گونڈہ فرضی انکاؤنٹر - تین پولیس اہلکاروں کو پھانسی کی سزا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-06

گونڈہ فرضی انکاؤنٹر - تین پولیس اہلکاروں کو پھانسی کی سزا

سی بی آئی اسپیشل کورٹ نے کونڈہ کے 31 سال پرانے مادھو پور فرضی مڈبھیڑ معاملہ میں 3 پولیس اہلکاروں کو پھانسی اور 5 کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ پھانسی کی سزا پانے والے تین پولیس اہلکاروں کے نام ہیں ایس او، آر بی سروج، پلاٹون کمانڈر راما کانت اور سپاہی رام کرن۔ قصور واروں میں زندہ بچنے والے سبھی پانچ پولیس اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ عمر قید کی سزا پانے والوں میں اُس وقت کے ریڈر ایس پی نسیم احمد، ایس آئی گونڈہ دیہات منگل سنگھ، ایس آئی کوتوالی دیہات پرویز حسین، ہیڈ کانسٹبل کرنیل گنج رام نائک پانڈے اور ایس آئی لکڑ منڈی راجندر پرساد سنگھ شامل ہیں۔ فیصلہ کے وقت آنجہانی سی او کی بیٹی اور بہرائج کی ڈی ایم کنجل سنگھ بھی عدالت میں موجود تھیں۔ مادھو فرضی تصادم 1982ء میں ہوا تھا جس میں ڈی ایس پی کے پی سنگھ اور 12 دیہی باشندے مارے گئے تھے۔ سی بی آئی کورٹ نے 29؍مارچ کو سماعت پوری کرکے زندہ بچنے والے 8 ملزمین کو مجرم ٹھہرایا تھا جب کہ ہیڈ کانسٹبل پریم سنگھ کو بری کردیا تھا۔ فیصلہ کیلئے پانچ اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی۔ عدالت نے اپنے 19صفحات پر مشتمل حکم میں کہا ہے کہ گرچہ سارے ملزمان پولیس اہلکار ہیں اور اس وقت وہ بیمار یا ضعیفی سے چلنے پھرنے کے قابل نہیں ہیں لیکن جن کا قتل کیا گیا ہے ان کا کیا جرم تھا؟ عدالت یہ سمجھتی ہے کہ سماج میں یہ پیغام جانا چاہئے کہ یہ انصاف کا ملک ہے۔ عدالت نے دفاع کے فریق کی ساری دلیلوں کو درکنار کرتے ہوئے کہاکہ اگر ملزمان کو جرم کے مطابق سزا نہیں دی جاتی ہے تو عدالت اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام ہوگی۔ ملزمان کا عمل سماج کے خلاف ہے۔ اس حملہ میں بے رحمی اور غیر انسانی طریقہ سے عوام کا قتل کیا گیا ہے۔ منصوبہ بند طریقے سے پولیس فورس نے اپنے افسر کے قتل کے بعد لوگوں میں پیغام دیا اور دکھاوے کیلئے12 دیہی باشندوں کا قتل کرکے فرضی تصادم دکھایا۔ اس واقعہ میں گولی لگنے کے بعد سرکل افسر کے پی سنگھ کو وقت رہتے مناسب طبی سہولت بھی مہیا نہیں کرائی گئی۔ عدالت نے الزام ثابت ہونے پر پولیس اہکاروں کے طرز عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر عام شخص کی طرف سے اس طرح کا قتل کیا جاتا تب معاملہ کی نوعیت مختلف ہوتی لیکن اس معاملہ میں پولیس اہکاروں نے فرضی تصادم میں لوگوںکا بے رحمی سے قتل کیا ہے۔ لہذا عدالت کی نظر میں سخت سزا اس بنیاد پر دینی چاہئے کیونکہ سارے پولیس اہلکار قانون سے واقف ہونے کے علاوہ اپنے فرائض کے تئیں اچھی طرح واقف تھے۔

UP fake encounter 1982 Madhavpur case: CBI court gives death to 3 cops

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں