آئندہ انتخابات کے نتائج پر فیس بک کے کھاتہ دار اثر انداز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-18

آئندہ انتخابات کے نتائج پر فیس بک کے کھاتہ دار اثر انداز

آئندہ انتخابات میں 160/پارلیمانی نشستوں کے نتائج پر 'فیس بُک' کے کھاتہ دار اثر انداز ہو سکتے ہیں !
آندھرا پردیش کے 11/پارلیمانی حلقے بھی شامل، سوشیل نیٹ ورکنگ کا رائے دہندوں میں بڑھتا رحجان
آئرس نالیج فاؤنڈیشن اور بھارت انٹرنیٹ موبائل سنگھم کے سروے میں انکشاف

یوں تو چند سالوں سے سوشیل نیٹ ورکنگ سائٹ دنیا بھر میں ایک احتجاجی پلیٹ فارم اور نقطہ آغاز کے طور پر جانا پہچانا جانے لگا ہے اور اسے مقبولیت بھی حاصل ہو ئی ہے خود ہمارے ملک میںاناہزارے کی مخالف رشوت ستانی مہم کو سوشیل نیٹ ورکنگ کے ذریعہ ہی بہت بڑے پیمانے پر عوامی تائید حاصل ہوئی تھی اسی طرح حالیہ ڈسمبر میں دہلی میں ہونے والے نربھیہ گینگ ریپ کے خلاف بھی سو شیل نیٹ ورکنگ سائٹ کے ذریعہ بڑے پیمانے پر عوامی تائید حاصل کی گئی تھی سو شیل نیٹ ورکنگ سائٹ ' فیس بُک' اب کسی بھی کاز کے لئے عوامی تائید خاص کر نوجوان اور تعلیمیافتہ طبقہ کی تائید کا بہت بڑا ذریعہ بن کر رہ گیا ہے اب ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہیکہ آنے والے پارلیمانی انتخابات میں ملک بھر کے 160/پارلیمانی حلقوں کے امیدواروں کی ہار اور جیت اور حکومت کے قیام کا فیصلہ فیس بُک کے کھاتہ داروں کے ذریعہ ہونے والا ہے !! ہے نا عجیب سی بات!
لیکن یہ سچ ہے آئرس نالیج فاؤنڈیشن اور بھارت انٹرنیٹ موبائل سنگھم کے حالیہ سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے جو کہ' سوشیل میڈیا اور لوک سبھا انتخابات ' کے عنوان سے کروایا گیا تھا
اس سروے میں انکشاف ہو اہیکہ ملک میں موجود 543/پارلیمانی حلقوں کے منجملہ 160/پارلیمانی حلقوں پر سوشیل نیٹ ورکنگ سائیٹ کا بہت زیادہ اثر ہے اس سروے میں بتایا گیا ہیکہ تمام رائے دہندگان میں سے 10/فیصد سے زائد یا پھر گذشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار کی حاصل شدہ سبقت ( میجاریٹی ) سے زیادہ افراد فیس بُک کے کھاتہ دار ہیں اور یہی کھاتہ داراب امیدوار کی ہار یا جیت کا فیصلہ کر سکتے ہیں !ساتھ ہی اس سروے میں بتایا گیا ہیکہ ایسے پارلیمانی حلقے ریاست مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ یعنی 21/ہیں جبکہ گجرات میں 17، تو اتر پردیش میں 14،کرناٹک اور ٹاملناڈو میں12، 12، کیرالہ میں 10،مدھیہ پر دیش میں 9،اور راجدھانی دہلی میں 7، ہیں جبکہ ریاست آندھرا پردیش میں ایسے 11/ پارلیمانی حلقوں کی نشاندہی کی گئی ہے کہ جس پر فیس بُک کے کھاتہ دار اثر انداز ہوسکتے ہیں ! وہیں پنجاب، ہریانہ اور راجستھان میں 5،5،پارلیمانی حلقے اور بہار، چھتیس گڑھ، جموں و کشمیر ،جھار کھنڈاور مغربی بنگال میں 4،4 پارلیمانی حلقے ہیں اس سروے میں بتایا گیا ہیکہ 67/پارلیمانی حلقوں پر جُزوی اثرات کا امکان ہے ساتھ ہی اس بات کا انکشاف بھی اس سروے میں ہوا ہیکہ 60/پارلیمانی حلقوں پر سو شیل نیٹ ورکنگ کا کسی قدر اثر پڑسکتا ہے جبکہ 256/ایسے پارلیمانی حلقوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جن پر سوشیل نیٹ ورکنگ سائٹ کا کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے ۔

آندھرا پر دیش کے 11/ پارلیمانی حلقے اور موجودہ ارکان پارلیمان یہ ہیں حیدرآباد ( بیرسٹر اسدالدین اویسی) ،کریم نگر( پونم پربھاکر )،وجئے واڑہ ( لگڑاپاٹی راج گوپال ) وشاکھاپٹنم
( پورندیشوری ) ،راجمندری( اونڈاولی ارون کمار)، کاکناڈا ( پلم راجو )،تروپتی ( چنتا موہن ) ،نیلور ( میکا پاٹی راج موہن ریڈی )، نرساراؤ پیٹ ( وینو گوپال ریڈی ) اور چتور ( شیواپرساد ) ۔
شاید یہی وجہ ہیکہ راہول گاندھی سے لے کر نریندر مودی تک اور کانگریس سے لیکر بی جے پی تک سبھی فیس بُک پر اپنے اپنے اکاؤنٹ کو زیادہ سے زیادہ فیس یوزرس تک پہنچا رہے ہیں !!

محمد یحییٰ خان

Facebook users can influence results in 30% of Lok Sabha seats in 2014. Article: Mohammad Yahiya Khan (Tandur).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں