اکبر اویسی مقدمہ کی سماعت جاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-21

اکبر اویسی مقدمہ کی سماعت جاری

جناب اکبر الدین اویسی قائد مجلس مقننہ پارٹی کی تقریر کے خلاف ایک سے زائد پولیس اسٹیشنوں میں دائر کردہ مقدمات کو یکجا کرنے آندھراپردیش ہائی کورٹ میں مدعی علیہ نمبر 10 کے وکیل سری رام نے اپنی بحث مکمل کر لی۔ جسٹس رمیش رنگاناتھن نے کہاکہ وہ مقدمہ کو کل کی سماعت کی فہرست میں بھی شامل رکھیں گے تاہم وہ جمعہ 22مارچ کو اس مقدمہ کی سماعت کریں گے ۔ سری رام ایڈوکیٹ کی جانب سے بحث کے دوران جناب اکبر اویسی کی تقریر کے خلاف ایک سے زائد مقدمات کی تائید پر جسٹس رمیش رنگاناتھن نے ریمارک کیا کہ اگر کسی کی تقریر سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس تقریر کے خلاف اسی مقام پر مقدمہ درج کیا جانا چاہئے جبکہ کسی ٹی وی پر بیٹھ کر یا کسی ذریعہ سے کہیں بھی تقریر دیکھی جا رہی ہے تو ان حالات میں اس مقرر کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے بجائے ٹیلی کاسٹ کے ذمہ دار کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہئے ۔ جسٹس رمیش رنگاناتھن نے کہاکہ دستور کے تحت ہر شہری کو آزادی حاصل ہے کہ دل آزاری پر کوئی بھی کہیں بھی شکایت درج کر سکتا ہے اور ایک سے زائد مقدمات بھی درج کئے جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے فریق مخالف کے وکیل سے دریافت کیا کہ تقریر کے اس مقدمہ میں نظام آباد پولیس اکبر الدین اویسی کو پہلے ہی گرفتارکر چکی ہے ، کیا ایک ہی جرم کے تحت ایک سے زائد مرتبہ ملزم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے ؟ جسٹس رمیش رنگاناتھن نے کہاکہ کوئی بھی شہری جب تک کہ اس کی آزادی سلب نہ ہو اور اس کی دل آزاری نہ ہو عدالت سے رجوع نہیں ہوتا۔ اگر دو عدالتوں میں ایک ہی جرم سے متعلق مقدمہ درج ہوتو صرف ایک ہی عدالت میں اس پر بحث ہو سکتی ہے لیکن ایک سے زائد ایف آئی آر اور ایک سے زائد تحقیقات بھی ہو سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جس پولیس اسٹیشن میں پہلا مقدمہ درج ہے وہاں کی عدالت کو مقدمہ کی سماعت کا پہلا حق حاصل ہے ۔ انہوں نے فریقین کے وکلاء سے دریافت کیا کہ کیا عثمانیہ یونیورسٹی اور دیگر پولیس اسٹیشنوں کے مقدمات کو نظام آباد منتقل کیا جانا چاہئے ؟ سری رام ایڈوکیٹ نے کہاکہ یہ جو مقدمہ درج ہورہے ہیں یہ ایک سماج کے خلاف جرم ہے ۔ حکومت پر لازم ہے کہ وہ اس طرح کے جرائم پر مقدمات درج کرے لیکن حکومت چونکہ سیکولر ہے اور حکومت ایک سماج کے جس طرح جذبات مجروح ہوئے اس طرح ان خطوط پر مقدمات درج نہیں کر سکتی چونکہ اس مقدمہ میں ان کے موکل کی طرح لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ان کے موکل جس طرح اپنے مذہب کے تقدس اور معیار کے بارے میں زیادہ بتاسکتے ہیں کوئی اور اس طرح کی تفصیلات پیش نہیں کر سکتا۔ سری رام ایڈوکیٹ نے کہاکہ ان کے موکل نے جو شکایت درج کی ہے اس مواد کا نظام آباد کے مقدمہ میں اندراج ہی نہیں ہے ۔ سری رام ایڈوکیٹ نے دیگر ریاستوں میں ایک سے زائد ایف آئی آر کے اندراج کے کئی حوالے حوالے دئیے ۔ انہوں نے سال گذشتہ اترپردیش میں بھی ایک سے زائد مقدمات کے اندراج کا حوالہ دیا اور اس زیر بحث مقدمہ کو بھی غیر معمولی کیس قرار دیا اور کہاکہ اس میں زیادہ تر تعصب پایا جاتا ہے ۔ عدالت میں جناب اکبر الدین اویسی کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ جناب محمد اسماعیل ایڈوکیٹ بھی موجود تھے ۔ مقدمہ کی آئندہ سماعت میں دیگر فریقین کے وکلاء اپنی بحث جاری رکھیں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں