Vayalar Ravi and team to visit Saudi Arabia for talks on nitaqat law
حکومت نے آج کہا ہے کہ وہ سعودی عرب میں نطاقۃ قانون پر مجوزہ عمل آوری کے پیش نظر وہاں کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور ایسے ہندوستانی کارکنوں کی مدد کرے گی جو اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ نطاقۃ قانون کے تحت مقامی کمپنیوں کیلئے یہ لازمی ہوگا کہ وہ ہر 10تارکین وطن ملازمین کے ساتھ ایک سعودی شہری کو ملازمت دے۔ ایسا تاثر پایا جاتا ہے کہ اس نئی پالیسی سے ہندوستان کے تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد ملازمتوں کے مواقع سے محروم ہوجائے گی۔ وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہاکہ جس قدم کی بھی ضرورت ہوگی وہ اٹھایا جائے گا اور پریشان کی کوئی بات نہیں ہے۔ سلمان خورشید نے کہاکہ وائیلار روی اور ای احمد کے ساتھ ان کی منگل کو ایک میٹنگ ہے۔ ہم اس مسئلہ کا جائزہ لیں گے اور جو بھی کرنے کی ضرورت ہوگی کیا جائے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ معمول کی بات ہے اور ہر ملک وقفہ وقفہ سے ایسا کرتا ہے۔ کسی کو بھی کسی مدد کی ضرورت ہوگی تو فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپنے سفارتخانہ کے ذریعہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی ہندوستانی شہری کی معاونت کیلئے تیار ہے جسے مدد کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کسی دوسرے ملک جانا ہے تو انہیں اس ملک کے قواعد و ضوابط پر عمل کرنا پڑتا ہے۔ قانون پر عمل آوری کیلئے مباحث ہورہے ہیں۔ کسی بھی ہندوستان کو اگر کوئی تکلیف ہوگی تو ہم درکار مدد فرہم کرسکتے ہیں۔ ہمارے سفیر ہم سے ربط میں ہیں۔ وہ اس مسئلہ پر غور کیلئے 8اپریل کو چیف منسٹر کیرالا سے بات چیت کریں گے جبکہ کیرالا کے بعض ارکان پارلیمنٹ نے آج اس سلسلہ میں ان سے ملاقات کی۔ اس دوران ترواننتاپورم سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کیرالا نے باز آبادکاری پیاکیج کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکز سے کہا کہ نطاقۃ قانون پر عمل آوری کے پیش نظر سعودی عرب سے آنے والے تارکین وطن کیلئے 6 ماہ کی معافی طلب کی جائے۔ چیف منسٹر اومن چنڈی نے آج ریاستی اسمبلی میں یہ بات بتائی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں