حکمران اور سیاسی پارٹیاں عوام کے اثاثوں کو لوٹنے میں مصروف - ای ابوبکر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-02

حکمران اور سیاسی پارٹیاں عوام کے اثاثوں کو لوٹنے میں مصروف - ای ابوبکر

آج ملک کے حکمران اور سیاسی پارٹیاں عوام کے اثاثوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں
مسلمان اس ملک میں پسماندگی کا شکار، فرقہ پرست عناصر کی سازشوں کا نشانہ ہیں ۔ای ابوبکر

تمل ناڈو ، کوئمبتور شہر میں منعقد پارٹی کی دوسری میعاد کی دو روزہ قومی مجلس نمائندگان کے اجلاس میں ملک بھر سے آئے ہوئے پارٹی ذمہ داران اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے ، سوشیل ڈیموکرٹک پارٹی آف انڈیا کے سابق قومی صدر ای ابوبکر نے کہا کہ ملک میں آج حکمران اور سیاسی پارٹیاں عوام کے اثاثوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں، اس ملک کے اور عوام کے اثاثوں کو لوٹنے میں اور بدعنوانی کے معاملے میں کانگریس ہو یا بی جے پی، دائیں بازو کی پارٹی ہو یا بائیں بازو کی پارٹی ،سب یکساں طور پر ملک کو لوٹنے کا کام کھلے عام کر رہے ہیں، آج ملک میں بدعنوانی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ ایک عام انسان ملک میںہورہے بدعنوانیوں کے رقم کا اندازہ لگانا اور ان بدعنوانیوں کے شکلوں کو سمجھ پانا اس ملک کے ایک عام آدمی کے لیے مشکل اور ناممکن ہے ، جس کی مثال کے طور پر ہمارے سامنے 2-G گھپلہ اور کوئلہ بلاک گھپلہ کی شکل میں موجود ہیں، مرکزی اور ریاستی حکومتیں ملک کے وسائل کو ایک طرف لوٹتے ہوئے ، غیر ملکی نجی کمپنیوں کو ملک کے وسائل تقسیم کر کے ملک کے وسائل کا استحصال کر رہے ہیں، اور بین الاقوامی کمپنیوں کو مطمئن کرنے کے لیے اس ملک کے شہریوں کو انہیں کے علاقوں سے بھگا یا جار ہا ہے، ا ڑیسہ اور جھارکھنڈ کے قبائلی طبقے کے زمینوں اور وہاں دستیاب قدرتی ومعدنی وسائل کو لوٹنے کے لیے ان کے زمینوں پر قبضہ کیا جار ہا ہے، اور ان اراضی قبضہ جات پر آواز اٹھانے والے قبائیلیوں کو مائو سٹ اور نکسل باری قرار دیکر، پولیس اور فوج کی بندوق کی گولیوں کا شکار بنا دیا جاتا ہے، ڈیم کی تعمیر ، بجلی پیداوار پلانٹ، اور سڑکوں کی تعمیر و توسیع کے نام پر نرمدا ندی، اور کوڈانکلم جیسے علاقوں سے غریب عوام کو بے گھر کرکے وہاں سے بھگایا جارہا ہے، ملک میں جدید کالونیل حکمرانی نے سر اٹھا لیا ہے، جس سے اس ملک کے عام عوام کو دوبارہ غلامی کے دلددل میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے، ملک میں فرقوں کے درمیان پھوٹ ڈال کر ملک کا ایک اقلیتی طبقہ اکثریتی طبقہ پر حکومت کر رہا ہے، اور اس ملک کے اکثریتی طبقہ جس میں مسلمان ، دلت، اور قبائل شامل ہیں، وہ ملک میں استحصال کا شکا ر ہیں، خاص طور سے اس ملک میں مسلمان نہ صرف ایک پسماندہ قوم بن کر رہ گئی ہے، بلکہ یہ قوم فرقہ پرست عناصر کے نشانے پر ہے اور سازشوں کا شکار ہے، اور مسلم نوجوان اسی سازشوں کے تحت جیلوں میں ٹھونسے جارہے ہیں، جبکے کئی بار یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ملک میں جتنے بھی بم دھماکے ہوئے ان میں آر ایس ایس کا ہاتھ ہے، لیکن ان بم دھماکوں میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو نشانہ بنا کرانہیں جیلوں میں بند کیا جارہا ہے، ملک میں ہندتو طاقتیں اور انٹلی جنس کے درمیان جو گھٹ بندھن ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، مسلمانوں کی طرح ہی اس ملک کی ایک اور اقلیتی طبقہ جو دلت طبقہ ہے، اس کا بھی لگ بھگ وہی حال ہے ، جو مسلمانوں کا ہے، ان پر سازشوں کے تحت روزانہ مظالم ڈھائے جاتے ہیں، ملک کے کئی علاقوں میں دلتوں کے مکانوں کو ڈھایا جاتا ہے، ان کی عورتوں کی عصمت لوٹی جاتی ہے، اس ملک میں ایک مردہ گائے کو جو عزت ملتی ہے وہ عزت بھی ایک دلت کی لاش کو نہیں ملتی ہے، عین یہی حالت ملک کے قبائل طبقے کی ہے، ان حالات میں ہم سب کو ملکر اس ملک کے سماجی حالات میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لانے اور عوام میں اس سے متعلق شعور پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے، اور ہمارے ملک میں سماجی انصاف ،مساوی حقوق اور مساوی انصاف قائم کرنے کے لیے ہمیں جدو جہد کرنا چاہئے،اور اس کے لیے ہمیں آپس میں متحد ہونا بے حد ضروری ہے، انہیں نے اپنی تقریر کے اختتام میں کہا کہ ایس ڈی پی آئی ملک میں موجودہ حالات کو بدلنے کے لیے کمر بستہ ہوچکی ہے، اور انہوں نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی ملک کی موجودہ حالت کوبدلنے کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہے، قومی مجلس نمائندگان نشست کے دوسرے دن اگلے دو سالوں کے لیے نئے قومی عاملہ کمیٹی کا انتخاب عمل میں آیا، جس میں اگلے دو سالوں کے لیے مندرجہ ذیل منتظمین منتخب کئے گئے، جس میں پارٹی کے نئے قومی صدر اے سعید ( کیرلا) تین نائب صدور، پروفیسر نازنین بیگم ( کرناٹک) حافظ منصور علی خان ( راجستھان) سام کٹی جیکب( کیرلا) ، تین جنرل سکریٹریز، عبد المجید فیضی ( کیرلا) افسر پاشاہ ( کرناٹک) اڈوکیٹ شرف الدین احمد ( اتر پردیش) ، تین سکریٹریز، ڈاکٹر محبوب شریف عواد ( کرناٹک ) عبد الرشید اغوان ( دہلی ) رفیق ملا ( کرناٹک ) قومی خازن کے طور اڈوکیٹ ساجد صدیقی کا انتخاب عمل میں آیا، جس کے بعد قومی ایگزیکیٹیو کمیٹی کے 15رکنی سکریٹریٹ ممبران کا انتخاب عمل میں آیا، جن میں اے سعید، افسر پاشاہ، عبد المجید فیضی، اڈوکیٹ شرف الدین احمد، سابق قومی صدرای ابوبکر، ڈاکٹر محبوب شریف عواد، محمد شفیع، وی پی نصیرالدین، ایم کے فیضی، نوشاد پوناکل، حافظ منصور علی خان، یاسمین فاروقی، تہلان باقوی، عبد المجید کوڈلپیٹ،اڈوکیٹ کے ایم اشرف پر مشتمل پندرہ رکنی قومی ایگزیکیٹیو کمیٹی کا اعلان کیا گیا، اس سے قبل پارٹی کے دوسالہ کارکردگی رپورٹ کو اے سعید نے پڑھ کر سنا یا، اور اس نشست کے بعد سات قرار داد منظور کئے گئے ، جس میں مسلمانوں کے لیے ریزرویشن، اراضی اصلاحات، فرقہ وارانہ تشدد بل ، سری لنکن معاملہ، سعودی عرب میں این آر آئی بحران ،UAPAٰٓایکٹ، اور 2014کے پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں تفصیلی قرارداد منظور کیا گیا، اور شام کو ئمبتور میں ایک ضلعی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، اس کانفرنس میں تقریبا پندرہ ہزار سے زیادہ پارٹی کارکنا ن نے شرکت کی۔

SDPI meeting at coimbatore

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں