ہندوستانی ریلوے میں ڈبل ڈیکر کوچز کا ارتقا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-17

ہندوستانی ریلوے میں ڈبل ڈیکر کوچز کا ارتقا

ہندوستانی ریلویز میں ڈبل ڈیکر کوچز پہلی بار 1975ء میں شروع کئے گئے تھے۔ اس کا اہم مقصد کم فاصلے کی مسافر ٹرینوں میں مسافروں کیلئے زیادہ گنجائش فراہم کرنا تھا۔ ہندوستانی ریلویز نے اپنا مقصد جس کا اس نے ارادہ کیا تھا حاصل تو کرلیا لیکن ان غیر ایئرکنڈیشن کوچز کو مسافروں میں زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی تھی۔ اس کی اہم وجہہ یہ تھی کہ ان کوچز کو نچلے ڈیک کی نچلی سطح کی کھڑکیوں سے دھول کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور پلیٹ فارم کی سطح کی اونچائی پر باہر کے منظر بھی کچھ زیادہ خوشگوار نہیں تھے۔ ان تشاویش کو دیکھتے ہوے ریلویز نے غیر اے سی ڈبل ڈیکرس کو مزید فروغ نہیں دیا گیا۔ ماضی کے تجربے کو دیکھتے ہوئے انڈین ریلویز نے ایک بار پھر ڈبل ڈیکر شروع کرنے کے بارے میں سوچا ہے، لیکن اس مرتبہ ایئر کنڈیشن کے نظام میں جوکہ غیر اے سی کی مختلف اقسام میں درپیش مشکلات سے نمٹ سکتا ہے۔ 2009ء کے ریل بجٹ میں ریلویز کی طرف سے اے سی ڈبل ڈیکرس شروع کئے جانے کیلئے پہلی بار اعلان کیا گیاتھا۔ ریلوے کی تمام لمبائی و چوڑائی پر سڑک کے اوپر پلوں، فٹ اوور برجز بجلی کے ٹریکشن، سامان و آلات وغیرہ جیسے طئے شدہ ڈھانچوں کا خیال رکھتے ہوئے مجموعی اونچائی اٹھائے بغیر ایک ڈبل ڈیکر کوچ کا ڈیزائن تیار کرنا واقعی ایک زبردست چیلنج تھا۔ چیلنج اس حقیقت کی وجہہ سے مزید گہرا ہوگیا کہ ائیر کنڈیشننگ آلات اور ہوائی نلکیاں(ائیر ڈکٹس) ای اینولپ کے اندر بھی فراہم کی گئی ہیں۔ اسے ایک مشن کے طورپر لیتے ہوئے ہندوستانی ریلویز کے ڈیزائن انجینئروں کی ایک ٹیم نے کوچ کو اس طرح تیار کیا ہے، جس سے وہ ایک خوبصورت مکان لگے۔ اس سمت میں انجینئروں نے کافی پیشقدمی کی۔ ان کی صلاحیت اس وقت بار آور ثابت ہوئی جب انڈین ریلویز کے کپور تھلہ پیداواری یونٹ میں ریل کوچ فیکٹری نے صرف 9 ماہ کی ریکارڈ مدت میں پہلا پورٹو ٹائپ اے سی ڈبل ڈیکر تیار کیا۔ فیلڈ میں تمام ضروری ٹسٹ کے بعد پہلی اے سی ڈبل ڈیکر ٹرین اکتوبر2011ء میں ہوڑہ اور دھنباد کے درمیان شروع کی گئی۔ اب مزید اس طرح کی ٹرین کا ایک بہترین ڈیزائن تیار کیا گیا ہے اور اس طرح جے پور او ردلی اوراحمد آباد و ممبئی کے درمیان اس کی سروش شروع کی گئی ہے۔ اس طرح کی سروسیز عنقریب مستقبل میں حبیب گنج، اندور اور چینئی بنگلور کے درمیان بھی شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ بہترین مسافر دوست ڈیزائن کے ساتھ اے سی ڈبل ڈیکر ٹرین کے کوچ میں 120 مسافروں کی بیٹھنے کی گنجائش ہے جب کہ اس کے مقابلے شتابدی چیئر کاروں میں 78مسافروں کی گنجائش ہے۔ اس طرح مسافروں کی گنجائش میں اضافہ ہوا ہے وہ بھی پچاس فیصد سے زیادہ۔ کم کرایوں کے ساتھ اے سی ڈبل ڈیکر ٹرین بہت سے مسافروں کی حدود کے اندر اے سی سفر کیلئے آسانی پیدا کی ہے اور یہ مسافروں میں مقبول ہورہی ہے۔ نئے ایئر کنڈیشن کوچز کی بہت سی تکنیکی خوبیاں ہیں جن میں ہلکے وزن کی اسٹینلیس اسٹیل باڈی، خوشنما اندرونی حصوں کی شاندار زیبائش شامل ہے جبکہ یورونیما ڈیزائن، بوگیاں جن میں ایئر اسپرنگس لگے ہوئے ہیں، سواری کی بہتر کوالٹی فراہم کرتی ہیں۔ مسافروں کے تحفظ کیلئے ان کوچوں کی مزید اونچائی صرف 4.5انچ ہے کیونکہ دو ڈیکس کیلئے جگہ کا غیر معمولی حالات میں بندوبست کیا گیا ہے۔ اس کیلئے 2 پہیوں والی بوگیوں کی درمیان بیچ کے علاقے کا استعمال کیا گیا ہے۔ سب سے نیا ڈیزائن سافٹ وئیر ترقیاتی عمل میں استعمال کیا گیا ہے اور یہ حقیقی مینو فیکچرنگ سے قبل عملی طورپر یوروٹو طرز کے ذریعہ کافی زیادہ موزوں بنایا گیا ہے۔ اسے ڈبل ڈیکر کوچ کی کامیابی کے ساتھ اس کی تیاری اور فروغ ہندوستانی ریلویز کی مہارت کی ایک واضح مثال ہے اور ایک آرزو مند ملک کی توقعات کو پورا کرنے کے اس کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

Evolution of double-decker coaches of Indian Railways

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں