سعودی عرب - غیرملکی کارکنوں کی تیزی سے واپسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-30

سعودی عرب - غیرملکی کارکنوں کی تیزی سے واپسی

سعودی عرب میں غیر قانونی طورپر مقیم تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کی صورت میں جرمانہ معاف کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے بعد ہزارہا غیر ملکی اپنے آبائی ملکوں کا رخ کرنے لگے ہیں۔ دنیا میں تیل پیداوار کے حوالے سے سرفہرست اس ملک میں قریب 90 لاکھ غیر ملکی کارکن کام کرتے ہیں، جن میں سے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق گذشتہ ایک ماہ کے اندر قریب ایک لاکھ 24 ہزار سعودی عرب چھوڑ چکے ہیں۔ ریاض حکومت ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر قابو پانے کے ایک منصوبے کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے نکالنا چاہتی ہے۔ ملک کے اندر بھی صنعتی و تجارتی اداروں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ ملازمتوں میں مقامی باشندوں کو ترجیح دیں۔ ایک اندازے کے مطابق نجی شعبے میں ہر 10 میں سے محض ایک ملازم سعودی عرب کا مقامی باشندہ ہے جبکہ بقیہ تو غیر ملکی ہیں۔ اس کی ایک وجہہ یہ بھی ہے کہ سعودی باشندوں کے مقابلے میں غیر ملکیوں کو ملازمت سے نکالنا قدرے آسان اور سستا ہے۔ سعودی باشندوں کو اجرت بھی زیادہ دینا پڑتی ہے اور بالخصوص سخت محنت کا تقاضہ کرنے والے شعبوں کی جانب سے سعودی شہریوں کی دلچسپی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ سعودی حکومت نے رواں برس کے اوائل میں ایسے غیر ملکیوں کے خلاف غیر اعلانیہ کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا، جو اپنے ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی مقیم ہے۔ اس تناظر میں سڑکوں پر تلاشی، کارخانوں اور دفاتر پر دھاوے کئے گئے اور کوئی لوگوں کو ملک بدر بھی کردیا گیاتھا۔ 28 ملین کی آبادی والے اس ملک کی حکومت نے بڑے عرصے تک غیر ملکی کارکنوں کے حوالے سے اپنی سخت گیر پالیسی کی جانب دھیان نہیں دیا اور نتیجے میں غیر ملکی کارکنوں کی ایک بڑی اور غیر قانونی منڈی نے جنم لیا۔ رواں ہفتہ کے آغاز سے ریاض میں ویزا دفتر کے باہر لمبی لبی قطاریں لگ رہی ہیں اور لوگ سعودی عرب چھوڑنے کا ویزا حاصل کرنے کیلئے کئی گھنٹے انتظار کررہے ہیں۔ ایک نیپالی شہر دھنیش کمار نے بتایا کہ وہ مہینہ میں محض 600 ریال یعنی 160 ڈالر ہی کما پاتا تھا اسی لئے وہ سعودی عرب چھوڑ رہا ہے، میں کل سے یہاں آیا ہوا ہوں، رات میں نے سڑک کنارے گذاری اور کچھ بھی نہیں کھایا، پھر جب میرانمبر آیا تو یہ کہتے ہیں کہ میرے کاغذات درست نہیں۔ غیر ملکیوں کے اس طرز کے انخلاء کے سعودی معیشت پر اثرات فی الحال واضح نہیں۔ ریاض شہر میں سڑکوں کی تعمیر کا کام مزدوروں کی کمی کی وجہہ سے رک گیا۔ کچھ مقامی ماہرین کا البتہ کہنا ہے کہ چونکہ غیر ملکی کارکن کمپنیوں کو سستے پڑتے ہیں لہذا اکثر کمپنیاں ضرورت سے زیادہ لوگوں کو ملازمت پر رکھتی ہیں۔ وزارت محنت کے ذرائع کے مطابق قوانین کی رو سے مقامی آبادی کیلئے 6لاکھ نئی ملازمتیں ممکن بنائی گئی ہیں۔

Foreign workers queue to leave Saudi Arabia

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں