کرناٹک اسمبلی انتخابات میں خواتین کی نمائندگی بالکل کم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-09

کرناٹک اسمبلی انتخابات میں خواتین کی نمائندگی بالکل کم

کرناٹک اسمبلی انتخابات میں خواتین کی نمائندگی بالکل کم ، کیا سیاسی پارٹیاں اس طرف توجہ دیں گی ؟
ریاست کرناٹک میں خواتین ووٹروں کی تعداد ، مرد ووٹروں کی تعداد میں کوئی خاص فرق نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود بھی کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی انتخابا ت میں خواتین کی نمائندگی بالکل کم نظر آرہی ہے، سیاسی میدان میں خواتین کو باا ختیار بنانے کے لیے ریاست کی اہم پارٹیوں نے کوئی اقدامات اٹھانا مناسب نہیں سمجھا ہے، واضح رہے کہ پچھلے چار اسمبلی انتخابات سے کامیاب خواتین امیدواروں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ کمی آئی ہے، سال 1983سے 2008تک کے اعدادوشمار کو اگر دیکھا جائے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ 224اسمبلی حلقوں میں خواتین کی 5فی صد سے بھی کم نمائندگی رہی ہے، اور سال 1983 سے سات اسمبلی انتخابات میں خواتین کی صرف4 سے 6فی صدانتخابی مقابلہ آرائی کا حصہ بنی ہیں، اب تک ریاست کے جتنے بھی قومی سطح اور علاقائی سطح کے پارٹیوں کی فہرست جاری ہوئی ہیں، ان فہرست کے مطابق اعلان شدہ جملہ 582 امیدواروں میں خواتین کی تعداد صرف 21 ہے، اس کے علاوہ ایک اور کڑوی حقیقت یہ ہے کہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرنے والی تقریبا70تا 80فی صد خواتین اپنی ضمانت واپس نہیں لے پاتی ہیں، لیکن مرد امیدوار کی ضمانت ضبط ہونے کی شرح خواتین سے بہتر ہے، کیونکہ مرد امیدوار تقریبا 60 تا 70فی صد ہی اپنی ضمانت واپس نہیں لے پاتے ہیں، اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ ریاست کرناٹک میں جملہ 4.18کروڑ ووٹرس موجود ہیں، جس میں خواتین ووٹروں کی تعداد تقریبا 2.05کروڑ ہے، ماہرین کا ماننا ہے کہ خواتین کے ساتھ برتی جانے والی یہ امتیازی سلوک ایک اچھے سماجی تعمیر اور سماجی انصاف کے لیے اچھی بات نہیں ہے، اور خواتین کو سماجی ترقی میں حصہ داری نہ دینا سراسر ان کے ساتھ نا انصافی ہے ، سیاسی پارٹیوں کی عدم دوراندیشی خواتین کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے، مرد اور عورت کی تفریق معاشرہ میں ابھی بھی باقی ہے، سیاسی پارٹیوں کو اس متعلق سوچنا چاہئے، اور اس کے علاوہ سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ صرف سیاسی ترقی کے متعلق نہ سوچیں، بلکہ سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ سماجی ترقی اور صنفی مساوات پر اپنی توجہ مرکوز کریں، یہ الگ بات ہے کہ انتخابی میدان میں آزاد امیدواروں کے طو ر پر خواتین کی خاطر خواہ تعداد میں حصہ لیتی ہیں، لیکن اصل میں خواتین اسی وقت کامیاب ہوکر اسمبلی میں نمائندگی کرسکتی ہیں، جب خواتین کو ریاست کی اہم پارٹیاں اپنے پارٹی ٹکٹ دیکر انہیں انتخابی میدان میں اتاریںگے، جس کی تازہ مثال پچھلے اسمبلی انتخابات کے اعداد وشمار کے طور پر ہمارے سامنے موجود ہے، جس کے مطابق پچھلے اسمبلی انتخابات میں 108خواتین امیدوار نے انتخابات میں حصہ لیا تھا، لیکن ان میں صرف 6خواتین ہی کامیاب ہوسکیں، اور ان چھے خواتین میں صرف ایک کو وزراء میں شامل کیا گیا، کرناٹک اسمبلی میں خواتین کی نمائندگی پر فورم فار دیموکریٹک ریفارمس نامی این جی او کے مشاہدے کے مطابق خواتین کے خلاف ہونے والے جنسی تشدد، اور اس بات سے سب واقف ہیں کہ خود کئی بڑی سیاسی پارٹیوں میں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جس سے خواتین ان پارٹیوں میں شرکت کرنے سے گریز کرتی ہیں، کرناٹک اسمبلی میں خواتین کی شرکت اور نمائندگی ایک مشکل کام ہے، کرناٹک میں خواتین کی نمائندگی صرف پنچایت سطح تک محدود ہوکر رہ گئی ہے، اور سیاسی جماعتوں کو اس کو تسلیم کرتے ہوئے ، کرناٹک اسمبلی میں خواتین کی نمائندگی کی تعداد میں اضافہ لانا چاہئے، اور اس سلسلے میں ایک لائحہ عمل تیار کرنا بے حد ضروری ہے، جس سے ریاست کی خواتین کی تحفظ اور ترقی ممکن ہوسکے، اور انہیں بھی سماجی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا حق دیا جائے۔

پچھلے تیس سال میں کرناٹک اسمبلی انتخابات میں خواتین امیدواروں کی کارگردگی

Low Representation of women in Karnataka assembly elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں