غالب انسٹی ٹیوٹ میں سابق صدر جمہوریہ ہند فخر الدین علی احمد میموریل لکچر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-14

غالب انسٹی ٹیوٹ میں سابق صدر جمہوریہ ہند فخر الدین علی احمد میموریل لکچر

جہاں سیکولرازم وہاں ہندوستان ہے۔ جہاں سیکولرازم نہیں ہے وہاں ہندوستان نہیں ہے۔ یہ بات سابق مرکزی وزیر اور ممبر پارلیمنٹ منی شنکر ائیر نے سابق صدر جمہوریہ ہند فخر الدین علی احمد کے یوم پیدائش کے موقع پر ہندوستان کے ایک سیکولر بنیاد پرست کے تصورات، کے موضوع پر غالب انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ فخر الدین علی احمد میموریل لیکچر میں کہی۔ جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی اور فخر الدین علی احمد کے دونوں بیٹے ڈاکٹر پرویز احمد اور جسٹس بدردریزاحمد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ پروگرام کی صدارت احمد رشید شیروانی نے کی اور نظامت ڈاکٹر رضا حیدر نے کی۔ منی شنکر ائیر نے اپنے لیکچر میں مزید کہاکہ ہندوستان کی پہچان ایک سیکولر ملک کے طورپر ہوتی ہے، کیونکہ سیکولرازم برصغیر میں ہندوستان کے علاوہ کہیں نہیں ملتا۔ انہوں نے پڑوسی ملک کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ وہاں پر سیکولر کو لامذہب سمجھا جاتا ہے، جبکہ ہندوستان میں اس کو زیادہ پسندکیا جاتا ہے۔ جس کی پہچان سیکولر کے طورپر کی جائے اور غیر سیکولر سے ہندوستان کا مسلمان خوف کھاتاہے۔ منی شنکر نے کہاکہ میری نظر میں سیکولرازم کا مطلب نہ صرف اپنے ایقان و یقین کو اہمیت دینا ہے بلکہ دوسرے عقائد کو اہمیت دینا بھی سیکولرازم ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں پھیلے تمام مذاہب پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملک کے تمام مذاہب سیکولرازم کی تعلیم دیتے ہیں، کیونکہ ماضی میں 222 برس جن مسلم بادشاہوں نے ملک پر حکومت کی وہ تمام مذاہب کے لوگوں کا احترام کرتے تھے، اس وقت بھی مسلمان اکثریت میں نہیں تھے، اس کے باوجود یہ پروپگنڈہ کیا جاتا ہے کہ ہندوستان میں اسلام کی ترویج تلوار کے ذریعہ ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ برصغیر میں اسلام کو "بھارتیہ مذہب" کے طورپر جانا جاتا ہے۔ سیکولرازم کو قومیت کی بنیاد بتاتے ہوئے منی شنکر ائیر نے کہاکہ ہم خواہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں، مگر ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم کسی اور مذہب کے اعتقاد کو ٹھیس نہ پہنچائیں، کیونکہ ہم عام زندگی میں ہندوستانی ہیں۔ اپنے لیکچر کو تمام کرتے ہوئے منی شکر نے کہاکہ میں خود کو سیکولرازم بنیاد پرست مانتا ہوں، میرا ماننا ہے کہ اپنے مذہب پر یقین رکھتے ہوئے دوسرے مذاہب کا بھی احترام کیا جائے تبھی ہمارا ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔ اس سے قبل پروفیسر صدیق الرحمان قدوئی نے تمام مہمانان کا خیرمقدم کرتے ہوئے غالب انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے تعلق سے بتایاکہ انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد سابق صدر جمہوریہ فخر الدین علی احمد نے ہی رکھی تھی۔ اس کی اہم وجہہ یہ تھی کہ سابق صدر کوادبی سرگرمیوں سے خاص لگاؤ تھا۔ صدارتی خطبہ میں احمد رشید شیروانی نے کہاکہ منی شنکر کا لیکچر زندہ دلی کا ثبوت تھا۔ انہوں نے کہاکہ جو شخص اچھا انسان نہیں ہوسکتا، وہ نہ مسلمان، نہ ہندو، نہ سکھ کچھ بھی نہیں ہوسکتا کیونکہ مذہب کی بنیاد انسانی اقدار پر قائم ہے۔ سابق صدر کا ذکر کرتے ہوئے شیروانی نے کہاکہ فخر الدین علی احمد بے حد مخلص اور بے لوث انسان تھے۔ آخر میں انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر شاہد ماہلی نے تمام حاضرین اور مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔

Fakhruddin Ali Ahmed memorial lecture at Ghalib institute

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں