طالبان کے ساتھ امن بات چیت پر امتناع کی درخواست - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-30

طالبان کے ساتھ امن بات چیت پر امتناع کی درخواست

پاکستان میں ایک صحافی نے سپریم کورٹ میں عرضداشت پیش کرتے ہوئے سیول حکومت یا افواج کی جانب سے طالبان کے ساتھ رابط یا بات چیت پر امتناع عائد کرنے کی درخواست کی ہے۔ درخواست گذار نے وضاحت کی کہ دستور میں ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آزاد صحافی شاہد اورک زئی نے سپریم کورٹ میں درخواست پیش کرتے ہوئے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے صدر نشین اور انٹر سرویسز انٹلی جنس چیف کو مدعا علیہان ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے عدالت عظمی سے آئی ایس آئی سربراہ کو ایسے افراد کی نشاندہی کی ہدایت دینے کی بھی درخواست کی جن لوگوں کے طالبان کے ساتھ روابط ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت عظمی، جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے صدرنشین کو اندرون پاکستان دشمن اور کسی بھی سیاسی مذہبی تنظیم یا شخص کے ساتھ بات چیت یا رابطہ کی تنسیخ کو یقینی بنائے۔ جے سی ایس سی چیرمین کو کمیٹی کے ایک اجلاس کا اہتمام کرنے کی بھی ہدایت دی جائے جس میں ان علاقوں کی نشاندہی ہو جہاں عسکریت پسندوں سے ملک کی سکیورٹی کو خطرہ ہو۔ علاوہ ازیں اس کے سدباب کیلئے باغیوں کے خلاف اقدامات کی تجویز بھی پیش کی جائے۔ عدالت کی توجہ ملک کی فوج اور دیگر پر اس کی ڈھیلی ہوتی گرفت کی جانب سے بھی مبذول کرائی جاتی ہے جب اسے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کے آئندہ وزیراعظم کیلئے اس کے خون کا سودا ہورہا ہے۔ مسلح افواج سے عسکریت سپند اب تک سرزمین پاکستان کا کوئی بھی علاقہ طاقت کے بل بوتے پر حاصل کرنے میں کامیاب نہیں رہے ہیں لہذا عدالت جے سی ایس سی سے ان کے نظریات معلوم کرسکتی ہے۔ انہوں نے یہ احساس بھی ظاہر کیا کہ جانی نقصانات سے گھبراکر وہ جنگ سے متعلق ملکی پالیسی کو یکلخت تبدیل کردینا چاہتے ہیں۔ اورک زئی نے یہ بھی کہا کہ عدالت عظمی کو دستور کے خلاف کئے گئے اقدامات کو روکنا ضروری ہے جن سے ملئک کی سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہویا مسلح افواج کی ڈسپلن متاثر ہوتی ہو۔ اورک زئی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آیا مسلح افواج اندرون پاکستان دشمن کے ساتھ جارحانہ رویہ ختم کرسکتی ہے یا ان کے ساتھ امن کی تجاویز پیش کرسکتی ہے۔ شاہد اروک زئی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آیا کسی بھی پاکستانی شہری کو دستور نے کسی بھی خانگی فوج کے ساتھ امن بات چیت کا اختیار دیا ہے جس نے پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہو۔ فوری طورپر یہ معلوم نہ ہوسکا کہ عدالت عظمی اس درخواست کی سماعت کرے گی۔

SC moved against proposed peace talks with Taliban

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں