Google and privacy: 6 EU countries take action
امریکی انٹرنیٹ کمپنی گوگل کی نئی پرائیویسی پالیسی اس کی سب سے بڑی یوروپی منڈی میں کڑی تنقید کی زد میں آگئی ہے۔ فرانس کی سربراہی میں برطانیہ، ہالینڈ، جرمنی، اسپین اور اٹلی نے تمام 27ملکوں والی یوروپی یونین میں گول پر جرمانہ عائد کرنے اور حتی کہ اس کے آپریشن بند کرنے کی تیاریاں کرلی ہیں۔ اس ضمن میں قانونی چارہ جوئی کیلئے صلاح مشورے ہورہے ہیں۔ گوگل نے گذشتہ برس دنیا بھر میں اپنی قریب 60مختلف پرائیویسی پالیسیوں کو یکجا کردیا تھا۔ یوروپی ممالک کو خدشہ ہے کہ نئی پرائیویسی پالیسی سے صارفین کو یہ علم نہیں ہوپاتا کہ ان کی کونسی معلومات کو کمپنی کتنے عرصہ تک اپنے پاس رکھتی ہے اور اس سے کس طرح کام لیا جاتاہے۔ گوگل پر لگنے والے جرمانے کے اثرات محدود ہوں گے کیونکہ فرانس میں انٹرنیٹ پرائیویسی امور دیکھنے والی فرم CNIL گوگل پر تین لاکھ یورو تک کا جرمانہ کرسکتی ہے اور گول اتنی رقم محض3 منٹ میں کمالیتی ہے۔ رواں سال کیلئے گوگل کی آمدنی کا تخمینہ 62ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ برطانیہ گوگل پر5لاکھ یورو تک کا جرمانہ عائد کرسکتا ہے۔ تاہم کامیاب قانونی چارہ جوئی سے گوگل کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے اور یوں اسے زیادہ سے زیادہ ڈیٹا کے حصول میں مشکلات درپیش رہیں گی۔ یوروپ بھر میں انٹرنیٹ سرچ کے حوالے سے گوگل کی مکمل اجارہ داری قائم ہے۔ ایک جائزہ کے مطابق یوروپ میں قریب 95فیصد انٹرنیٹ سرچ کیلئے گوگل کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ایک یوروپی ماہر ٹکنالوجی کولن اسٹرانگ کے بقول اس وقت یوروپ میں ایک وسیع تر بحث جاری ہے کہ صارفین کے ڈیٹا کو کون کنٹرول کرتا ہے۔ گوگل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے والے 6یوروپی ممالک انفرادی سطح پر یہ فیصلے خود کریں گے کہ گوگل کی جانب سے پرائیویسی کی خلاف ورزی کے خلاف کیا اقدامات کئے جائیں گے۔ گوگل کا البتہ دوسری جانب کہنا ہے کہ اس نے مارچ 2012ء میں پرائیویسی پالیسی کو سادہ اور جامع بنانے کی خاطر اس میں تبدیلی کی تھی اور یہ یوروپی پالیسیوں کے مطابق ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں