ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:11 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-18

ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:11


خلاصہ فصل - 9
ابن الوقت تبدیل وضع کے بارے میں جاں نثار سے صلاح اور استمداد کرتے ہیں

ابن الوقت کے گھر جاں نثار نے آکر اُسے یہ خوشخبری سنائی کہ نوبل صاحب ابن الوقت سے اس قدر خوش ہیں کہ وہ بیان نہیں کرسکتا کہنے والا کہ اگر آپ شہر کے باہر کسی بنگلے میں رہتے تو سارے دن اور آدھی رات تک انگریز آپ کا پیچھا نہ چھوڑتے۔ یہ لوگ کہنے کو کافر ہیں لیکن مروت سے اور اخلاق کی باتیں جیسی ان لوگوں میں دیکھیں ہم لوگوں میں پاسنگ بھی نہیں۔ کسی آیا( یعنی کام کرنے والی) کے سینے میں درد اٹھا تو اُسی وقت ڈاکٹر کو بلا لائے اور دونوں یعنی فوجی صاحب اور میم صاحب رات بھر اُس کی تیمارداری میں رہے۔ بھلا کون ہندوستانی ہوگا جو نوکروں کے ساتھ اس قسم کا برتاؤ کرے۔ جاں نثار نے یہ بھی کہا کہ اچھے بُرے سبھی جگہ ہیں۔ مگر اتنا فرق ہے کہ انگریزوںمیں اکثر اچھے اور ہم میں اکثر بُرے ہیں۔ نوبل صاحب سناتے تھے کہ ولایت میں یہ قاعدہ تھا کہ سرکار، شریف خاندانوں کے لڑکوں کو اپنے خرچ سے پڑھا لکھا کر ہندوستان کی نوکریوں کے واسطے تیار کرتی تھی۔ ان دنوں جو انگریز آتے تھے سب خاندان ہوتے تھے۔ اب چند سال سے سرکار نے اس دستور کو ختم کرکے امتحان کا طریقہ جاری کیا ہے۔ جو امتحان پاس کرتا ہے اس کو نوکری مل جاتی ہے۔ شریف اورغیر شریف کا فرق نہیں ہوتا۔ اکثرعوام کے بلکہ دھوبی،حجام، موچی، بھٹیارے وغیرہ کے لڑکے جن کی ولایت میں کچھ بھی عزت نہیں، محنت کرکے امتحان پاس کرلیتے ہیں۔ بقول ایک کہاوت کے اصل سے خطا نہیں ہوتی اور کم اصل سے وفا نہیں ہوتی۔ ان کی ذات سے رعایا کو کم فائدہ پہنچتاہے۔ ابن الوقت نے جاں نثار سے پوچھا کہ کیا انگریز مجھ کو اپنی سوسائٹی میں لینا پسند کریں گے؟ جاں نثار نے جواباً کہا کہ خدا نے آپ کوامیر کیاہے، ایسا نہیں کہ آپ اونچی حیثیت سے نہیں رہ سکتے۔ انگریزی بولنے میں کسی قدر کمی ہے وہ ملنے جلنے سے خود بخود دور ہوجائے گی۔ البتہ ہندوستانی تو ہی سمجھیں گے کہ آپ کرسٹان ہوگئے۔ ابن الوقت کے اس سوال پر کہ تم انگریزوں کے ساتھ کھانا کھانے کو کیسا خیال کرتے ہو۔۔ جانثار نے جواب دیا کہ روم، مصر، ایران اور عرب کے مسلمان ساتھ کھانے کو برا نہیں سمجھتے۔ مگر ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہے۔ غرض ابن الوقت نے طئے کرلیا کہ وہ اپنی زندگی کا ڈھنگ انگریزوں کی مرضی کے مطابق تبدیل کرلے گا۔ جاں نثار نے کہاکہ کلکتہ کی ایک جنرل سپلائر کمپنی انگریزوں کے مطابق کوئی بنگلہ کرایہ پر لینے کے بعد اس کی سجاوٹ بھی کردے گی اور سازو سامان بھی مہیا کردے گی۔ کپڑے پہننے میں انگریزی وضع کا خیال کرتے ہوئے جانثار نے رائے دہی کہ انگریزی ہاف بوٹ اور کوٹ پتلون کے ساتھ ہندوستانی وضع نہ ملائی جائے ورنہ بے جوڑ معلوم ہوگی۔ روپیہ اور سلیقہ ہوتو آپ کی کوٹھی سرتاپا آراستہ ہوجائے گی۔ مگر انگریزی طورطریقے کیلئے سیکھنا ضروری ہے یعنی آو بھگت، استقبال، رخصت، مزاج پرسی، تواضع وغیرہ بہت سے کام آپ کو سیکھنے ہوں گے۔ لیڈیوں کے ساتھ ملنے میں احتیاط برتنی پڑے گی۔ ایٹی کیٹ (Etiquette) یعنی آداب محفل کی کتاب آپ کی نظر سے گذرے گی اور ان لوگوں کو ایک دوسرے سے ملتے ہوئے دیکھیں گے تو آپ بہت جلد اس پر قابو پالیں گے۔ دراصل ابن الوقت کی طبعیت شروع سے انگریزوں کی طرف راغب تھی۔ اُسے قوم کی حالت، اپنی قابلیت اور نتائج پر نظر رکھتے ہوئے کام کرنا تھا۔ نوبل صاحب نے اپنے دوست ابن الوقت کو اس کی قوم کے حق میںمفید سمجھ کر اس کو یہ صلاح دی۔ ابن الوقت کی ظاہری حالت بدلنے میں ابھی دیر تھی مگر جاں نار کے مشوروں کے بعد وہ انہی خیالات میں ڈوبا ہوا تھا۔ کبھی اُس کا خیال یہ ہوتا کہ اپنے عزیز، رشتہ دار، دوست، اہل شہر میرے ساتھ کیا معاملہ رکھیں گے مگر میں انگریزوں کی وضع قطع ختیار کرلوں۔ کبھی سوچتا کہ نوبل صاحب کو زبان دینے کے بعد اس اراداے سے ہٹ جانا ممکن نہیں۔ کبھی جی ہی میں اپنے آپ کو ملامت کرتا کہ ناحق جلدی کی۔ اسی طرح ابن الوقت کا بہت سارا وقت اسی پریشان میں گذر گیا۔ نوبل صاحب ان دنوں کسی سرکاری ضرورت سے باہر چلے گئے تھے۔ اس اثناء میں جاں نثاجر نے ضروری آداب اس کو سکھادئیے۔ پھر مئی 1858ء کی 13تاریخ کو جاں نثار نے خبردی کہ آج دن کے 4 بجے سب سنسان آپ کو ملے گا۔ ایجنٹ نے کوٹھی کو ایسا سجایا ہے کہ جگمگارہی ہے۔ آپ چاہیں تو آج رات کو وہیں چل کر آرام کریں۔ اگلے دن نوبل صاحب کا بلاؤ آموجود ہوا۔ ابن الوقت سے پرتپاک انداز میں ملے اور کچہری کے بکس سے ایک چٹھی نکال کر اُس کے حوالے کرتے ہوئے کہاکہ ڈھائی سو روپیہ کی اسسٹنٹ کی نوکری منظور ہوکر آئی ہے اور اس طرح میں نے آپ کو اپنے محکمے میں لے لیا ہے۔ ابن الوقت نے جواباً شکریہ ادا کیا اور کہاکہ زمین داری تک تو مضائقہ نہ تھا، یہ اکسٹرا اسسٹنٹ کی نوکری کیسے سنبھالوں گا۔ نوبل صاحب نے جواب دیا کہ ایک ہوشیار منشی آپ کے اجلاس میں مقرر کردیا جائے گا جو تھوڑے دنوں میں آپ کو ضابطوں سے آگاہ کردے گا۔ غرض ابن الوقت کے تعلق سے لاٹ صاحب کے یہاں سے منظوری منگوائی گئی حسن اتفاق سے اُس دن غدر کو بھی پورا سال ہوگیا۔


Urdu Classic "Ibn-ul-Waqt" by Deputy Nazeer Ahmed - Summary episode-11

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں