بنگلور بم دھماکہ - بےقصور نوجوان گرفتار - رہائی مطالبہ کے ساتھ بند کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-28

بنگلور بم دھماکہ - بےقصور نوجوان گرفتار - رہائی مطالبہ کے ساتھ بند کا اعلان

بنگلور بم دھماکہ : گرفتار کئے گئے نوجوان بے قصور ، رہائی کا مطالبہ کو لیکر میلا پالئم بند کا اعلان
تمل ناڈو میں احتجاجی مظاہرے جاری ،ریاست کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر
ریاست کرناٹک بنگلور شہر میں 17 اپریل کو بی جے پی دفترکے قریب ہوئے بم دھماکے میں تمل ناڈو کے مختلف شہروں سے مسلم نوجوانوں کو کرناٹک اور تمل ناڈو پولیس اور انٹلی جنس نے گرفتار کیا ہے۔اور گرفتار شدہ تین مسلم نوجوانوں کو کرناٹک پولیس نے تینوں کو کرناٹک کے کیلامنگلم عدالت میں پیشی کرکے عدالت سے اپنی داخل کردہ عرضی میں تینوں سے مزید پوچھ گچھ کے لیے مسلم نوجوانوں کو14 دن کے لیے اپنے تحویل میں لے لیا ہے، اور پولیس اور انٹلی جنس کی ٹیم انہیں خفیہ مقام پر لے جاکر تفتیش کر رہی ہے۔بی جے پی ، دفتر کے قریب ہوئے بم دھماکے معاملے میں کرناٹک اور تمل ناڈو پولیس کی کاروائی پر ریاست تمل ناڈو کے مسلم فیڈریشن ، جن میں ریاست کی 24سے زیادہ تنظیمیں شامل ہیں، اس فیڈریشن کی ایک وفد نے آرگنائزر کی قیادت میں چنئی میں ڈی جی پی رامانوجم سے ملاقات کرکے ان سے شکایت کی کہ اس بم دھماکہ معاملہ میں پولیس بے قصوروں کو گرفتار کر رہی ہے۔فیڈریشن نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرنا فوری طور پر بند کرے۔فیڈریشن نے بم دھماکے میں ملوث بتاکر کچان بخاری اور ترونیل ویلی سے دیگر دو مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ فیڈریشن نے اپنے مطالبات میں پولیس کو کچان بخاری کے متعلق جانکاری دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچان بخاری پر جتنے مقدمات دائر کئے گئے تھے، اس مقدمات پر وہ سزا بھی کاٹ چکے ہیں،اور ان تمام مقدمات سے ان کو رہائی بھی مل گئی ہے۔ اور فی الحال وہ بم دھماکے مقدمے میں گرفتار کئے گئے بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی اور ان کے مقدمات کی قانونی اور مالی امداد کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔فیڈریشن نے ڈی جی پی سے ملاقات کے دوران اس بات کو وضاحت کے سامنے رکھا ہے کہ ، ترونیل ویلی کے علاوہ ، تین کاسی، کنیا کماری، پریا پٹنم اور چنئی میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے ریاست کے عوام میں خوف و ہراس کا ماحول بنا ہوا ہے۔ مسلم فیڈریشن نے پولیس کی اس غیر جانبدارنہ کاروائی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔اور بے قصور مسلم نوجوانوں کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرنے سے احتراز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ فیڈریشن نے اس ملاقات کے دوران ڈی جی پی کو ریاست تمل ناڈو میں پچھلے ایک ماہ سے کوئمبتور، نیلیگری، اور کنیاکماری ضلع میں بی جے پی کے سازشوں کی طرف بھی خاص طور سے نشاندہی کی ہے، اور فیڈریشن نے مطالبہ کیا ہے کہ بی جے پی ایک سازش کے تحت ریاست تمل ناڈو میں کسی نہ کسی بہانہ فرقہ وارنہ فساد کروانے پر تلی ہوئی ہے۔ فیڈریشن نے ڈی جی پی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمل ناڈو میں فسادات کروانے کی سازش کرنے والوں کی سخت نگرانی کریں اور ان پر مناسب کاروائی کریں۔اس ملاقات کے دوران مسلم ٖفیڈریشن کے آرگنائزر اے کے حنیفہ ، پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ریاستی صدر اے ایس اسماعیل ، ٹی ایم ایم کے ، ایس ڈی پی آئی ، اور آئی این ٹی جے ، کے ریاستی لیڈران موجود رہے۔ریاست کے تمام مسلم سیاسی اور سماجی لیڈران نے پولیس کی اس کاروائی پر سخت اعتراض کیا ہے، اور اس سلسلے میں انہوں نے بیانات دی ہیں کہ پولیس کو اس بم دھماکے معاملے میں جانبدارنہ کاروائی کے بجائے ذمہ دارانہ کاروائی کریں، تمل ناڈو کے مسلم تنظیموں نے کہا ہے کہ حیدرآبار مکہ مسجد بم دھماکے میں بھی وہاں کی پولیس نے شک کی بنیاد پر اندھا دھند بے قصور مسلم نوجوانوں گرفتار کیا تھا، اور بعد میں 26بے قصور مسلم نوجوانوں کو رہا کیا گیا ہے، اور آندھرا حکومت نے ان تما م بے قصوروں کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے،لیکن مکہ مسجد بم دھماکہ کے فورا بعد پولیس نے اس وقت بے قصوروں کو گرفتار کیا تھا۔جس کی وجہ سے بلاوجہ بے قصور مسلم نوجوانوں کو سزائیں بھگتنی پڑیں۔ بنگلور بم دھماکے میں بھی پولیس بالکل حیدر آباد کی طرز پر تحقیقات اور اقدامات کر رہی ہے، اور اس معاملہ کو صرف مسلمانوں سے جوڑ کر مسلم نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ تمل ناڈو کے مسلم لیڈران کا کہنا ہے کہ کرناٹک میں اگلے ماہ سمبلی انتخابات ہو رہے ہیں، ایسے حالات میں سیاسی فائدے حاصل کرنے کے لیے بھی بم دھماکے کئے جانے کے امکانات ہیں، لہذا یہاں کی تنظیموں نے محکمہ پولیس کو اس زاویہ پر اور دیگر زاویوں پر بھی معاملہ کی تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اور اس بم دھماکے میں ملوث اصل مجرموں کی تلاش کرنے کی درخواست کی ہے۔سیلم جیل سے ایک اور قیدی صدام حسین کرناٹک پولیس کی تحویل میں : کرناٹک پولیس نے بنگلور بم دھماکے میں کوئمبتور کے ساکن اور سیلم جیل میں مقید صدام حسین کو کرناٹک پولیس نے پوچھ گچھ کے بعدعدالت کے حکم کے ساتھ گرفتار کرکے عدالت میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے انہیں 13 دن کی پولیس تحویل میں لے لیا ہے۔صدام حسین کی گرفتار کرنے کے بعد جملہ 4مشتبہ مسلم نوجوان کرناٹک پولیس کی تحویل میں ہیں، اور پولیس ان سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
کچان بخاری کی بیوی جمیلہ بانو کا عدالت میں حبس بیجا عرضی داخل : ترونیل ویلی کے ساکن کچان بخاری کی گرفتاری کے بعد ان کی بیوی جمیلہ بانو نے مدراس ہائی کورٹ کے مدورائی بینچ میں حبس بیجا عرضی داخل کیا ہے۔اپنی عرضی میں جمیلہ بانو نے عدالت کو بتا یا ہے کہ ان کے شوہر ایک سماجی کارکن ہیں۔اورکوئمبتور بم دھماکے کیس میں سینئروکلاء کی مدد کر رہے ہیں۔اور اسی ہفتہ کوئمبتور جیل میں مقید مسلم قیدیوں کے مقدمے کے سلسلے میں سینئر وکلاء کے ساتھ انہیں دہلی سپریم کورٹ میں پیش ہونا تھا۔کچان بخاری کی بیوی جمیلہ بانو نے کہا ہے کہ ان کے شوہر چاریٹیبل ٹرسٹ فار مائنا ریٹیس ،کے کوآڑینٹر ہیں۔ان کی بیوی نے مزید بتا یا کہ کچان بخاری کو ایس آئی ٹی کی ٹیم نے 18اپریل 2013کو اڈوانی کے 2011 کے جن چیتنا یاترا کے دوران تمل ناڈو کے مد ورائی ضلع مدورائی آمد کے دوران رکھے گئے ایک پائپ بم کے سلسلے میں پوچھ تاچھ کرنے آئی تھی۔اور ان سے پائپ بم رکھنے والے ملزم کے بارے میں ان سے پوچھ گچھ کر رہی تھی، ایس آئی ٹی ، ٹیم کو جب کچان بخاری نے بتایا کہ اس سلسلے میں انہیں کوئی جانکاری نہیں ہے تو ایس آئی ٹی ٹیم نے انہیں اس وقت دھمکی تھی کے ان پر جھوٹے مقدمات دائر کردیں گے،پولیس ٹیم کی ذہنی اذیت کی وجہ سے ہم کوئمبتور سے میلا پالئم منتقل ہوگئے تھے۔22اپریل کو ایک ڈی ایس پی اور ایس آئی ٹی کے دو افسران پر مشتمل ایک ٹیم نے انہیں گرفتار کیا تھا۔ لیکن میڈیا کے ذریعہ ہی انہیں دوبارہ معلوم ہوا کہ ان کو چنئی بس اسٹانڈ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ لہذا جمیلہ بانو نے ان کے شوہر کچان بخاری کی گرفتاری پر شبہ اور تشویش ظاہر کرتے ہوئے ڈی جی پی ، ڈی آئی جی اور ایس آئی ٹی کو عرضی روانہ کی تھی، لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آنے کی صورت میں انہوں نے عدالت میں حبس بیجا عرضی داخل کی ہے۔اور عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے شوہر کو عدالت میں حاضر کرنے کی احکامات جاری کرے۔
تمل ناڈو کی مسلم سیاسی و سماجی تنظیموں کا احتجاج : ترونیل ویلی ضلع کے شہر میں کل یہاں ریاست کی سماجی و سیاسی تنظیموں نے کرناٹک بم دھماکے میں ملوث ثابت کرنے کے لیے بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ، ترونیل ویلی میں ایک احتجاجی دھرنا دیا۔ اس دھرنے کے دوران تقریر کرتے ہوئے مسلم اور انسانی حقوق تنظیم کے لیڈران نے مطالبہ کیا کہ جھوٹے الزامات عائد کرکے گرفتار کئے گئے بے قصور مسلم نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اورپولیس کی جانبدارانہ رویہ پر اس دھرنے میں سخت مذمت کی گئی۔ اور گرفتاری کے سلسلے کو فوری طور پر روک لگا کر ریاست تمل ناڈو کے مسلمانوں میں افراتفری کا جو ماحول پیدا ہوا ہے ، اس کو ختم کیا جائے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر تہلان باقوی، جماعت العلماء کے صلاح الدین ریاضی،ایم ڈی ایم کے سے کے ایم اے نظام، آئی این ٹی جے ، جنرل سکریٹری عبدالقادر منبعی، مسلم لیگ ضلعی صدر ایل کے ایس میران محی الدین، وی سی کے پارٹی سے ترائی ارسو، انسانی حقوق کارکن جان بریٹو، پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے محی الدین عبدالقادر نے تقاریر کیں۔ ، واضح رہے کہ بنگلور بم دھماکے میں گرفتار کئے گئے نوجوانوں کی رہائی کے مطالبہ کو لیکر ریاست تمل ناڈو میں احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ آج میلا پالئم میں مسلمانوں نے اپنی دوکانیں بند رکھنے اور احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔ اور ریاست کے ہر ضلع میں بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں