ چین میں موجود ایک انٹرنیٹ سرور نے غیر قانونی طورپر اس نئی عمارت کے نقشے اور سکیورٹی کے نظام کے بلو پرنٹ تک رسائی حاصل کی ہے۔ آسٹریلوی وزیرخارجہ نے کہاکہ میں اس بات پر تبصرہ نہیں کروں گا کہ چینیوں نے وہ کیا ہے جس کا ان پر الزام عائد کیا جارہا ہے یا نہیں۔ میں انٹلی جنس اور سکیورٹی کے معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا جس کی ظاہری وجوہات ہیں کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہم دنیا سے یا ان ممکنہ جارحیت پسندوں سے شئیر کریں کہ ہمیں معلوم ہے کہ وہ کیا کررہے ہیں اور کیا کرنا چاہ رہے ہیں اور کیسے کرنا چاہ رہے ہیں۔ باب کار نے کہاکہ اے بی سی کی خبر کا چین اور آسٹریلیا کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ان کے ملک اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں وسیع تعاون ہے۔ اے بی سی نے اپنی رپورٹ میں جو پروگرام فور کارنرز میں نشر کی گئی تھی الزام عائد کیا کہ دارالحکومت کینبرا میں زیر تعمیر انٹلی جنس کے صدر دفتر کی عمارت کے بلو پرنٹ کو ایک سائبر حملے میں چوری کرلیا گیا تھا۔ اس پروگرام کی تحقیق کے مطابق اس حملے کے پیچھے چین میں واقع ایک انٹرنیٹ سرور تھا۔ انٹلی جنس کی عمارت اس سال کے آخر میں مکمل کی جائے گی۔ اس منصوبوں میں مواصلات کے نظام کو منسلک کرنے والی تاروں کی تفصیلات، ان کی سرورزکی جگہ کا تعین، مختلف منزلوں کے منصوبے اور سکیورٹی کے نظام کی تفصیلات بھی ہیں۔ اس پروگرام میں پروفیسر ڈیس بال جوکہ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں سائبر سکیورٹی کے ماہر ہیں نے کہاکہ اس نوعیت کے معلومات تک رسائی ایک بیرونی قوت کو اس بات کے قابل بناسکے گی کہ وہ دیکھ سکے گی کہ کس کمرے میں کیا ہورہا ہے جس کے بعد وہ اس کی نگرانی کے طریقہ وضع کرسکیں گے۔ اس پروگرام کے بعد وہ میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم کے دفتر، وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ بھی مبینہ طورپر اس حملے کا شکار ہوئے ہیں۔ اس پروگرام میں ان معلومات کے پیچھے ذرائع پر کوئی بات نہیں کی۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لئی نے ان دعوؤں کو بے بنیاد الزامات کہہ کر رد کیا اور کہاکہ الزامات سے سائبر ہیکنگ کے مسئلے کا حل نہیں نکلے گا۔ ہونگ لئی نے کہاکہ چونکہ یہ تکنیکی طورپر ممکن نہیں کہ پتا کیا جاسکے کہ اس کا منبہ کیا تھا اور ہیکر کی شناخت پتہ کرنا مشکل ہے۔ اس کے بعد اب ہمیں کوئی اندازہ نہیں ہے کہ (فورکارنر) کی رپورٹ میں ان کے پاس کیا ثبوت ہے کہ انہوں نے اتنے یقین سے یہ دعویٰ کیا ہے۔

Chinese hackers steal ASIO building plans: report

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں