Religious and educational conference by jamia siraj ululoom in nepal
جامعہ سراج العلوم کی جانب سے منعقد سہ روزہ دعوتی و تعلیمی کانفرنس میں لاکھوں کی تعداد میں عوام کی شرکت نے یہ ثابتر کردیا کہ دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی تڑپ عوام کے اندر موجود ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ دعوت و اصلاح کا کام کرنے والے اور اسی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانے والے علماء و مشائخ اس کی قدر کرتے ہوئے آپس کے اختلافات اور خودغرضی کو طاق پر رکھ کر خود کو نافع بنائیں۔ یہ پیغام خاص کر اجاگر ہوا جس میں نیپالی عوام نے شرکت کرکے پروگرام کی افادیت کو بڑھا دیا۔ حیدرآباد سے آئے محمد الیاس اور ان کے رفقاء نے غیر مسلم حاضرین کے سوالات کے مدلل جواب دئیے۔ غیر مسلم افراد نے جو سوالات کئے وہ ذبیحہ، حلال، جہاد، دہشت گردی، پولیو ویکسین اور اس طرح کے موضوعات پر تھے جن کے بارے میں عموماً اسلام کے تعلق سے لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ مولانا محمد الیاس نے کہاکہ مسلمانوں میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ معیاری دنیاوی تعلیم کی کمی ہے اس لئے ان کی بھی اچھی خاصی تعداد ان مسائل و امور کو نہیں سمجھتی۔ انہوں نے کہاکہ قرآن نے برائی کو دور کرنے کا حکم دیا ہے، کائنات میں غوروفکر کرنے کی ہدایت دی ہے مگر خود مسلمان برائی میں مبتلا ہے، کائنات میں غور و فکر کے بجائے اکثریت اپنی زندگی کے مقصد سے بے خبر اور غافل ہے۔ عملی زندگی میں اسلام کی سچی اور صحیح تصویر نہ دکھائی دینے کی وجہہ سے لوگ اسلام کو نہیں سمجھتے اور غلط فہیموں کا شکارہوتے ہیں۔ اس سے قبل کے سیشن میں خطاب کرتے ہوئے رابطہ عالم اسلامی کے نمائندے ڈاکٹر پی کے حسین مداوور نے کہاکہ یہ پروگرام بہت با مقصد رہا اور نیپال جیسے ملک میں اس کا انعقاد اسلامی تعلیم کی ترویج میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوںنے رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عبداﷲ بن عبدالمحسن ترکی کا پیغام پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس پروگرام میں بذات خود نہیں شریک ہوسکے لیکن ان کی نیک خواہشات اور تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ دعوتی سیشن میں قرآن مجید کا نیپالی ترجمہ اور متعدد کتابیں تقسیم کی گئیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں