سعودی عرب کے وزیر خارجہ پرنس سعود الفیصل نے اپنے ملک میں نافذ کئے جانے والے نطاقہ قانون کے تعلق سے ہندوستان کے اندیشوں کو دور کرنے کی ایک کوشش کے طورپر کہا کہ جو طریقہ کار رائج کیا جارہا ہے وہ ہندوستانی ورکرس کے مفاد ہی میں ہے۔ وزیر خارجہ ہندوستان مسٹر سلمان خورشید نے آج اپنے سعودی ہم منصب پرنس سعود الفیصل سے بات چیت کی۔ اس موقع پر نطاقہ قانون اور سعودی عرب میں غیر قانونی طورپر مقیم افراد کی شناخت کی مہم پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس کے علاوہ دونوں قائدین نے علاقائی، بین الاقوامی اور باہمی مسائل پر بھی بات چیت کی جن میں توانائی، سکیورٹی، انسداددہشت گردی تعاون میں اضافہ اور شام اور ایران کی صورتحال بھی شامل ہے۔ سلمان خورشید کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودالفیصل نے کہاکہ ہم نے ان اقدامات کے تعلق سے بات چیت کی ہے جو ہندوستانی ورکرس ہی کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو کوئی ورکر باقاعدہ دستاویز کے بغیر آتاہے وہ اسے یہاں لانے والوں کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔ مسٹر خورشید نے کہاکہ اس کام میں جو مشکلات پیش آنے والی ہیں ان کو دور کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں اطمینان بخش طریقہ سے دور کیا جارہا ہے۔ مسٹر فیصل نے کہاکہ اب غیر قانونی طورپر مقیم افراد کو قانونی اعتبار سے بہتر دوسری ملازمت تلاش کرنے کا موقع دستیاب رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ متبادل ملازمت تلاش نہیں کرسکیں گے انہیں اپنے وطن کو واپس ہوجانا ہوگا۔
(سید فیصل علی۔ ایس این بی)
سعودی عرب نے آج ہندوستان کو یقین دہائی کرائی ہے کہ غیر ملکی ملازمین کو وہاں سے واپس بھیجنے کا فیصلہ نطاقت قانون کے نفاذ کے تحت صرف غیر قانونی طورپر سعودی عرب میں کام کرنے والے بلیو کالر ملازمین کو ہی متاثر کرے گا، جب کہ اس ملک میں قانونی طورپر ملازمت کررہے لوگوں کو اس کا فائدہ ہوگا۔ ہندوستانی وزیر خارجہ سلمان خورشید کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے بعد سعودی عرب کے شہزادہ سعود الفیصل نے کہاکہ جو بھی طریق کار اپنائے جارہے ہیں وہ ہندوستانی ملازمین کے مفاد میں ہی ہیں۔ دنیا کے سب سے طویل عرصہ سے وزیر خارجہ کی ذمہ داری نبھارہے شہزادہ فیصل نے کہاکہ یہ ان ملازمین کے ہی حق میں ہے جو قانونی دستاویزات کے ساتھ یہاں ہیں۔ کیونکہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں وہ ہمیشہ ان لوگوں پر منحصر ہوں گے جو انہیں یہاں لاتے ہیں۔ ہندوستانی یہاں پورے وقار اور عزت کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ انہیں صرف ورک پرمٹ اور دوسرے کاغذات ٹھیک کرانے ہوں گے تاکہ وہ قانونی طورپر یہاں رہ سکیں اور قانونی طورپر ملازمت کرسکیں۔ انہوں نے ہندوستانی ملازمین کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب میں ان کے رول کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ نطاقت قانون ہندوستانی ملازمین کے مفاد کیلئے ہے تاکہ برسوں سے مقیم ہندوستانی قانونی طورپر سعودی عرب میں ملازمت اور قیام کرسکیں۔ ابھی بھی دوسرے ممالک کے لوگ سعودی عرب آرہے ہیں اور ان کا سعودی عرب میں خیرمقدم ہے۔ نطاقت قانون کے تحت وطن واپس ہونے والے ملازم دوبارہ سعودی میں ملازمت کیلئے لوٹ سکتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ یہاں سے جانے کے بعد ان پر سعودی عرب میں نوکری کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔
New Saudi labour law to impact only illegal Indian blue-collar workers
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں