ہندوستانی مارکٹ میں بڑے پیمانے پر سستا چینی مال - تاجر پریشان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-04-29

ہندوستانی مارکٹ میں بڑے پیمانے پر سستا چینی مال - تاجر پریشان

ایسوچیم کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑے پیمانہ پر سستا چینی سامان آنے سے ہندوستانی تاجروں اور کارخانہ والوں کے مفادات متاثر ہورہے ہیں ۔ چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں کو زیادہ مشکل کا سامنا ہے جو چینی مال کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں ۔ کھلونوں سے لے کر مورتیاں سجاوٹی بتیاں ٹیوبیں چین سے آیا ہر طرح کا سامان بازاروں میں بھرا ہوا ہے ۔ گو ہندوستان سے بھی چین کو کافی سامان برآمدکیا جاتا ہے مگر وہاں سے درآمد ہونے والے سامان کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ تجارت میں اتنا زیادہ عدم توازن تشویش کی بات ہے اور اس مسئلہ کو چینی حکام کے ساتھ اٹھانا ضروری ہے ، کیونکہ چین میں ہندوستانی دواؤں وغیرہ کی درآمدات پر کئی طرح کی پابندیاں لگی ہوئی ہیں ۔ ایسوچیم نے اپنی ریلیز میں کہا ہے کہ ہندوستانی مارکٹ میں چینی سامان کا حصہ بڑھتا جا رہا ہے ۔ ہندوستان کے مقابلے وہاں سے 40ارب ڈالرزیادہ کا سامان آتا ہے اور جو رواں سال کے آخر میں 44 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے کہا "ہم بالکل ایسا نہیں چاہتے کہ ہندوستان چین کے ساتھ تعلقات کشیدہ کرے ۔ یہ دونوں پڑوسی ممالک کے بہترین مفاد میں ہے کہ تعلقات بہتر ہوں اور باہمی تجارت کواور بھی فروغ دیا جائے "۔ تاہم چیمبر نے کہا ہے کہ وہ اگلے ماہ چینی وزیراعظم لی کی جیانگ کے دورے کے منتظر ہیں اور اعتماد ہے کہ دونوں پڑوسی اپنے سرحدی اور دوسرے اختلاف حل کر لیں گے ۔ چیمبر کا کہنا ہے کہ چین سے 50 ارب ڈالر کی درآمدات ہوتی ہیں جبکہ ہندوستان سے فروری تک پچھلے 10ماہ کے دوران 12اعشاریہ 41ارب کا سامان بھیجا گیا جو مقابلے میں بے حدکم ہے ۔ تجارتی تنظیم کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران چین کے ہونے والی درآمدات 57ارب ڈالر سے زیادہ ہوں گی جبکہ ہندوستان سے ہونے والی برآمدات 14ارب ڈالر سے زیادہ ہو گی۔ اس سال بھی تجارت پچھلے مالی سال کی طرح ہی ہے جب چین نے ہندوستان کے مقابلے 40 ارب ڈالر زیادہ کا سامان بھیجا تھا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسے وقت جب چینی معیشت بھی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح سست رفتار ہورہی ہے ہندوستان کو اس کی برآمدات وہاں کی حکومت کیلئے اہمیت کی حامل ہیں ۔ ایک طرح سے تجارت ہر طرح کے اختلاف دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے ۔ ہندوستان کی کل درآمدات میں سے چین کا حصہ 11فیصد ہے اس لئے پڑوسی ملک کیلئے بہت کچھ داؤ پر ہے ۔ چین سے زیادہ تر الیکٹرانکس مشینیں اور قیمتی موتی منگوائے جاتے ہیں ۔ پچھلے مالی سال میں 5خاص اشیاء کی 141 ارب ڈالر کی کل درآمدات کی گئیں جن میں سے 22 اعشاریہ 80 ارب ڈالر کا سامان صرف چین سے آیا۔ چین کو بھیجے جانے والے سامان میں زیادہ تر پٹرولیم مصنوعات، ٹرانسپورٹ کے آلات، مشینیں ، منشیات اور دوائیں شامل ہیں ۔ سال 2012-13 میں چین کو ہونے والی برآمدت پچھلے سال سے کم رہنے کا اندازہ ہے ۔ ایسو چیم کا کہنا ہے کہ تجارتی عدم توازن تشویش کی بات ہے اور چینی قیادت کے ساتھ اسے دوبارہ اٹھائے جانے کی ضرورت ہے ۔

China has big stake in India’s growing market, may not harm it: Assocham

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں