لکھنؤ - دہشت گردی کے خلاف بین المذہبی احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-01

لکھنؤ - دہشت گردی کے خلاف بین المذہبی احتجاج

عالمی دہشت گردی کے خلاف ہر فرقہ و مذہب کے لوگوں نے سعادت علی خان کے مقبرہ سے جی پی او تک مارچ نکال کر دنیا میں پھیلی دہشت گردی کی مخالفت کی۔ ہندو، سیکھ، عیسائی، شیعہ اور سنی مذہبی رہنماؤں نے جلسہ میں شرکت کے دہشت گردی کی پرزور مخالفت کی۔ جوملک دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہے ہیں اسے باز رہنے کی تلقین کی گئی ۔ پاکستان میں اقلیتوں پر بے پناہ ظلم ہورہے ہیں چاہے وہ ہندو یا مسلمان لہذا اسے دہشت گرد ملک ہونے کا اعلان کرنے کی بات کی گئی۔ مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری و امام جمعہ مولانا کلب جواد نے کہاکہ پوری دنیا دہشت گردی کے نشانے پر ہے۔ مندروں، مساجد، گرجا گھروں اور گردواروں پر کہیں نہ کہیں کوئی حملہ روز ہورہا ہے۔ خون پانی کی طرح بہہ رہا ہے۔ میانمار، بنگلہ دیش، شام، بحرین اور ہمارے امن پسند ملک میں بھی دہشت گردی کو بڑھاوا دیا جارہا ہے اس کی مثال وزیر گنج میں ہوا حملہ ہے۔ دنیا میں سامراجی طاقتیں دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہی ہیں۔ وہیں سیاسی پارٹیاں ووٹوں کے لالچ میں دہشت گردی کی حمایت کرتی رہتی ہیں حالانکہ اس کا ان کو نقصان ہوتا ہے۔ مولانا نے کہاکہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہمارا مذہبی اور انسانی فریضہ ہے۔ مولانا نے کہاکہ سعودی عرب میں حفاظت کے نام پر 40 ہزار امریکی فوج موجودی ہے ایسے میں وہ مسلمانوں کی حفاظت کیا کریں گے۔ دنیا میں مسلمانوں پر ہورہے مظالم پر عرب ممالک کی خاموشی باعث تشویش ہے۔ مانکامیشور مندر کی مہنت دیویا گری نے کہاکہ دہشت گردی کی مخالفت میں سب کو مل جل کر آگے بڑھنا چاہئے۔ یحیٰ گنج گرودوارے کے سردار جگجیت سنگھ نے کہاکہ آج اتنے لوگ دہشت گردی کی مخالفت میں کھڑے ہیں وہ دن دور نہیں جب دنیا سے دہشت گردی کی لعنت ختم ہوجائے گی۔ وجئے سیتارام سنستھان کے پنڈت کرشنا نند نے کہاکہ دہشت گردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے۔ مہنت جنمی جن شرن اجودھیا نے کہاکہ دہشت گردوں کو کپڑوں سے نہ پہچانیں کہ وہ ایسا لباس پہنتے ہیں تو اس مذہب کے ہوں گے۔ کچھ مذہبی اور سیاسی تنظیمیں دہشت گردوں کی مدد کررہی ہیں۔ وہ فرقہ وارانہ فساد کے پس پردہ اپنا مقصد حل کرتی ہیں۔ اس کے بعد احتجاج جلوس نکلا جو اسٹیڈیم کے سامنے سے ہوتا ہوا حضرت گنج جی پی او پر واقع گاندھی جی کے مسجمہ پر پہنچا۔ آخری مرحلے کی تقریر میں قاضی شہر مولانا ابولعرفان فرنگی نے کہا کہ سبھی مذہبی رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ کھل کر سامنے آئیں اور ظلم کے خلاف کھڑے ہوں۔

protest against terrorism in lucknow

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں