تمل ناڈو - علاقائی خبریں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-12

تمل ناڈو - علاقائی خبریں


کانگریس کے سابق صو بائی صدر تنگا بالو کا چپلوں سے استقبال
بھوک ہڑتال میں طلباء کا غیض و غضب
چنئی
سری لنکا ٹملیوں کے مسئلہ میں جلد از جلد منصفانہ حل کی گذارش کر تے ہو ئے لیولہ کالج کے طلباء نے چنئی کے مرکزی بس اسٹاند کوئمبیڈ کے قریب بھوک ہر تال شروع کر رکھا ہے۔ انکی حمایت اور رہبری کیلئے سیاسی، سماجی کئی جماعتیں اور انکے کار کنان لیو لہ کالج کا رخ کر رہے ہیں۔ اسی طرح جب ٹمل ناڈو کانگریس کے سابق صدر تنگا بالو نے وہاں پہونچ کر اپنی حمایت اور جذ بات کا اطہار کر نا چا ہا تو غیض وغضب میں مبتلا طلباء نے انکا چپلوں سے استقبال کیا ۔ ہوا یوں کہ بھوک ہر تا ل کے تیسرے دن جب تنگا با لوپنڈال کے قریب آئے، طلباء نے مرکزی سر کار ہی سری لنکا میں تملیوں کی نسل کشی کی ذمہ دار قرار دیتے ہو ئے ، تنگا بالو کو دیکھتے ہی غصہ سے بھر پور طلباء نے انہیں وہان آنے سے رو کا، غیر مہذب الفاظ کا ا ستعمال کر تے گندی گندی گا لیاں دی اور ان پر پتھر و چپّل پھینک کر انکی تو ہین کی ۔ اس طرح بھوک ہر تال پنڈال کے اطراف تھوڑی دیر کیلئے سنسی پھیل گئی۔ بعض طلباء نے انسانی زنجیر بنا کر تنگا بالو کو وہان آ نے سے رو کا ۔ جسکی وجہ سے تنگا بالو ہر تالی طلباء سے ملاقات کئے بغیر نا کام واپس لو ٹے۔ اس کے متعلق طلباء نے اپنے خیا لات کا ظہار کر تے ہو ئے کہا کہ کانگریس نے بھوک ہر تال پنڈال میں کشیدگی، نظم وضبط کا مسئلہ کھڑا کر انے کیلئے جان بوجھ کر تنگا بالو کو وہاں بھیجا ہے ، تا کہ پو لیس کاروائی کے ذریعہ بھوک ہر تال کو ختم کیا جاسکے۔ مگر طلباء نے اپنے مقاصد اور مضبوط ارادوں کا دو بارہ اعادہ کر تے ہو ئے کہا کہ کسی بھی طرح سے کو ئی انکے ارادوں کو متزلزل اور انکے احتجاج کو ختم نہیں کر سکتا ۔ اس واقعہ سے چنئی کے مرکزی بس اسٹانڈ کو ئمبیڈ علاقے میں سنسنی دیکھی گئی اور پو لیس نے زائد فورس تعینات کر کے چو کسی اختیار کی ۔

ڈیسو بند کے دوران دکانیں بند کر نے پر مجبور نہ کیا جائے ۔
مرکزی سر کار پر دباؤ بنا نے اور اپنی بات منوانے کے لئے ڈی ۔ ایم ۔ کے کے پاس دیگر راہیں بھی موجود
ولّے ین (چنئی)
ٹمل ناڈو بیوپاری اسوسی ایشن کے فیڈیریشن نے اپنے اعلامیہ میں ڈیسو سے گذارش کی ہے کہ انکی جانب سے منعقد عام بند کے دوران بیو پاریوں کو اپنے دکا نات بند کر نے پر مجبور نہ کیا جائے ۔ فیڈیریشن کے صدر ولّے ین ے اپنے بیان میں کہا کہ سری لنکا میں ہو ئے نسل کشی کے خلاف سن2009 میں فیڈیریشن کی جانب سے ہم نے عام بند کا اعلان کیا تھا۔ مگر اس وقت کی ڈی ۔ ایم ۔ کے حکومت نے طاقت کے بل بوتے پر ہمیں گرفتار بھی کیا اور بند کو نا کام کر نے کیلئے کئی طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے۔ سابقہ حکومت کے اس نا پاک سازش سے عوام اچھی طرح واقف ہیں۔ صرف نسلی کشی کو ختم کرا نے کے مقصد کے تحت، معاشی نقصان کے باوجود خود بیو پاریوں نے بند کر نے کا اعلان کیا اور اپنے دو کانوں کو بند کر کے اپنے جذبات کا اظہار کیا ۔ مگر اب ڈیسو کی جانب سے بند کا اعلان تعجب خیز ہے۔ مرکزی سر کار میں خود ڈی ۔ ایم ۔ کے وزراء ہو نے کے باوجود، مرکزی سر کار ر دباؤ بنا نے کے بجا ئے صوبہ میں بند کرا نے کا کیا فائدہ ؟ نہ صرف بیو پاری بلکہ عوام کا بھی یہی سوال ہے۔ کئی سیاسی پارٹیاں ہم سے یہ جاننے کی کوشش میں لگے ہو ئے ہیں کہ ہم بند میں حصہ لے رہے ہیں یا نہیں ؟ ہمارا جواب یہی ہے کہ ہم بیو پاری ہیں اور ہم کسی بھی چیز کی قدر وقیمت اور وزن لگا نا جانتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ نسل کشی کے متعلق سری لنکا کے خلاف عالمی عدالت میں تفتیش ہو،ہمارا مطالبہ یہ بھی ہے کہ راجا پھکثے اور اسکے بھائیوں کو عدالت کے کٹھیرے میں کھڑا کیا جائے۔ ہما را فیصلہ بھی یہی ہے کہ ہندوستانی ایم ۔ پیوں کے مطالبہ کے مطابق اس قرار داد کو خود ہندوستانی سر کار جنیوا میں پیش کرے۔ لہذا ڈیسو بھی اس قرار داد کی تائید کرے۔ رہی بات مرکزی سر کار پر دباؤ بنا نے کی تو اس کے لئے ڈی ۔ ایم ۔ کے کے پاس سیا سی نقطہ نظر سے کئی را ہیں مو جود ہیں۔ اس کا استعمال کئے بغیر بیو پا ریوں اور عوام کو تکلیف میں ڈالنا کہاں کی دانشمندی ہے ؟

ٹمل ناڈو میں اسکولوں کے درمیان معیار کے مطابق گریڈ
کرشنگری
ٹمل ناڈو میں اسکولوں کے درمیان کارکر دگی کے اعتبار سے گریڈ مقرر کیا جا نے والا ہے۔ ٹمل ناڈو کے 12,500نرسری تاہائیر سکنڈری اسکولوں کے درمیان کارکر دگی کے معیار کے اعتبار سے گریڈ کا تعارف کیا جا ئے گا ۔ گذشتہ سن 2009 میں اسکولوں کیلئے فیس کے معا ملہ میں اسکولوں کے معیار اور کارکر د گی کے اعتبار سے فیس کا تعین کیا گیا ۔ اس وقت اسکولوں کی جانب سے محکمہ تعلیمات کو جو معلومات فراہم کئے گئے ، اس کی بنیاد پر گریڈ کا تعین کیا جائیگا ۔ استاد، شاگرد تناسب،اساتذہ کی لیاقت وتنخواہ،کھیل میدان، لائبریری اور اس میں مو جود کتابیں، اسکول کا محل و وقوع، طلباء کی خصوصی نگہداشت و تعلیمی نگرانی،اور صاف شفاف انتظامیہ وغیرہ کا لحاظ کر تے ہو ئے اے ۔ بی ۔ سی ۔ ڈی ی ترتیب پر معیاری گریڈ مقرر کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ متعین کردہ کار کر دگی کی تکمیل کے اعتبار سے اسکولوں کو نمبرات دیا جائیگا ۔ 76 تا100 سو نمبرات حاصل کر نے والے اسکولوں کو اے۔ گریڈ اور51 تا75 حاصل کر نے والے اسکولوں کو بی ۔ گریڈ، 25تا50 حاصل کر نے والے اسکولوں کو سی ۔ گریڈ اور 25سے کم نمبرات حاصل کر نے وا لے اسکولوں کو ڈی ۔ گریڈ دیا جا ئیگا ۔ محکمہ اسکولی تعلیم کے مطابق اساتذہ کی تربیت واہلیت، طلباء کی صلاحیت اور کلاس روم کے ماحول کی بنیاد پر گریڈ کی جانکاری سے طلباء و سر پرستوں کو اسکولوں کے معیار کے جاننے میں آ سانی ہو گی ۔ اسکولوں کیلئے گریڈ کا تعارف اچھی بات ہے۔ مگر اس کے نفاذ میں کھلا اور صاف شفاف معیار اپنا نا چا ہئے ۔ اسکولوں کے در میان گریڈ کا تعارف قابل استقبال اور قابل مبارک باد ہے ۔ اسکولوں کا اصلی معیار اور کارکر دگی کا پتہ اس کے بعد ہی پتہ چلے گا ۔ گریڈ حاصل کر نے کیلئے اسکولوں کو مندرجہ ذیل شرائط پو رے کر نے ہونگے۔ طلباء و اساتذہ کا تناسب1:20کلاس روم و طلباء کا تناسب1:20،اساتذہ اہلیتی امتحانات میں کا میاب ہوں ،شہروں کے اسکولوں میں فی طالب علم 12بارہ اسکوائر میٹر اور قریوں میں 20 بیس اسکوائر میٹر، طلباء کی خصوصی نگہداشت اور تعلیمی ترقی کیلئے علیحدہ کلاسس، ماحولیات کی حفاظت کیلئے قریوں میں 90 نوے تا 100سو درخت اور شہروں میں 46 تا 50درخت ہو ں ۔ پیشگی امتحانات اور انٹرویو کے بغیر داخلے ہوں ، مقررہ معیاد میں مقررہ نصاب کی تکمیل اور کا میابی اور کھلا اور صاف شفاف انتظا میہ ہو ۔

سری لنکا کے نسلی کشیدگی کا حل علیحدہ ٹمل ایلم میں پوشیدہ ہے :ڈاکٹر رامداس
کرشنگری
سری لنکا نسلی کشیدگی کا واحد حل علیحدہ ٹمل ایلم ہے ۔ پی۔ ایم ۔ کے پارٹی کے بانی وصدر ڈاکٹر رامداس نے اپنے ایک بیان میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سری لنکا کے 65 یوم آزادی کے موقع پر تری کو نا ملئی میں منعقد ایک اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے صدر راجا پکھثے نے ٹملیوں کے حقوق سے یکسر رو گردانی کر تے ہو ئے کہا کہ سری لنکا کے شمال اور مشرق میں بسنے والے ٹملیوں کی خود مختاری کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا ۔ دیگرانہوں نے اپنے بیان میں سری لنکا کے معاملہ میں دوسرے ممالک کی دخل اندازی کو غیر ضروری قرار دیا ۔ گزشتہ برس ماہ جنوری میں صدر راجا پکھثے نے جب ہندوستاں کے اس وقت کے وزیر برائے خارجہ سے ملاقات کی توتیرویں قانونی ترمیم کے مطابق جتنے اختیارات حاصل تھے، اس کے علاوہ علیحدہ اختیارات کا حامل بنا کر، ٹملیوں کو خود مختاری سے جینے اور بسنے کے اختیارات دینے کا وعدہ کیا ۔ انہی باتوں پر ہندوستاں کو کئی مرتبہ دلاسہ دیا گیا ۔ مگر اب اپنے رویہ میں تبدیلی لا تے ہو ئے کہا ہے کہ کسی بھی صورت میں ٹمل علاقوں کو خود مختاری نہیں دے سکتے ، ٹملیوں کو دوسرے درجہ کے شہری کے طور پر ہی زندگی گذارنا ہو گا۔ اس طرح کے بیا نات سے ٹمل مسائل حل نہیں ہو نگے ۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ راجا پھکثے کا یہ بیان ہندوستاں کے منہ پر تماچہ ہے۔ ہندوستان نے بار بار یہی کہا کہ سر ی لنکا کے ٹملیوں کو باعزت اور با وقار جینے کا پورا حق حاصل ہے اور ہندوستاں اس کیلئے پوری طرح سے مدد کر نے کیلئے تیار ہے۔ سر لنکا کے صدر کا بیان ہندوستاں کے موقف کے سراسر خلاف اور ہندوستان کا اپھمان ہے۔ جنگ کے موقع پر ہندوستان سے سارے امداد حاصل کر نے بعد، اب چین سے دوستی اور ہندوستان سے دوری کچھ کھٹکتی ہے۔ خود مختاری اور عزت کے بغیر اہل ٹمل کبھی بھی سری لنکا کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ عرصہ دراز سے جو مطالبہ علیحدہ ٹمل ایلم کا کیا جا رہا ہے ، اس کے بغیر سری لنکا کی نسلی کشیدگی میں کمی کے آثار دور دور تک نظر نہیں آ تے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں