اقلیتوں کے قومی کمیشن کے پاس پیسے کی قلت - چیرمین کا حکومت سے احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-05

اقلیتوں کے قومی کمیشن کے پاس پیسے کی قلت - چیرمین کا حکومت سے احتجاج

اقلیتوں کے قومی کمیشن کے پاس پیسے کی قلت ہے جس کی وجہہ سے اقلیتی امور کی نگرانی کرنے والا ادارہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے قاصر ہے ۔ اس صورتحال پر کمیشن کے چیرمین وجاہت حبیب اﷲ نے حکومت سے سخت احتجاج کیا ہے ۔ مسٹر حبیب اﷲ نے بتایاکہ عملہ کی تنخواہیں اور الاونس ادا کرنے کے بعد اتنا پیسہ ہی نہیں بچتا کہ کمیشن ایسا کوئی کام کرنے جو قانون کے تحت اس کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے تو کانفرنسیں کر سکتے ہیں نہ بین مذاہب بیٹھیکیں ۔ نہ ہی ہم اقلیتوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق مقدمات کو آگے بڑھاسکتے ہیں ۔ کمیشن کو مسلسل ایسی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں جن پر قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ہے مگر اس کیلئے کوئی قانونی ڈھانچہ موجود نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ لاء آفیسر تو ہے مگر مقدمات کیلئے کوئی مناسب قانون سیل نہیں ہے ۔ قانون کے مطابق کمیشن کے اخراجات مرکزی حکومت کی براہ راست گرانٹس کے ذریعہ پورے ہونے چاہئیں مگر حقیقت یہ ہے کہ اقلیتی حقوق کا ادارہ اقلیتی امور کی وزارت کو بجٹ سے ملنے والی رقم پر کس طرح چل رہا ہے ۔ اقلیتی کمیشن کا سکشن 10صاف کہتا ہے کہ مرکزی حکومت گرانٹس کے ذریعہ کمیشن کو پیسہ دے گی تاکہ اس مقصد کیلئے اس کا استعمال کیا جاسکے ۔ مگر اس واضح نظم کے باوجود کمیشن کو جو بھی پیسہ ملتا ہے وہ اقلیتی امور کی وزارت سے ہی ملتا ہے اور یہ رقم اتنی قلیل ہوتی ہے کہ اس کے لازمی اخراجات بھی اس سے پورے نہیں ہوپاتے ۔ اس سال وزارت نے کمیشن کو محض 5.3 کروڑروپئے دئیے ہیں ۔ مسٹر حبیب اﷲ نے وزارت کی طرف سے ملنے والی قلیل رقم پر بے اطمینانی ظاہر کی۔ انہوں نے اس سال بھی کمیشن کیلئے رقم میں کوئی اضافہ نہ کئے جانے پر مایوسی ظاہر کی۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اس ضمن میں اقلیتی امور کی وزارت کو مراسلہ بھیجا ہے ۔ کمیشن کو جو کام سونپے گئے ہیں ان کیلئے اسے ایک قانونی ڈھانچہ اور خاطر خواہ رقم کی ضرورت ہے ۔ کمیشن کو پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعہ 1996ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کا کام ملک کی پانچ تسلیم شدہ اقلیتوں عیسائیوں ، مسلمانوں ، بودھ، سکھوں اور زرتشتوں کے مفادات پر نظر رکھتا ہے ۔ کمیشن کی ذمہ داریوں میں مرکز اور ریاستوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ذریعہ فراہم کردہ اقلیتوں کو دئے گئے حقوق کی نگرانی کرنا، اقلیتوں کی حفاظت نہ دینے اور حقوق سے محرومی کی شکایات پر نظر رکھنا، ان معاملاتوں کو متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھانا اور سرکار کو سفارشات پیش کرنا ہے ۔ کمیشن کو مذکورہ فرائض انجام دینے کے علاوہ مقدمات کیلئے سول عدالت کے مساوی اختیارات ہوں گے ۔ کمیشن کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کی سماجی و معاشی بہبود اور تعلیمی ترقی سے متعلق امور کا مطالعہ، تحقیق اور تجزیہ کرے ۔ مسٹر حبیب اﷲ نے افسوس کے ساتھ کہا کہ مناسب فنڈ نہ ہونے کی وجہہ سے یہ تمام کام مناسب طریقہ سے نہیں کئے جاسکتے ۔ سال 1992ء میں پارلیمنٹ کے قانون کے ذریعہ تشکیل دئیے گئے کمیشن کا کام پانچوں تسلیم شدہ اقلیتوں کے مفادات کا خیال رکھنا ہے مگر وہ اپنا یہ فرض ادا کرنے سے قاصر ہے ۔

Habibullah protests over lack of funds to Minorities Commission

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں