Troops flood tense Myanmar town after riots
میانمار کی شمال مشرقی ریاست شان کے دارالحکومت لیشےؤ میں مسلمانوں اور بدھ مت کے پیرو کاروں کے درمیان تازہ جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں مسلمانوں کی ایک مسجد اور مدرسہ کو جلائے جانے کی اطلاع ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ فساداس وقت شروع ہوا جب یہ افواہ پھیلی کہ پٹرول اسٹیشن پر ایک مسلمان نے بودھ مذہب کی ماننے والی خاتون کو پٹرول چھڑک کر آگ لگادی ہے۔ حالیہ مہینوں میں میانمار میں نسلی فسادات اور تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس علاقے کے افراد کا کہنا ہے کہ جس شخص پر بدھ خاتون کو نذر آتش کرنے کا الزام تھا اسے حراست میں لے لیا گیا لیکن وہاں جمع ہجوم نے انہیں لوگوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرنا شروع کردیا۔ اس کے بعد جب پولیس نے اس شخص کو مشتعل ہجوم کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تو انہوں نے مبینہ طورپر ایک مسجد اور ایک مسلمانوں کی دکان کو آگ لگادی۔ شہریوں کے مطابق حکومت نے اس کے بعد شہر میں کرفیو نافذ کردیا۔ میانمار سے گدشتہ دنوں ملنے والی ویڈیو فوٹیج میں واضح طورپر دیکھا جاسکتا تھا کہ میانمار کی پولیس خاموش تماشائی بن کر بدھ فسادیوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر حملے اور ان کے قتل کو دیکھ رہی ہے ۔ اس ویڈیو میں ایک مسلمان صراف کی دکان پر بدھ فسادی حملہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل پر حکومت کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق روہنگیا دنیا کی سب سے زیادہ ستائی جانے والی قوموں میں سے ایک ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں